Aaj News

ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط میں استعمال قلم کی اہمیت

امریکی صدر ٹرمپ نے تمام قلم شرکا میں تقسیم کردیے
شائع 23 جنوری 2025 08:24am

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد ایگزیکٹو آرڈرز سائن کرنے کے بعد کسی فاتح کی طرح وہ تمام قلم جن سے دستخط کیے تھے تقریب میں موجود افراد کی طرف اچھال دیے۔ عموماً یہ حرکت میچ میں فاتح کھلاڑی کرتے ہیں لیکن ٹرمپ صدر بننے کے بعد بھی اسٹنٹس دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے۔ مختلف روایات کو توڑنے والے ٹرمپ نے جو قلم لوگوں کی جانب اچھالے ان کی اہمت کیا ہے؟

جب صدر ٹرمپ اپنی حلف برداری کے بعد کئی ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرنے کے لیے بیٹھے تو فولڈرز کے ڈھیر کے ساتھ لکڑی کا ایک ڈبہ تھا۔

اس باکس کے اندر سونے سے تراشے ہوئے نیوی کراس سنچری ٹو قلم کی قطار تھی۔

لیکن اتنے قلم کیوں؟

سوال یہ اٹھتا ہے کہ ٹرمپ ایک ہی قلم سے دستخط کر سکتے تھے، لیکن انہوں نے ہر دستخط کیلئے علیحدی قلم استعمال کیو کیا؟

دہائیوں پر محیط مشق

یہ واضح نہیں ہے کہ کس صدر نے قانون پر دستخط کرنے کے لیے متعدد قلم کا استعمال شروع کیا۔ لیکن مورخین جانتے ہیں کہ یہ روایت کئی دہائیوں پر محیط ہے۔

قلم استعمال کے بعد، عام طور پر ان لوگوں کے حوالے کر دیے جاتے ہیں جو ایک طرح کی تاریخی حیثیت شخصیت ہوں۔

سی این این کے مطابق لنڈن بی جانسن صدارتی لائبریری کے ڈائریکٹر مارک لارنس نے وضاحت کی کہ یہ اسپاٹ لائٹ کو شیئر کرنے اور دوسروں کے تعاون کو تسلیم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

اس کی سب سے مشہور مثالوں میں سے ایک یہ ہے کہ جب جانسن نے 1964 میں شہری حقوق کے ایکٹ پر دستخط کیے تھے تو انہوں نے مبینہ طور پر اس تاریخی قانون سازی پر دستخط کرنے کے لیے کم از کم 75 قلم کا استعمال کیا اور انہیں اس قانون سازی میں ملوث افراد کے حوالے کیا۔

سٹیزن رائٹس ایکٹ پر دستخط کرنے کے لیے استعمال ہونے والا پہلا قلم الینوائے سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن سینیٹر ایوریٹ ڈرکسن کو دیا گیا تھا جنہوں نے ایکٹ لکھنے میں مدد کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا قلم ان کے نائب صدر ہیوبرٹ ہمفری کے پاس گیا۔ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر بھی وصول کنندگان میں شامل تھے۔

جانسن کی اہلیہ لیڈی برڈ جانسن کی ڈائری کے اندراج کے مطابق جانسن کے 1964 میں ٹیکس بل پر دستخط کرنے کے بعد چار قلم جیکولین کینیڈی کے پاس آئے۔ ایک قلم کینیڈی کے لیے تھا، ایک جان ایف کینیڈی صدارتی لائبریری اور میوزیم کے لیے اور ایک ایک قلم اس کے بچوں کیرولین اور ”جان جان“ کے لیے تھا۔

اس کی ایک تازہ مثال یہ ہے کہ جب صدر براک اوباما نے 2010 میں سستی نگہداشت کے قانون پر دستخط کیے، اس عمل میں 22 قلم استعمال کیے گئے۔ 2009 میں، جب انہوں نے للی لیڈ بیٹر فیئر پے ایکٹ پر دستخط کیے تو سات قلم استعمال کیے تھے۔

جیسے ہی انہوں نے دستخط کیے، انہوں نے قلم کو بطور تحفہ بشمول خود لیڈ بیٹر کو دیا۔

ٹرم نے بھی کراس پین خاص طور پر کراس سنچری II کا استعمال کرتے ہوئے اس روایت کو برقرار رکھا۔

اپنے پٌہلی صدارتی دور میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدائی طور پر سنچری II فیلٹ ٹپ قلم کا استعمال کیا، لیکن پھر انہوں نے ایک شارپی (مارکر) کو ترجیح دیتے ہوئے روایت کو توڑ دیا۔

اور اس بار بھی اپنے دوسرے صدارتی دور میں ٹرمپ نے سابقہ صدور کی روایت کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے مخصوص انداز میں دستخط کے بعد قلم مشہور شخصیات کے بجائے لوگوں کی جانب اچھال دئے۔

Donald Trump

Trump Pen Toss