کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر ایک اور حملے کی کوشش کی گئی ہے۔ پیر کی صبح کولپور کے قریب ریلوے ٹریک کی کلیئرنس کے لیے بھیجے گئے پائلٹ انجن پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ٹرین کو دوزان ریلوے اسٹیشن پر روک دیا گیا۔ ترجمان ریلویز نے جعفر ایکسپریس پر براہ راست حملے کی تردید کی ہے۔
ریلوے انتظامیہ کے مطابق جعفر ایکسپریس کی روانگی سے قبل ایک پائلٹ انجن کوئٹہ سے سبی تک ٹریک کی جانچ کے لیے چلایا جاتا ہے تاکہ کسی ممکنہ تخریب کاری سے بچا جا سکے۔
پیر کی صبح لیویز ذرائع کے مطابق دوزان کے قریب واقع ٹنل نمبر 16 کے قریب اس پائلٹ انجن پر فائرنگ کی گئی۔ ذرائع کے مطابق انجن کو پانچ گولیاں لگیں، لیکن انجن کا ڈرائیور اور دیگر عملہ محفوظ رہا۔ تاہم، ترجمان ریلویز کے مطابق پائلٹ انجن پر چلائی گئی گولیوں کی تعداد تین ہے۔
جعفر ایکسپریس حملے کی ذمہ دار “را “ ہے، اگلا حملہ زیادہ جانیں لے سکتا ہے، سکھ رہنما
فائرنگ کے بعد انجن کو بحفاظت دوزان اسٹیشن پہنچا دیا گیا، جبکہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ترجمان پاکستان ریلویز نے جعفر ایکسپریس پر براہ راست حملے کی خبروں کو بھی یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ٹرین پر کوئی حملہ نہیں ہوا اور وہ بحفاظت اپنی منزل کی جانب روانہ ہے۔
ریلوے ہیڈکوارٹرز لاہور سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ معمول کے حفاظتی اقدامات کے تحت جعفر ایکسپریس کی روانگی سے قبل ایک پائلٹ انجن روانہ کیا گیا تھا تاکہ ممکنہ خطرات کا جائزہ لیا جا سکے۔
ریلوے حکام کے مطابق پائلٹ انجن پر صبح تقریباً 10 بجے نامعلوم سمت سے تین گولیاں چلائی گئیں۔ خطرہ محسوس ہوتے ہی جعفر ایکسپریس کو فوراً ایک محفوظ مقام پر روک لیا گیا، اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ٹرین کو دوبارہ روانہ کر دیا گیا۔
بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ تمام مسافر محفوظ ہیں اور پائلٹ انجن بھی بحفاظت واپس لوٹ آیا ہے۔ ریلویز ترجمان نے افواہوں پر دھیان نہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسافروں کی حفاظت ریلوے کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے تمام تر اقدامات مسلسل جاری ہیں۔
دوسری جانب بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد تنظیم ”بلوچ لبریشن آرمی“ (بی ایل اے/المعروف فتنۃ الہندوستان) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یاد رہے کہ جعفر ایکسپریس پہلے بھی دہشت گرد حملوں کا نشانہ بن چکی ہے۔ 11 مارچ 2025 کو بھی کوئٹہ سے پشاور جانے والی نو بوگیوں پر مشتمل اس مسافر ٹرین پر حملہ کیا گیا تھا، اس وقت 400 سے زائد مسافر ٹرین میں موجود تھے۔ اس دلخراش واقعے میں مجموعی طور پر 26 مسافر شہید ہوئے تھے جن میں 18 کا تعلق آرمی اور ایف سی سے، 3 ریلوے اور دیگر اداروں سے جبکہ 5 عام شہری شامل تھے۔ 354 یرغمالیوں کو زندہ بازیاب کرایا گیا تھا جن میں 37 زخمی تھے۔
اس کے بعد جون 2025 میں جعفر ایکسپریس ایک بار پھر سندھ کے ضلع جیکب آباد میں بم دھماکے کا نشانہ بنی، جس سے چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، تاہم خوش قسمتی سے تمام مسافر محفوظ رہے تھے۔