Aaj Logo

شائع 25 جون 2025 06:29pm

قومی اسمبلی اجلاس میں مطالبات زر کی منظوری کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ

قومی اسمبلی اجلاس میں مطالبات زر کی منظوری کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قائمہ کمیٹیاں جیلوں میں اضافی سہولتیں لینے کے لیے نہیں بنائی گئیں، ایسی باتیں نہ کریں جو بعد میں واپس لینی پڑیں۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ کٹوتی کی تحریکوں پر اپوزیشن تعریف بھی کردیتی، وزارت انسانی حقوق کو عالمی گریڈنگ دی گئی، انسانی حقوق کے لیے قانون سازی کی گئی، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے رولز بنائے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جیلوں میں میاں بیوی کے حقوق میسر کرانا قائمہ کمیٹی کا کام نہیں، قائمہ کمیٹی جب ہر ایجنڈے پر قیدی نمبر 804 ہوگا، پھر سیکرٹریٹ کچھ نہیں کرسکے گا، کاش کمیٹی کو جناح ہاؤس حملے کے ملزمان کو معاف کرنے کا اختیار ہوتا، کاش میرے پاس میاں بیوی کو جیل میں ملانے کا اختیار ہوتا، کاش سرکاری عمارات پر حملے کرنے والوں کو میں چھوڑسکتا، کاش میں توشہ خانہ کی کرپشن معاف کرسکتا، جب مجھے ایسا کوئی اختیار نہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں۔

اعظم نذیر تارڑ کی تقریر کے دوران اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی اراکین نے احتجاج اور شور شرابہ کیا، ارکان نے کتابیں ڈیسک پر مارنا شروع کردیں جبکہ وفاقی وزیراحسن اقبال خود ایوان میں ویڈیو بناتے رہے۔

اپوزیشن ارکان نے جھوٹا جھوٹا کے نعرے لگائے جبکہ انسانی حقوق ڈویژن کے لیے 1 ارب 74 کروڑ 35 لاکھ سے زائد کے 5 مطالبات زر منظور کرلیے گئے۔

اپوزیشن نے 96 کٹوتی کی تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردیں۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے کئی الفاظ حذف کردیے جاتے ہیں، ویگو ڈالے کا نام لو تو آواز بند کردی جاتی ہے۔

اپوزیشن نے خزانہ ڈویژن کے بجٹ پر کٹوتی کی 60 تحاریک پیش کردیں

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے خزانہ ڈویژن کے بجٹ پر کٹوتی کی 60 تحاریک پیش کردیں۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں وزارتوں اور ڈویژنز کے مالیاتی بجٹ کی منظوری  اور کٹوتی کی تحاریک کا عمل شروع ہوا۔ اجلاس میں خزانہ ڈویژن کے 14 مطالبات زر منظوری کیے لیے پیش کیے گئے جبکہ اپوزیشن نے خزانہ ڈویژن کے بجٹ پر کٹوتی کی 60 تحاریک پیش کیں گئیں۔

قبل ازیں دورانِ اجلاس اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ کٹوتی کی تحریکوں کا مقصد یہ ہے کہ ہم پالیسی سے اتفاق نہیں کرتے، انہوں نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی زیادہ کر دی ہے، یہ عوام کی چمڑی ادھیڑ رہے ہیں، ساڑھے 500 ارب کی اسمگلنگ ہوتی ہے، جسے روکنے کے لیے ان کی کیا کوششیں ہیں؟ بالکل صفر۔  

انہوں نے مزید کہا کہ کرپٹ ادارے کو مزید اختیارات دے رہے ہیں، اس کو گرفتاری کے اختیارات دے رہے ہیں۔ انرجی سیکٹر بیٹھ چکا ہے، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ 44 فیصد آبادی غربت کی لکیر کے نیچے ہے اور یہاں پر یہ لوگ عیاشیاں کر رہے ہیں، وزیراعظم اور صدر ہاؤس کے اخراجات بڑھ رہے ہیں، بتایا جائے یہ کہاں کا انصاف ہے؟۔

رکن اسمبلی عالیہ کامران نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس چوری کس نے روکنی ہے؟ ایف بی آر کے اپنے سسٹم میں اتنی کمزوریاں ہیں۔ ایف بی آر میں ایسے لوگ موجود ہیں جن کی مدد سے ٹیکس چوری کی جاتی ہے۔

کٹوتی کی تحاریک پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ افغان سرحد پر سکیورٹی صورتحال سب کے سامنے ہے، خیبرپختونخوا میں سکیورٹی صورتحال جوں کی توں ہے۔ کے پی میں پاک افغان سرحد پر دوطرفہ تجارت تقریبا ختم ہو چکی ہے، ضم شدہ فاٹا اضلاع پر جی ایس ٹی کا نفاذ سمجھ سے بالاتر ہے، پی ٹی آئی سابقہ فاٹا میں ٹیکسز نفاذ کے خلاف نہیں ہے، لیکن حکومت سہولتیں بھی دے۔ اور سکیورٹی صورتحال بہتر ہونے تک ٹیکسز مؤخر کرے۔

وزارت غذائی تحفظ کے آئندہ مالی سال کے مطالبات زر پر کٹ موشنز پر بحث

قومی اسمبلی میں وزارت غذائی تحفظ کے آئندہ مالی سال کے مطالبات زر پر کٹ موشنز پر بحث ہوئی، وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ اپوزیشن کی اکثریت نے غذائی تحفظ کی کٹ موشنز پر بات نہیں کی، وزیراعظم زراعت اور خوراک کے سیکٹر کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہیں۔

رانا تنویر حسین نے مزید کہا کہ ہمارے لئے سب سے بڑا مسلئہ پیداوار میں اضافے کا ہے، اس حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کھاد کی قیمت نہیں بڑھائی، چاول اور گندم سمیت دیگر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، کپاس کی پیداوار میں گزشتہ سالوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

غذائی تحفظ ڈویژن کے 34 ارب 4 کروڑ کے 3 مطالبات زر منظور

قومی اسمبلی میں غذائی تحفظ ڈویژن کے 34 ارب 4 کروڑ کے 3 مطالبات زر منظور کرلیے گئے جبکہ مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے مطالبات زر کی منظوری کا عمل مکمل ہوگیا۔

آج 4 وزارتوں اور ڈویژنوں کے 4814 ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور ہوئے، 2 روز کے دوران مجموعی طور پر136 مطالبات زر منظور کیے گئے، یہ مطالبات زر 9951 ارب 22 کروڑ روپے سے زائد کے ہیں۔

اپوزیشن کی ساڑھے 700 سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد کردی گئی، قومی اسمبلی کل فنانس بل کی منظوری دے گی۔

طلال چوہدری

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ و انسدادِ منشیات طلال چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن اداروں پر تنقید کے بجائے غیرضروری تقاریر کی ہیں، اینٹی نارکوٹکس فورس کی پوری دنیا میں ستائش کی جا رہی ہے، اے این ایف نے ایک سال میں 12 ارب روپے کی منشیات ضبط کیں۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے پاکستان سے انسانی اسمگلنگ ہوتی ہے، 285 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا جا چکا ہے، انسانی اسمگلنگ بارے وزیراعظم کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی کارکردگی پر تنقید کی گئی، اگر آپ اسلام آباد کی طرف ڈنڈے لے کر آئیں گے تو ٹھکائی تو ہوگی، اسلام آباد میں جرائم میں 19 فیصد کمی ہوئی ہے، پورا توشہ کھانا کھا گئے کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کو کیوں پکڑا۔

داخلہ اور نارکوٹکس ڈویژن کے 592 ارب سے زائد کے 6 مطالبات زر پر کٹوتی کی 125 تحاریک مسترد کردی گئی جبکہ قومی اسمبلی نے داخلہ ڈویژن کے مطالبات کی منظوری دے دی۔

Read Comments