اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2025 10:46am

کم حاضری پر مبینہ تذلیل، نجی یونیورسٹی کے طالبعلم کی خودکشی

لاہور کی نجی یونیورسٹی میں طالبعلم کی خودکشی کے واقعے نے تعلیمی حلقوں اور طلبہ میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ جاں بحق طالبعلم اویس سلطان کو کمالیہ کے آبائی گاؤں میں سپردِ خاک کر دیا گیا، جبکہ واقعے کے حوالے سے ساتھی طلبہ، یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے مختلف بیانات سامنے آئے ہیں۔

لاہور کی نجی یونیورسٹی میں پیش آنے والے طالبعلم کی خودکشی کے معاملے میں جاں بحق اویس سلطان کی نمازِ جنازہ کمالیہ کے آبائی گاؤں میں ادا کی گئی، جس میں اہلِ علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تدفین کے موقع پر اویس کے ساتھی طالبعلموں نے یونیورسٹی انتظامیہ کے نمائندے سے شکایات بھی کیں۔

ساتھی طلبہ کے مطابق اویس سلطان کو کلاس میں حاضری کم ہونے پر مبینہ طور پر تذلیل کا سامنا کرنا پڑا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ اویس اس رویے کو برداشت نہ کر سکا اور کلاس سے باہر آنے کے بعد اس نے خودکشی کر لی۔ ساتھی طالبعلموں کے مطابق واقعے کے وقت یونیورسٹی میں فیسٹیول بھی جاری تھا۔

۔

دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے الزامات کی تردید کی ہے۔ ترجمان یونیورسٹی اظہار کے مطابق اویس سلطان کا فیس سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں تھا، تاہم یونیورسٹی قوانین کے تحت اس کی حاضریاں کم تھیں، جس کے باعث اسے کلاس میں بیٹھنے سے روکا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق اویس سلطان نے خودکشی کی ہے۔ ایس ایچ او نواب ٹاؤن کا کہنا ہے کہ واقعے سے متعلق آنے جانے اور گرنے کی ویڈیوز موجود ہیں۔ پولیس نے ضابطہ 174 کے تحت کارروائی مکمل کرنے کے بعد لاش یونیورسٹی انتظامیہ کے حوالے کی، جسے ایمبولینس کے ذریعے آبائی علاقے کمالیہ منتقل کیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید قانونی کارروائی ضابطے کے مطابق کی جا رہی ہے، جبکہ واقعے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

Read Comments