Aaj News

داستاں گو کی حقیقت سامنے آنے پر بی بی سی کو ڈاکیومینٹری ہٹانے کا حکم

اس بات کا انشکاف ایک محقق کے بلاگ پوسٹ میں سامنے آیا
شائع 20 فروری 2025 03:07pm

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے بی بی سی آئی پلئیر (BBC iPlayer) کو غزہ میں رہنے والے بچوں سے متعلق ایک دستاویزی فلم ہٹانے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بی بی سی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے آن لائن پلیٹ فارم سے غزہ میں رہنے والے بچوں کے بارے میں ایک دستاویزی فلم ڈیلیٹ کرے۔ اس کی وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ فلم کو بیان کرنے والا 13 سالہ لڑکا فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے ایک اعلیٰ عہدے دار کا بیٹا ہے۔

بی بی سی کو معلوم ہوا کہ دستاویزی فلم کو بیان کرنے والے لڑکے عبداللہ کا تعلق حماس کے ایک اعلیٰ عہدے دار سے ہے، مذکورہ ڈاکیمینٹری پیر کو ٹی وی پر نشری کی گئی تھی۔

مصر اور اردن فلسطینیوں کو بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق

رپورٹ کے مطابق فلم کا عنوان غزہ میں جنگی زون سے کیسے بچا جائے رکھا گیا ہے جسے 13 سالہ عبداللہ نے لکھا ہے۔ عبداللہ کے والد غزہ میں حماس کے زیر انتظام حکومت کے نائب وزیر زراعت کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ پروڈکشن ٹیم کے پاس عبداللہ کے ساتھ فلم بندی کا مکمل ادارتی کنٹرول تھا۔

بی بی سی نے یہ فیصلہ ڈیوڈ کولیر نامی ایک محقق کی جانب سے منگل کے روز ایک بلاگ پوسٹ میں عبداللہ کے خاندانی تعلق کے بارے میں لکھے جانے کے بعد کیا۔

کلچر سیکرٹری لیزا نندی نے کہا کہ وہ بی بی سی سے اس دستاویزی فلم کے بارے میں بات کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس فلم کو دیکھا اور اس بات پر وہ بات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کہ بی بی سی نے پروگرام میں آنے والے لوگوں کا انتخاب کیسے کیا۔

عرب ممالک کا فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کرنے کی مخالفت میں امریکہ کو خط

سیکرٹری لیزا نینڈی نے کہا کہ بی بی سی محتاط ضرور ہے مگر یہ مسائل کافی پیچیدہ ہیں۔ انہیں غزہ کے بہت زیادہ حمایتی اور بہت زیادہ تنقیدی ہونے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

بی بی سی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہم اپنے ناظرین کے ساتھ شفاف رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نئی معلومات جاننے کے بعد، ہم فلم کو دوبارہ دکھانے سے قبل اس میں مزید تفصیلات شامل کریں گے۔ ہم اصل فلم میں یہ معلومات شامل نہ کرنے پر معذرت خواہ ہیں۔

BBC

asked to remove

Gaza documentary

over narrator’s father’s

ties to Hamas