کسی شخص کو دس سال بعد کیا بیماری ہوسکتی ہے؟ پیشگی خطرے سے خبردار کرنے والا مصنوعی ذہانت سے لیس آلہ تیار کرلیا گیا۔
یہ آلہ طرز زندگی اور طبی رویوں کی بنیاد پر کینسر، ذیابطیس اور دل کی بیماریوں سمیت ایک ہزار سے زائد بیماریوں کا پیشگی اطلاع دے سکے گا۔
ڈیلفی ٹو ایم نامی اس آلے کو یورپین مالیکیولر بایولوجی لیبارٹری، جرمن کینسر ریسرچ سینٹر اور یونیورسٹی اف کوپن ہیگن کے سائنسدانوں نے تیارکیا ہے۔
ایوان برنی، جو کیمبرج میں موجود یورپی مالیکیولر بایالوجی لیبارٹری میں اس ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں، نے کہا کہ یہ ان کے لیے ”اب تک کا سب سے دلچسپ سائنسی کام ہے - یہ واقعی بہت زبردست ہے۔“
یہ اے آئی تو ٹول ڈلفی یو کے بائو بینک کے تحقیقی ڈیٹا بیس میں شامل 400,000 افراد کے گمنام طبی ریکارڈز پر تربیت دیا گیا۔ اس نے ان کے میڈیکل ریکارڈز کا تجزیہ کیا اور ان کے وقت کے ساتھ بدلتے ہوئے طبی حالات میں ایسے نمونے تلاش کیے جو بعد میں بیماریوں سے متعلق تھے۔
اس کے بعد، ڈلفی کو ڈینش نیشنل پیشنٹ رجسٹری کے 1.9 ملین مریضوں کے ریکارڈز پر آزمایا گیا، اور یہ بیماریوں کے خطرات اور ان کے ٹائمنگ کی مفید پیش گوئیاں کرنے میں کامیاب رہا۔
ان نتائج کو نیچر کے جریدے میں شائع کیا گیا، جس میں یہ ظاہر کیا گیا کہ ماڈل نے بیماریوں کی پیش گوئی کرنے میں کمال کی مہارت حاصل کی ہے۔
یہ ماڈل مریضوں کو بیماریوں کا خطرہ بتانے میں مدد فراہم کر سکتا ہے، جس سے وہ اپنے طرز زندگی میں تبدیلیاں کر کے یا ابتدائی علاج شروع کر کے اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
اندازہ ہے کہ 5 سے 10 سال میں یہ آلہ اسپتالوں میں باقاعدہ استعمال ہونے لگے گا۔