چیئرمین این آئی آر سی جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی عہدے سے مستعفی
چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
اتوار کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی چیئرمین این آر سی کے عہدے سے مستعفی ہوگئے، انہوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر عہدے سے استعفیٰ دیا۔
شوکت عزیز صدیقی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو سیکرٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز کے ذریعے معاہدہ ختم کرنے کا نوٹس بھجوا دیا۔
نوٹس کے مطابق دستخط کنندہ کو 2 دسمبر 2024 کو چیئرمین این آئی آر سی تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا جب کہ انہوں نے 4 دسمبر 2024 کو چیئرمین این آئی آر سی کا عہدہ سنبھالا تاہم ذاتی وجوہات کی بنا پر اب دستخط کنندہ کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا اور فرائض انجام دینا ممکن نہیں رہا۔
شوکت عزیز صدیقی کے مطابق معاہدہ ختم کرنے کے لیے معاہدے کی شق XII کے تحت ایک ماہ کا نوٹس دیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں جب کہ ان کی ریٹائرمنٹ 30 جون 2021 کو منظور کی گئی تھی۔ ان کا استعفیٰ این آئی آر سی جیسے اہم ادارے کے لیے ایک نمایاں پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس کے بعد نئے چیئرمین کی تعیناتی کے حوالے سے مشاورت متوقع ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کو 11 اکتوبر 2018 کو خفیہ اداروں کے خلاف تقریر کرنے پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس وقت کے سینیئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی 2018 کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران حساس اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔
سابق جج شوکت عزیز صدیقی کے بیان پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بھی رد عمل سامنے آیا تھا جس میں ریاستی اداروں پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
شوکت عزیز صدیقی نے عہدے سے ہٹانے کے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل بھی دائر کر رکھی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے 2017 اور 2018 میں فیض حمید پر مداخلت کے الزامات عائد کیے تھے۔
















