Aaj News

کشمیری کمانڈرکےقتل میں دومرتبہ سزائےموت پانیوالےمجرم کی تفصیلات منظرعام پر

عدالت نےانڈیا کی خفیہ ایجنسی 'را' سے فنڈنگ لےکرپاکستان میں دہشت گردی کرنے والے 5 ملزمان کوبھی سزائیں سنائیں
اپ ڈیٹ 05 فروری 2025 07:13pm

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے سابق کشمیری کمانڈر بشیر احمد وانی کے قتل میں ملوث مرکزی مجرم شاہزیب عرف زیبی کو دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت دو مرتبہ سزائے موت سنا دی ہے۔ یہ فیصلہ 3 فروری 2025 کو عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے سنایا۔

بی بی سی اردو کے مطابق فروری 2023 میں راولپنڈی کے برما ٹاؤن میں کشمیری کمانڈر بشیراحمد وانی کو نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔ اس مقدمے کے دوران عدالت نے انڈیا کی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے فنڈنگ لے کر پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے پانچ ملزمان کو 40 سال 9 ماہ قید اور جرمانے کی سزا بھی سنائی۔

پولیس کی تفتیش کے مطابق بشیراحمد کے قتل کے چند روز بعد اسلام آباد ہائی وے کے قریب دو مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا جن کے قبضے سے بارودی مواد اور غیر لائسنس یافتہ ہتھیار برآمد ہوئے۔

بی بی سی اردو کے مطابق سن 2022 اور2023 کے دوران ایک سال میں ایسے پانچ واقعات ہوئے تھے جس میں اہم کشمیری ’جہادی تنظیموں‘ کے موجودہ اور سابق سرکردہ کمانڈر نامعلوم حملہ آوروں کے پراسرار ہدفی حملوں میں نشانہ بنے جن میں سید خالد رضا، بشیر احمد سمیت اہم کمانڈر مارے گئے۔

قتل کی ان وارداتوں میں مقام مختلف تھے لیکن طریقہ واردات ایک جیسا تھا۔ خالد رضا، بشیر احمد اور مستری زاہد، تینوں کا تعلق ایسی ’جہادی تنظیموں‘ سے رہ چکا ہے جو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں متحرک رہی ہیں۔ یہ تنظیمیں ان حملوں کے پیچھے انڈیا کے ملوث ہونے کا الزام لگاتی رہی ہیں۔

فروری 2023 کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے متصل راولپنڈی شہر کے علاقے برما ٹاؤن میں کشمیری تحریک کے سابق کمانڈر بشیر احمد پیرعرف امتیاز عالم کو نماز مغرب کے بعد گھرجاتے ہوئے نامعلوم مسلح موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔

بشیراحمدوانی حزب المجاہدین سے وابستہ تھے

بی بی سی اردو کے صحافی کی ایک رپورٹ کے مطابق 60 سالہ بشیراحمد کا تعلق مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع سرینگر کے علاقہ کپواڑہ سے تھا اور وہ 80 کی دہائی کے اواخر سے سب سے بڑی کشمیری ’جہادی‘ تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔

60 سالہ بشیر احمد کو حزب المجاہدین کا چوٹی کا کمانڈر اور سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کا انتہائی قریبی ساتھی تصور کیا جاتا تھا۔ وہ 90 کی دہائی کے اوائل میں خاندان سمیت پاکستان منتقل ہوئے اور حزب المجاہدین کی سپریم کونسل کے رکن ہونے کے علاوہ تنظیم کے بانی سربراہ کے بعد تنظیم کے بااثر کمانڈر سمجھے جاتے تھے۔

کشمیری کمانڈربشیراحمد کےقاتل کی گرفتاری کیسے ہوئی؟

بشیراحمد عرف امتیازعالم کے قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والے ایک پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کے نامہ نگارکو بتایا کہ بشیراحمد عرف امتیاز عالم کے قتل کا مقدمہ پولیس اسٹیشن کھنہ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا اور بعدازاں اس مقدمے کی تفتیش سی ٹی ڈی کو دے دی گئی تھی۔

تفتیشی افسرنے نامہ نگار بی بی سی کو بتایا کہ بشیراحمد کے قتل کے چند روز بعد انھیں ایک مخبر کی جانب سے اسلام آباد ہائی وے کے قریب دو مشکوک افراد کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ جس پر گشت پرموجود پولیس اہلکاروں نے موقع پر چھاپہ مارا تو وہاں سے ملزم معیز احمد اور مہران یونس کو گرفتارکیا گیا اور ان کے قبضے سے بارودی مواد، ایک غیر لائسنس یافتہ پستول اور ایک غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکل بھی برآمد کیا گیا تھا۔

ATC Islamabad