ہوٹل میں قید کئے گئے امریکہ سے ڈی پورٹ بھارتی مدد کیلئے رونے لگے
پاناما کے ہوٹل میں پھنسے امریکہ سے بے دخل کیے گئے پاکستانی، بھارتی اور دیگر ایشیائی ممالک کے شہریوں نے مدد کی اپیل کردی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاناما میں پاکستان، ایران، بھارت، نیپال، سری لنکا، افغانستان اور چین سمیت مختلف ممالک کے لگ بھگ 300 تارکین وطن کو عارضی رہائش فراہم کی گئی ہے۔ ان تارکین وطن کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکہ سے ڈی پورٹ کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پاناما اور امریکہ کے درمیان ہجرت کے معاہدے کے تحت انہیں ایک ہوٹل میں رکھا گیا ہے، جہاں انہیں طبی امداد اور خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ تاہم، انہیں تارکین وطن کو ہوٹل سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے جب تک کہ بین الاقوامی حکام ان کے آبائی ممالک میں واپسی کا انتظام نہ کر لیں۔
ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ڈکٹیٹر قرار دے دیا
تارکین وطن کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں خواتین اور مردوں کو ہوٹل کے کمروں کی کھڑکیوں سے ’ ہماری مدد کریں’ اور ’ ہم اپنے ملک میں محفوظ نہیں’ جیسے پیغامات پلے کارڈز پر لکھ کر لہراتے ہوئے دیکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے 40 فیصد سے زائد تارکین وطن واپس اپنے آبائی وطن واپس نہیں جانا چاہتے۔ یہاں تک کہ کچھ اپنے ہوٹل کے کمرے کی کھڑکیوں پر مایوس کن پیغامات لکھ رہے ہیں۔
اماراتی صدر سے امریکی وزیر خارجہ کی ملاقات، فلسطین سے متعلق امریکا کو دو ٹوک جواب
امریکہ کی جانب سے بے دخل کیے جانے والے تارکین وطن کو پاناما بھیجا جا رہا ہے، کیونکہ انہیں براہ راست ان کے آبائی ممالک بھیجنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
پاناما کے حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو امریکا اور پاناما کے درمیان موجود ہجرت کے معاہدے کے تحت طبی امداد اور خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ امریکا سے ڈی پورٹ کیے جانے والے 200 افراد میں سے 171 نے پناہ گزینوں کی عالمی ایجنسیوں کی مدد سے اپنے ملک واپس جانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔