Aaj Logo

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2025 07:25pm

عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا اعلان

صدر پاکستان آصف علی زرداری نے عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کے لیے خصوصی طور پر 200 دن کی سزا میں کمی کا اعلان کردیا، پنجاب کی 43 جیلوں میں اب تک 183 قیدیوں کو رہا کر دیا گیا، سزاؤں میں کمی کا سب سے زیادہ فائدہ سینٹرل جیل لاہور اور اڈیالہ جیل کے قیدیوں کو ہوا، سینٹرل جیل لاہور سے 196 قیدی رہا کیے گئے۔

عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے، صدر پاکستان اور وزیراعظم کی تجویز پر مختلف جیلوں سے 183 قیدیوں کو رہا کر دیا گیا جبکہ مجموعی طور پر 1606 قیدیوں کی سزا میں کمی کردی گئی ہے۔

سزاوں میں کمی کا اطلاق قتل، جاسوسی، ڈکیتی، اغوا، ریاست مخالف سرگرمیوں، زیادتی اور دہشت گردی جیسے سنگین جرائم میں ملوث ملزمان پر نہیں ہیں۔اس کے علاوہ مالیاتی جرائم میں ملوث، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے، غیر ملکیوں کے ایکٹ 1946 اور منشیات کنٹرول ایکٹ 2022 کے تحت سزا یافتہ افراد بھی اس رعایت سےمستفید نہیں ہوں گے۔

صدر مملکت نے یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت کیا، جس کے مطابق یہ رعایت 65 سال سے زائد عمر کے مرد اور 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدیوں کو دی جائے گی، بشرطیکہ وہ اپنی ایک تہائی سزا مکمل کر چکے ہوں۔

اس کے علاوہ وہ خواتین جو اپنے بچوں کے ساتھ قید ہوں، 18 سال سے کم عمر کے قیدی ہوں اور اپنی سزا کا ایک تہائی حصہ مکمل کر لیا وہ اس رعایت کے حقدار ہوں گے۔

دوسری جانب پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کے لیے عید کے تینوں دن خصوصی کھانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ جبکہ جمعہ سے عید کے دوسرے دن تک قیدیوں کو عام ملاقاتوں کی اجازت بھی دی گئی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق عید کے روز ناشتے میں پراٹھا چائے اور سویاں ملیں گی، دوپہر کے کھانے میں چکن روٹی اور سویٹ دیا جائے گا جبکہ رات کے کھانے میں چکن روٹی اور پلاؤ ہوگا۔

حکام کے مطابق تمام جیلوں میں روزانہ 30 سے چالیس ہزار ملاقاتیں روزانہ متوقع ہیں، ہدایت کی گئی ہے کہ تمام ملاقاتیوں کو اپنے پیاروں ملوا کر واپس بھجوایا جائے۔ عید کےپہلے اور دوسرے دن ملازمین کی خصوصی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں۔

ادھر کراچی سے عید اسپیشل ٹرین رات آٹھ بجے راولپنڈی کے لیے روانہ ہوگی۔

Read Comments