Aaj Logo

شائع 21 جولائ 2025 10:53am

اسلام آباد ہائیکورٹ: ججز روسٹر اور کاز لسٹ کا معاملہ ایک بار پھر تنازع کا شکار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا سخت ردعمل

اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت سے متعلق روسٹر اور کاز لسٹ جاری نہ ہونے کا نیا تنازع سامنے آ گیا ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاز لسٹ جاری نہ ہونے اور مقدمات مقرر نہ کیے جانے کے پیچھے انتظامی مداخلت شامل ہے، جس سے عدالتی آزادی پر سوال اٹھتا ہے۔

فوزیہ صدیقی کیس کی سماعت کے موقع پر جسٹس اعجاز اسحاق نے انکشاف کیا کہ انہوں نے یہ کیس دیگر مقدمات کے ساتھ آج سماعت کے لیے مقرر کیا تھا، حالانکہ ان کی چھٹیاں آج سے شروع ہونی تھیں۔ جج نے کہا کہ وہ جمعرات کو مطلع کیے گئے کہ کاز لسٹ جاری نہیں ہوگی، جس پر انہوں نے اپنے پرسنل سیکرٹری سے کہا کہ چیف جسٹس کو کاز لسٹ کے اجرا کے لیے درخواست لکھی جائے، لیکن چیف جسٹس کو تیس سیکنڈ بھی نہیں ملے کہ وہ اس پر دستخط کر سکیں۔

جسٹس اعجاز اسحاق نے واضح کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کا روسٹر چیف جسٹس آفس سے کنٹرول کیا جاتا ہے، اور ماضی میں بھی روسٹر کو مخصوص کیسز کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج اگر چاہے بھی تو چھٹیوں میں کام نہیں کر سکتا، لیکن میں عدالتی انصاف کی خاطر چھٹی کا دن بھی عدالت میں گزارنے کو تیار ہوں۔

عافیہ صدیقی کیس: وفاقی کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری

ان کا مزید کہنا تھا کہ فوزیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہیں، اور اس کیس کی اپیل سپریم کورٹ میں مقرر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے میرے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے، اور اب عدالتی کارروائی کو روکنے کے لیے ایڈمنسٹریٹو پاور کو ایک بار پھر جوڈیشل پاور کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ’میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، اور ہائیکورٹ کی عزت کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی جوڈیشل پاورز کا بھرپور استعمال کروں گا۔‘

Read Comments