12 جون 2025 کو احمد آباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز ”AI171“، صرف 98 سیکنڈ کی پرواز کے بعد زمین بوس ہوگئی۔ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر طیارہ ہوائی اڈے کی باڑ پھلانگنے سے پہلے ہی گر کر تباہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 241 مسافر اور عملہ سمیت زمین پر موجود 19 افراد جاں بحق ہوگئے۔ صرف ایک شخص معجزاتی طور پر زندہ بچا۔
بھارت کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (AAIB) کی ابتدائی 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ منظرِ عام پر آ چکی ہے جس نے حادثے کی وجوہات، جہاز کے تکنیکی ریکارڈ، پرواز کے لمحات، اور پائلٹس کی آخری گفتگو کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ رپورٹ کے بعد یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ آیا یہ حادثہ انسانی غلطی کا نتیجہ تھا یا کسی تکنیکی خرابی کا؟
1. فیول کٹ آف سوئچز کی پراسرار حرکت
رپورٹ کے مطابق حادثے سے چند سیکنڈ پہلے دونوں انجنوں کے فیول کٹ آف سوئچز کو ”RUN“ سے ”CUTOFF“ پر منتقل کر دیا گیا، یعنی ایندھن کی فراہمی بند کر دی گئی۔ یہ حرکت جہاز کے بلند ہونے کے محض چند سیکنڈ بعد ہوئی۔ انجن فوراً بند ہو گئے اور طیارہ نیچے گرنے لگا۔
2. پائلٹس کے درمیان مکالمہ: انسانی غلطی یا تکنیکی خرابی؟
کاک پٹ وائس ریکارڈر کے مطابق ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا:”تم نے فیول کیوں بند کیا؟“جواب آیا: ”میں نے بند نہیں کیا!“
یہ مکالمہ اس قیاس کو تقویت دیتا ہے کہ یا تو ایک پائلٹ نے غلطی سے فیول بند کر دیا یا کسی تکنیکی خرابی کے باعث فیول کٹ آف سوئچز نے خودکار طور پر کام کرنا شروع کر دیا۔
3. RAT کا متحرک ہونا
RAT یعنی ”Ram Air Turbine“ صرف اس صورت میں متحرک ہوتی ہے جب جہاز کو مکمل برقی یا ہائیڈرالک طاقت سے محرومی کا سامنا ہو۔ RAT کی حرکت نے اس بات کی تصدیق کی کہ جہاز کے دونوں انجن مکمل طور پر بند ہو چکے تھے اور سسٹمز ناکارہ ہو چکے تھے۔
4. ایک انجن کی جزوی بحالی، مگر ناکافی
بعد ازاں پائلٹس نے فیول سوئچز دوبارہ ”RUN“ پر کر دیے، جس سے ایک انجن نے جزوی بحالی کی کوشش کی لیکن وقت کی کمی اور رفتار کے شدید زوال کے باعث طیارہ سنبھالا نہ جا سکا۔
تکنیکی پہلو:
انسانی پہلو:
تحقیقات کے مطابق:
اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ طیارہ پرواز کے لیے تکنیکی لحاظ سے تیار تھا۔
ایئر انڈیا نے AAIB کی رپورٹ پر براہِ راست تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملہ تاحال تحقیقات کے مراحل میں ہے اور وہ مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں۔
بوئنگ اور GE (جنہوں نے انجن فراہم کیے) کو تاحال کوئی حفاظتی ہدایت نامہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں درج ذیل نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں:
ایئر انڈیا کا AI171 طیارہ حادثہ ایک المناک سانحہ ہے جس میں انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ تکنیکی نظام پر کئی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ دونوں پہلوؤں — انسانی اور تکنیکی — کی نشاندہی کرتی ہے، لیکن حتمی ذمہ داری کا تعین مزید تحقیقات کے بعد ہی ممکن ہوگا۔
یہ حادثہ اس بات کا دردناک ثبوت ہے کہ محض چند سیکنڈ کی کوتاہی یا خرابی، جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس طیارے کو بھی ملبے کا ڈھیر بنا سکتی ہے۔