شائع 10 دسمبر 2025 02:35pm

امریکہ کی جانب سے ریکوڈک منصوبے کے لیے 1.25 ارب ڈالر کی منظوری

اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے کے مطابق امریکہ کے ایکسپورٹ امپورٹ بینک نے پاکستان کے لیے ایک ارب 25 کروڑ ڈالر کی نئی مالی معاونت کی منظوری دے دی ہے۔ اس معاونت کا مقصد بلوچستان میں موجود ریکوڈک منصوبے میں اہم معدنیات کی کان کنی کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔

امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے ایک ویڈیو بیان میں بتایا کہ ایگزم بینک آئندہ برسوں میں تقریباً دو ارب ڈالر مالیت کے کان کنی کے جدید آلات اور خدمات پاکستان کو فراہم کرے گا تاکہ ریکوڈک منصوبے کو مکمل طور پر فعال کیا جا سکے۔ نیٹلی کے مطابق اس منصوبے کے نتیجے میں امریکہ میں چھ ہزار جبکہ بلوچستان میں تقریباً ساڑھے سات ہزار روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ نہ صرف کان کنی کی صنعت کے لیے ایک ماڈل ثابت ہو گا بلکہ اس سے امریکی برآمد کنندگان، پاکستانی شراکت داروں اور مقامی کمیونٹیز کو بھی فائدہ ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس طرح کے اقتصادی تعاون کو اپنی سفارتی حکمتِ عملی کا اہم حصہ بنایا ہے اور وہ اس شعبے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان مزید شراکت داری کے خواہش مند ہیں۔

خیال رہے کہ بلوچستان معدنیات کے حوالے سے پاکستان کا اہم ترین خطہ سمجھا جاتا ہے۔ 1970 کی دہائی میں جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے ریکوڈک اور سینڈک میں سونے اور تانبے کے قیمتی ذخائر دریافت کیے تھے۔ ریکوڈک کا علاقہ چاغی میں واقع ہے اور اسے اکثر ’سویا ہوا دیو‘ کہا جاتا ہے کیونکہ بہت عرصے تک یہ منصوبہ قانونی تنازعات اور مالی مسائل کے باعث رکا رہا۔

سنہ 2022 کے آخر میں ایک نئے معاہدے کے تحت یہ منصوبہ دوبارہ شروع ہوا۔ اس معاہدے کے مطابق بلوچستان حکومت کے پاس 25 فیصد، وفاق کے پاس 25 فیصد جبکہ کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ کے پاس 50 فیصد شیئر ہیں۔ بیرک گولڈ نے سرمایہ کاری کے ساتھ 2028 تک پیداوار شروع کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

آج ریکوڈک کی سرخ پہاڑیوں میں دوبارہ کھدائی اور سروے کی سرگرمیاں جاری ہیں اور حکام امید کر رہے ہیں کہ 2028 تک یہاں سے باقاعدہ کان کنی شروع ہو جائے گی۔

اسی دوران منصوبے کے لیے سرمایہ کاری کے مزید ذرائع بھی تلاش کیے جا رہے ہیں، جن میں سعودی کمپنی منارا منرلز کی ممکنہ سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔

بیرک گولڈ کارپوریشن کے سی ای او مارک برسٹو نے کہا ہے کہ منصوبے کا دوسرا مرحلہ مکمل ہونے پر یہاں سے سالانہ چار لاکھ ٹن تانبے کی پیداوار حاصل کی جا سکے گی۔ ان کے مطابق پہلے مرحلے میں تقریباً 5.5 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور 2028 سے سالانہ دو لاکھ ٹن کاپر کنکریٹ اور ڈھائی لاکھ اونس سونے کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔

Read Comments