خبر دار!!! گاڑی کے بریک انتہائی زہریلے قرار
یونیورسٹی آف ساؤتھمپٹن کی ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کاڑیوں کے بریک پیڈز سے نکلنے والے چھوٹے ذرات ڈیزل انجن سے خارج ہونے والی آلودگی سے زیادہ نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق لوگوں کے الیکٹرک گاڑیوں کی طرف مائل ہونے کے باوجود ہمیں دیگر ذرائع سے فضائی آلودگی کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، جیسے بریک پیڈ، جو ہماری صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
بریک ڈسٹ
محققین نے دریافت کیا کہ گاڑیوں کے بریکس سے نکلنے والے چھوٹے ذرات برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں فضائی آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ بن رہے ہیں۔ بریک ڈسٹ کو ماحولیاتی قوانین کے ذریعے سختی سے کنٹرول نہیں کیا جاتا، کار کے اخراج کے برعکس اگرچہ اس کا ہمارے سانس لینے پر بھی بُرا اثر پڑسکتا ہے۔
ایک ہزار نئی گاڑیوں کیلئے ایف بی آر بے چین، دلچسپ یقین دہانیاں کردیں
سائنس دانوں نے پایا کہ بریک ڈسٹ میں موجود چھوٹے ذرات ہمارے پھیپھڑوں کی گہرائی تک جا سکتے ہیں جس سے سانس لینے میں تکلیف اور دل کے مسائل کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا کہ جب کار کا بریک لگتا ہے تو اس کے ذریعے نکلنے والے ذرات ہوا میں پھیل جاتے ہیں، جس سے نہ صرف ڈرائیور بلکہ پیچھے بیٹھے دیگر افراد بھی متاثر ہوتے ہیں۔
بریک پیڈ مواد اور زہریلے پن کی سطح
تحقیق نے چار مختلف قسم کے بریک پیڈ مواد کا جائزہ لیا گیا جن میں نان ایسبیسٹوس آرگینک، سیمی میٹیلک، ہائبرڈ سیرامک اور لو میٹالک شامل ہیں۔
گاڑی کے پچھلے شیشے پر موجود لکیریں کس کام کی ہیں؟
تحقیق سے معلوم ہوا کہ نان ایسبیسٹوس آرگینک NAO نامی بریک پیڈ کی ایک قسم سب سے زیادہ نقصان دہ ہے، جس سے پھیپھڑوں کے خلیات کو بہت زیادہ سوزش اور نقصان پہنچتا ہے۔ سرامک بریک پیڈ بھی بہت نقصان دہ تھے۔ اس کی بڑی وجہ ان میں کاپر کی زیادہ مقدار تھی۔
فضائی آلودگی میں الیکٹرک گاڑیوں کا تعاون
لوگ اکثر یہ سوچتے ہیں کہ الیکٹرک گاڑیاں مکمل طور پر صاف ہیں، لیکن اس تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جب ان کے بریک، ٹائرز کی مدت ختم ہوجائے تو اس سے آلودگی پیدا ہوتی ہے۔
Aaj English



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔