بہار کے مسلمان ووٹرز نے بی جے پی کا غرور خاک میں ملا دیا
بھارتی ریاست بہار میں مسلم علاقوں کے ووٹرزنے مودی کی جماعت کا تکبر خاک میں ملادیا، 11مسلمان امیدوار بھی کامیاب ہوگئے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی بہار کے حالیہ اسمبلی انتخابات میں نمایاں برتری حاصل کرنے میں کامیاب رہی، تاہم ریاست کے مسلم اکثریتی علاقوں میں انتخابی صورتحال بالکل مختلف رہی۔ بی جے پی نے اس بار کسی بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا تھا، جس کے باعث سیاسی حلقوں میں شدید تنقید بھی سامنے آئی، مگر الیکشن میں ووٹرز کا ردِعمل نتائج کے ذریعے واضح ہو گیا۔
انتخابی نتائج کے مطابق بی جے پی نے 89 جبکہ اس کی اتحادی جماعت جنتا دل (یونائیٹڈ) نے 85 نشستیں حاصل کیں۔ دوسری جانب تیجسوی یادو اور کانگریس کا اتحاد توقعات کے برعکس بدترین شکست سے دوچار ہوا۔
مسلم ووٹرز کا منظم ردِعمل
انتخابی مہم کے دوران وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ بی جے پی ’’صرف جیتنے والوں‘‘ کو ٹکٹ دیتی ہے۔ تاہم مسلم ووٹرز نے اس بیان اور بی جے پی کی پالیسی کو فیصلہ کن ووٹ کے ذریعے مسترد کرتے ہوئے مسلم امیدواروں کو اسمبلی تک پہنچا دیا۔
ریاست کی 243 نشستوں میں مسلم نمائندگی محدود ہونے کے باوجود 11 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے، جو مختلف جماعتوں کی مشترکہ کوششوں اور ووٹرز کی مضبوط حمایت کا نتیجہ ہے۔
ریاست بہار کے انتخابات میں اے آئی ایم آئی ایم نے 25 مسلم امیدوار کھڑے کیے، جن میں سے پانچ نے جیت حاصل کی۔راشٹریہ جنتا دل کے 18 میں سے تین مسلم امیدوار کامیاب ہوئے۔ کانگریس کے 10 میں سے دو نے کامیابی حاصل کی۔ جنتا دل (یونائیٹڈ) کے چار میں سے ایک مسلمان امیدوار جیتا۔ ایل جے پی (آر) کے ایک مسلم امیدوار نے بھی فتح حاصل کی۔ دوسری جانب بی جے پی نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا۔
الیکشن سے قبل ووٹر لسٹ میں لاکھوں ناموں کے اخراج کی شکایات سامنے آئیں، جن میں مسلم ووٹرز بھی شامل تھے۔ اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، مگر مسلم ووٹرز نے متحد ہو کر اس حکمتِ عملی کو ناکام بنا دیا۔
نتائج کے بعد کانگریس رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ الیکشن ابتدا سے ہی متنازع تھے، لیکن مسلم ووٹرز نے متحد ہو کر ’’سازش‘‘ کو ناکام بنا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے اتحاد کی جانب سے بھی چار سے پانچ مسلمان امیدوار میدان میں تھے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق بہار کی سیاست ماضی میں ’ایم وائی‘ فارمولا—مسلم اور یادو ووٹرز کے اتحاد—کے گرد گھومتی تھی، جو راشٹریہ جنتا دل کی کامیابی کی بنیاد سمجھا جاتا تھا۔ لیکن حالیہ انتخابات میں یہ اتحاد کمزور نظر آیا، جس کا ثبوت یادو اکثریتی علاقوں میں بی جے پی کی جیت ہے۔
مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے نمائندگی نہ ہونے کا مسئلہ جن سوراج پارٹی کے رہنما پرشانت کشور نے اپنی میٹنگز میں بار بار اٹھایا۔ تاہم ٹکٹوں کی تقسیم میں ان کی اپنی جماعت بھی اس دعوے پر پوری نہ اتر سکی۔ انتخابات میں جن سوراج پارٹی کے 238 امیدواروں میں سے کوئی بھی کامیاب نہیں ہوا اور بیشتر کی ضمانتیں ضبط ہو گئیں۔
اس کے برعکس اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم نے پانچ نشستوں پر جیت درج کر کے نہ صرف مسلم علاقوں میں اپنی موجودگی بڑھائی بلکہ ریاستی سیاست میں نئے توازن کی بنیاد بھی رکھ دی۔