Aaj News

فیصل کریم کنڈی کا بڑا دعویٰ، ’میں وزیراعلیٰ ہوتا تو 24 گھنٹے میں کرم میں امن قائم کرلیتا‘

شیر افضل مروت ایک سچے سیاسی کارکن ہیں، گورنر خیبر پختونخوا
شائع 18 فروری 2025 03:07pm

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ وزیر اعلیٰ ہوتے تو 24 گھنٹوں کے اندر کرم میں امن قائم کر لیتے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر شدید تنقید کی اور کہا کہ حکومت دہشتگردی کے مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر وہ وزیر اعلیٰ ہوتے تو کرم کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوہاٹ میں موجود رہتے اور اس وقت تک واپس نہ آتے جب تک حالات معمول پر نہ آ جاتے۔ انہوں نے موجودہ حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا پر کھڑے ہو کر دعوے تو بہت کرتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ کرم کے 25 کلومیٹر سڑک پر بھی امن قائم نہیں کر سکی۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، جو دہشتگردوں کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ گورنر نے الزام لگایا کہ اگر صوبے کو دہشتگردوں کے حوالے نہ کیا جاتا اور 40 ہزار دہشتگردوں کو واپس نہ لایا جاتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔

گورنر خیبر پختونخوا نے صوبے میں سرکاری عہدوں پر تعیناتیوں اور تبادلوں میں کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام کام پیسوں کے عوض کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر سرکاری عہدوں پر رشوت کے ذریعے تعیناتیاں کی جا رہی ہیں تو پھر حکمران اسمبلی میں فوج کے خلاف باتیں کیوں کرتے ہیں اور قراردادیں کیوں پاس کراتے ہیں؟

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وہی فوج جس کے خلاف حکومت باتیں کرتی ہے، آج ہمیں دہشتگردوں سے نجات دلا رہی ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت ہمیشہ محسن کشی کرتی آئی ہے اور اس نے اپنے کئی اہم رہنماؤں کو دھوکہ دیا ہے۔

گورنر نے شیر افضل مروت کے حوالے سے کہا کہ اگرچہ ان سے لاکھ سیاسی اختلافات سہی، لیکن وہ ایک سچے سیاسی کارکن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب سب لوگ دہشتگردوں کے خوف سے چھپے ہوئے تھے، تو شیر افضل مروت واحد شخص تھے جو میدان میں کھڑے رہے۔

گورنر فیصل کریم کنڈی نے خیبر پختونخوا حکومت سے سوال کیا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے مختص 600 ارب روپے کہاں گئے؟ انہوں نے کہا کہ ان فنڈز کا کوئی حساب نہیں دیا جا رہا اور صوبے میں اب بھی دہشتگردی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جو بھی سپر پاور آتی ہے، وہ جدید اسلحہ چھوڑ کر چلی جاتی ہے، اور آج وہی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ دہشتگردوں کے پاس جدید ترین ہتھیار، ترمل گنز اور سنائپر موجود ہیں، جو ہماری سیکیورٹی فورسز کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

گورنر خیبر پختونخوا نے صوبے میں 20 ہزار سرکاری ملازمین کی برطرفی پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ لوگ کس بنیاد پر بے روزگار کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ اگر بھرتیاں غیر قانونی تھیں تو جن سیکریٹریوں نے یہ بھرتیاں کیں، ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے، چاہے وہ امن و امان ہو، دہشتگردی کے خلاف اقدامات ہوں یا سرکاری اداروں میں شفافیت۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ ایسی حکومت کو مزید برداشت کر سکتے ہیں یا نہیں۔

Faisal Karim Kundi

Governer KPK