Aaj Logo

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2024 10:31pm

خواجہ آصف کا پی ٹی آئی کو چیلنج، سول نافرمانی بری طرح پٹے گی

وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سول نافرمانی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے، میرا چیلنج ہے کوئی پاکستانی بل دینے سے انکار نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلے بھی تین بار سول نافرمانی کی کوشش کی گئی، 2014 میں بھی بانی پی ٹی آئی نے بل جلائے تھے، لوگوں نے بل نہیں روکے۔

بشریٰ بی بی 24 نومبر کے جلسے کیلئے ذمہ داریاں لگا رہی ہیں، خواجہ آصف

انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ امین گنڈا پور نے تین مرتبہ مونال کے راستے بارہ ضلع کراس کیے، اب سول نافرمانی کا اعلان کیا ہے، میں پھر چیلنج کرتا ہوں کہ یہ اپنے اعلان پر کھڑے رہیں،

انہوں نے کہا کہ صوبائیت کا کارڈ کھیلنے سے زیادہ گھٹیا حرکت کیا ہوسکتی ہے، اس کا انحصار ڈی این اے پر ہوتا ہے، اگر اس میں آمریت کے جراثیم ہوں تو ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں، ان کی سول نافرمانی کا اعلان بھی ناکام ہوگا۔

خواجہ آصف نے ٹرین واقعہ کی رپورٹ درج کرادی، ن لیگی کارکنوں کو خصوصی ہدایت

خواجہ آصف نے کہا کہ کہ جب یہ براستہ مونال بھاگے ہیں تو بشریٰ بی بی ان کے ساتھ تھی ، بشریٰ بی بی نے کہا کہ یہ ان کو چھوڑ کر بھاگے، ان کا کہنا تھا کہ آن ریکارڈ ہے کہ علی امین گنڈا پور کے گارڈز نے کارکنان پر فائرنگ کی یہ کم از کم اپنا بیان تو سیدھا کرلیں۔

وزیردفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ایوب خان نے پاکستان کو تقسیم کرنے کی مہم چلائی ، ان کے جنرل سیکرٹری لاہور میں چار کارکنان تک نہیں پہنچے تو ہمارا کیا قصور ہے، ان کو پارا چنار کے حالات کا احساس نہیں ہوتا۔

خواجہ آصف کے بشریٰ بی بی سے متعلق بیان پر بیرسٹر سیف کا رد عمل آگیا

انہوں نے کہا کہ پارا چنار چھوڑ کر اسلام آباد پر ناکام چڑھائی کی، بانی پی ٹی آئی نے سنگجانی پر اتفاق کیا اور بشریٰ بی بی نے انکار ہے۔ مظاہرین کی تعداد دیکھ کر بندے کا میٹر پھر جاتا ہے ، بشریٰ بی بی کارکنان کو چھوڑ کر بھاگی ہے۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کی ایک دوسرے پرالزمات کی روایت برقرار رہی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ابھی تک پی ٹی آئی والے یہ نہیں بتا سکے کہ 26 نومبر کو 12 اموات ہوئیں یا سینکڑوں ؟ ہوائی باتیں کرنا قوم کے اجتماعی شعور کی توہین ہے۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماڈل ٹاؤن اور 26 نومبر کے شہدا کا خون شہباز شریف کی گردن پر ہے، لاشیں گریں لیکن اسپتالوں سے تمام ریکارڈ غائب کردیا گیا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پشتونوں کی پروفائلنگ ہورہی ہے، کیا پختون ہونا جرم ہے، ہم نے اس وطن کیلئے جانیں دی ہیں اور دیتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے بشریٰ بی بی نے کہا کہ ریڈ زون میں نہیں جانا تھا، شہباز شریف نے گولی چلانے کا حکم کیوں دیا؟ پولی کلینک اور پمز میں ریکارڈ غائب کیا گیا، علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی کی بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں۔

وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ہم صوبائی خود مختاری کوعزت دیتے ہیں ، امن وامان صوبائی معاملہ ہے، صوبائی حکومت سے گزارش ہے کہ امن وامان کیلئے گورنر خیبرپختونخوا کے ساتھ مل کے آگے بڑھیں، 26 نومبر کو جنہوں نے قانون ہاتھ میں لیا ان کے خلاف سخت کاروائی ہوگی۔

رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی کی کورم کی نشاندہی پر قومی اسمبلی کا اجلاس صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

Read Comments