Aaj News

جمعرات, اپريل 18, 2024  
09 Shawwal 1445  

کبل کے دہشت گردی سے متاثرہ خاندان اپنے گھر اور زمین واپس چاہتے ہیں

متاثرین کو اپنے حق کا مطالبہ کرتے 15 سال گزر گئے۔
شائع 05 فروری 2023 08:16pm
کبل کے رہائشی 3 فروری 2023 کو گزشتہ 15 سالوں سے اپنی جائیدادوں کے استعمال کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ تصویر بذریعہ مصنف
کبل کے رہائشی 3 فروری 2023 کو گزشتہ 15 سالوں سے اپنی جائیدادوں کے استعمال کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ تصویر بذریعہ مصنف

خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کی تحصیل کبل کے علاقہ توتانو بانڈئی کے رہائشی خاندان چاہتے ہیں کہ ان کی 150 کنال زرعی زمین اور مکانات ایک ہفتے کے اندر خالی کئے جائیں، جو انہوں نے 2009 میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کے دوران حکام کے حوالے کی تھی۔

جمعہ 3 فروری توتانو بانڈئی اڈہ میں کئے گئے احتجاجی مظاہرے میں متاثرین نے زرعی زمینوں اور مکانات خالی کرانے کے لئے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے احتجاج کا دائرہ کار وسیع کرنے کی دھمکی بھی دی۔

مظاہرے کی قیادت متاثرہ خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے انور علی اور محمد علی شاہ نے کی، جبکہ نوجوانوں کی تنظیم سوات اولسی پسون کے بانی فواد خان نے ممبران آفتاب خان اور مفتی عارف اللہ کےساتھ مظاہرے میں شرکت کی۔

اولسی پاسون کالعدم دہشتگرد گروہ ٹی ٹی پی کی جانب سے خیبرپختونخوا میں دوبارہ اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے بعد وجود میں آئی۔

گذشتہ سال اولسی پاسون نے خیبر پختونخواہ کے کئی شہروں میں ایک ہی مطالبے کے ساتھ امن مارچ کی قیادت کی، اور وہ تھا ”امن“۔

متاثرین کہتے ہیں کہ کیمپ میں ہمارے مکانات بھی ہیں۔ صرف اُن مکانات کا کرایہ ہمیں دیا جا رہا ہے باقی ہماری زمینوں سے اناج کا ایک دانہ بھی ہمیں میسر نہیں۔

ان متاثرہ دس خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ اب کرایہ بھی نہیں چاہتے، صرف اپنے گھروں میں رہنا چاہتے ہیں اور اپنی زمینوں پر کاشت کرنا چاہتے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ اپنی زمینوں کے ہوتے ہوئے ہم دوسرے گاؤں میں کرائے کے مکانات میں رہائش پذیر ہیں۔ پندرہ سال ہو گئے ہیں، اب ہم اپنی زمینیں مزید ان کے قبضے میں دینے کو تیار نہیں اور نا ہی ہم اسے بیچنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر جنید مروت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہم نے اس معاملے پر متعدد میٹنگز کی ہیں، لیکن ابھی تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوا، مسئلے کے خاتمے کیلئے انتظامیہ کوشش کررہی ہے۔

ماضی میں ہونے والے فوجی آپریشن کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز کو اس علاقے میں زمینی صورتِ حال کا اندازہ ہے۔ مسلح افواج نے متعدد کارروائیوں میں علاقے کو عسکریت پسندوں سے پاک کرنے میں کامیابی حاصل کی اور انہیں بھاری جانی نقصان پہنچایا۔ دہشت گردوں کے حملوں میں سینکڑوں فوجی بھی شہید ہوئے۔

اسی تناظرمیں جب پشاور میں پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر رحمان سے آج نیوز نے اس معاملے پر تبصرے کی درخواست کی تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

سوات کی سات تحصیلوں میں سے ایک “ کبل “ 2007 میں طالبان کا مرکز مانا جاتا تھا، طالبان کی جانب سے بارہ بانڈئی اور کوزہ بانڈئی میں کئی دہشت گرد حملے کئے گئے۔

سوات کی دیگر چھ تحصیلیں بریکوٹ، مٹہ، خوازہ خیلہ، بابوزئی، چارباغ اور بحرین ہیں۔

ISPR

Swat

Kabal Protest

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div