قومی احتساب بیورو (نیب) نے خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان میں 32 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں پر انکوائری کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب نے متعلقہ تمام سرکاری محکموں سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے جبکہ غیرمجاز ادائیگیوں کی چھان بین کے لیے ایک تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
اس اسکینڈل میں ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جہاں گرفتار ملزم ایوب نے پلی بارگین کے لیے ایک بار پھر نیب سے رجوع کر لیا ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق ملزم کے ذاتی بینک اکاؤنٹ سے 3 ارب 45 کروڑ روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا ہے۔ احتساب عدالت نے پلی بارگین سے متعلق ملزم کی درخواست پر نیب کو کارروائی کی ہدایت دی ہے۔
نیب نے بتایا ہے کہ ملزم ایوب 3 اقساط میں رقم واپس کرنے پر آمادہ ہے اور نیب بھی اس تجویز پر رضامند ہو چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پلی بارگین کی درخواست کو جلد منظور کیے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ ایوب نے اس سے قبل بھی پلی بارگین کی درخواست جمع کرائی تھی۔
دوسری جانب کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں نامزد ایک اور شخصیت جبران ملک نے نیب نوٹس کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ یہ درخواست سینئر وکیل علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وہ زکوٰة کمیٹی کے سابق چیئرمین رہ چکے ہیں اور اب کاروباری شخصیت کے طور پر سرگرم ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں کسی قسم کا واضح الزام نہیں لگایا گیا، صرف آج پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔ اس بنا پر عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ درخواست کو آج ہی سماعت کے لیے مقرر کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔
یاد رہے کہ کوہستان اسکینڈل کو خیبرپختونخوا کی تاریخ کے بڑے مالیاتی اسکینڈلز میں شمار کیا جا رہا ہے، جس میں متعدد سرکاری اور نجی شخصیات کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ نیب کی جاری تحقیقات میں مزید گرفتاریوں اور انکشافات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔