Aaj News

کرم کے لیے 60 گاڑیوں پر مشتمل اشیاء ضروریہ کا قافلہ روانہ

حکومت سے معاہدے کی خلاف ورزی کا نوٹس لینے کا مطالبہ
اپ ڈیٹ 27 جنوری 2025 11:30am

کرم کے لیے 60 گاڑیوں پر مشتمل اشیاء ضروریہ کا قافلہ ٹل سے روانہ کر دیا گیا ہے۔ ڈی سی ہنگو گوہر زمان وزیر نے بتایا کہ اس قافلے میں غذائی اشیاء اور سبزیاں شامل ہیں جو مقامی عوام تک پہنچائی جائیں گی۔

ڈی سی ہنگو نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ 40 گاڑیوں پر مشتمل دوسرا قافلہ بھی آج روانہ کیا جائے گا۔ قافلے کی سکیورٹی کے لیے ایف سی اور پولیس کی نفری تعینات کی گئی ہے تاکہ اشیاء کی منتقلی کو باحفاظت یقینی بنایا جا سکے۔

قبل ازیں، کہا گیا تھا کرم میں ٹل سے پاراچنار کی جانب 70 گاڑیوں پر مشتمل اشیائے ضروریہ کا قافلہ آج روانہ ہونے کا امکان ہے۔ یہ قافلہ اپر کرم کے عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سب سے بڑی کانوائے ہوگی، جس میں اشیائے خوردونوش، پھل، سبزی، پرچون اور ادویات کی گاڑیاں بھی شامل ہوں گی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق قافلے کی باحفاظت روانگی کے لیے مکمل حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ تاہم، کرم میں پیٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کی شدید قلت کا سامنا ہے، اور آئل ٹینکرز کی آمد کے امکانات بھی نہیں ہیں، جس کی وجہ سے مقامی شہریوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔

پاراچنار اور اس کے اطراف کے سو سے زائد دیہات گزشتہ چار ماہ سے مسلسل محاصرے میں ہیں، جس کے باعث شہریوں کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے اور وہ شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

اس کے علاوہ، اپر کرم کے چار ہزار سے زیادہ اوورسیز اور تین ہزار سے زائد طلباء و طالبات بھی اپنے گھروں سے نکلنے کے منتظر ہیں۔

یہ اقدامات اس وقت کیے جا رہے ہیں جب علاقے کی زندگی میں کمی اور مشکلات کے باعث وہاں کے لوگ شدت سے امداد اور بحالی کی کوششوں کا انتظار کر رہے ہیں۔

پٹرول کی قلت سے لوگ میتیں میلوں پیدل لیکر چلنے پر مجبور

ضلع کرم میں چار ماہ بعد بھی مین شاہراہ کھل نہ سکی، جس کے باعث ادویات، ایندھن اور اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہونے سے شہری پریشان ہیں۔ پیٹرول کی قلت کے باعث لوگ میلوں پیدل چلنے پر مجبور ہیں۔ پارا چنار کے قبائل میں لواحقین نے میت کے ساتھ پندرہ کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کیا اور میت کو اسپتال سے گھر پہنچایا۔

ترجمان صوبائی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ راستے محفوظ بنانے کے لیےاقدامات کے جا رہے ہیں، امن معاہدے کے تحت علاقے میں بنکرز مسمار کیے جارہے ہیں۔

ممبر صوبائی اسمبلی علی ہادی عرفانی نے حکومت سے معاہدے کی خلاف ورزی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

Kurram Situation