’مذاکراتی اجلاس میں ماضی پر کم اور مستقبل پر زیادہ بات ہوئی‘
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور خوشگوار انداز میں اختتام پذیر ہوا ہے، جسے بعد حکومتی اراکین نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
حکومتی کمیٹی کے رکن رانا ثناء اللہ نے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم کہتے ہیں بیٹھیں بات کریں، چارٹر آف اکنامی اور چارٹر آف ڈیموکریسی کریں، سیاسی ڈائیلاگ ہی راستہ نکلانے کا طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے رویہ کا اظہار کمیٹی میں کرے گی، اپوزیشن باضابطہ مطالبات رکھے گی تو جواب دیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے رکن فاروق ستار نے کہا کہ نہ ٹرمپ کا اور نہ برطانیہ کے وزیراعظم کا فون آیا، مجھے تو مذاکرات کیلئے اسپیکر کا فون آیا۔
فاروق ستار نے کہا کہ آج کے اجلاس ماحول خوشگوار تھا کوئی طنزیہ گفتگو نہیں ہوئی، اجلاس میں ماضی پرکم اور مستقبل کے حوالے سے زیادہ بات ہوئی۔
نوید قمر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کی سوچ میں بہت بڑا خلا ہے، مثبت ماحول رکھنے کیلئے آج ہم بیٹھے ہیں، شرکاء کی سوچ مثبت تھی، آج کمیٹی اجلاس میں مثبت آگے بڑھنے پر پیشرفت ہوئی۔
اپوزیشن رکن صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کوئی ایسا مطالبہ نہیں کررہے جو ماورائے آئین ہو، ہم کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے بلکہ فیکٹ اینڈ فائنڈنگ چاہتے ہیں، ہم 9 مئی اور 26 نومبر کی فیکٹ فائنڈنگ چاہتے ہیں۔
حامد رضا نے کہا کہ ہم سیاسی قیدیوں کی رہائی کی بات کرتے ہیں، حکومت کے پاس تمام اختیارات ہیں کہ وہ ہمارے مطالبات پورے کرے، ہم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کمیٹی کے سامنے رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی بانی پی ٹی آئی کے بغیر نا قابل قبول ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کے تمام مطالبات مان لیے جائیں گے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ابھی تو آغاز ہوا ہے اختتام کا کیسے بتا دوں۔
راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ملک دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے، ساری کی ساری ذمہ داری حکومت پر ہے، یہ ذمہ داری ان پر ہے جنہوں نے اس نہج پر پہنچایا۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔