سڈنی حملے میں ملوث دہشت گرد بھارتی ہے، دوست کا انکشاف
بھارت اور اسرائیل کی آسٹریلیا میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کا گمراہ کن پروپیگنڈا فلاپ ہو گیا اور دہشتگرد حملے میں ہلاک ہونے والے دہشت گرد کا تعلق بھارت سے ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
سڈنی کے بونڈی بیچ میں پیش آنے والے دہشت گردانہ فائرنگ کے واقعے میں نئی تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ ابتدائی طور پر پاکستان پر لگائے گئے الزامات حقیقت میں بھارت سے تعلق رکھنے والے حملہ آورں سے جڑے تھے۔ دوست کے مطابق نوید اکرم کا تعلق بھارت سے ہے، جبکہ نوید کی والدہ اٹلی کی شہری ہیں۔
سڈنی حملہ آور کی شناخت ہوگئی، باپ 98 میں آسٹریلیا آیا تھا، بیٹا مقامی ہے
عالمی میڈیا کے مطابق ہلاک شدگان میں باپ اور بیٹے کی شناخت ساجد اکرم اور نوید اکرم کے طور پر کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ساجد اکرم 1998 میں اسٹوڈنٹ ویزے پر آسٹریلیا آیا اور 2001 میں اسی ملک میں شادی بھی کی۔
آسٹریلوی پولیس کے مطابق واقعے میں 40 افراد زخمی ہوئے، جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ ہلاک شدہ شخص کے پاس قانونی طور پر 2015 سے اسلحہ رکھنے کا لائسنس موجود تھا، اور اس کے نام پر چھ ہتھیار رجسٹرڈ تھے، جو بعد میں تحویل میں لے لیے گئے۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق زخمی حملہ آور پہلے بھی متعلقہ اداروں کے علم میں تھا، لیکن اسے کسی فوری خطرے کے طور پر شناخت نہیں کیا گیا تھا۔
سڈنی واقعہ: مبینہ حملہ آور نے واردات سے قبل ماں کو فون پر کیا جھوٹ کہا؟
وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ اسلحہ لائسنس وقت کے ساتھ نظرثانی کے قابل ہونے چاہئیں تاکہ قوانین افراد کے حالات کے مطابق سخت یا نرم کیے جاسکیں۔
نئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ نوید اکرم کے ساتھی کا تعلق بھارت سے ہے، جبکہ اس کی والدہ اٹلی کی شہری ہیں۔ اس سے حملے کے پس منظر اور ممکنہ بین الاقوامی روابط کی تحقیقات میں نئی جہتیں سامنے آئیں ہیں۔
سڈنی حملے میں پاکستان کو بدنام کرنے کی اسرائیلی اور بھارتی کوشش ناکام
اس واقعے کے بعد ایک سڈنی کے اینٹ ساز نے بتایا کہ وہ پانچ سال تک نوید اکرم کے ساتھ بلڈنگ سائٹس پر کام کرتا رہا۔ لاچی نے کرنٹ افئیر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب اکرم کا رائفل تھامے تصویر سوشل میڈیا پر آئی تو وہ دنگ رہ گیا۔ لاچی نے تصویر دوبارہ پوسٹ کی اور اپنے صدمے اور بے بسی کا اظہار کیا۔ لاچی کے مطابق اس نے نوید میں تبدیلی اس وقت محسوس کی جب اس کے والدین الگ ہوئے۔
بونڈی بیچ پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور جائے وقوع پر تعزیتی سرگرمیاں جاری ہیں۔ پولیس نے واضح کیا کہ اس واقعے میں صرفضح دو افراد ملوث تھے اور کسی مزید خطرے کا امکان نہیں ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ 1996 کے بعد آسٹریلیا میں پیش آنے والا سب سے بڑا اجتماعی فائرنگ واقعہ ہے، جس نے پورے ملک کو سوگ میں مبتلا کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کی شام بونڈی بیچ پر ایک یہودی تقریب کے دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جس میں 15 افراد موقع پر ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ بعد ازاں پولیس کارروائی میں ایک حملہ آور ہلاک ہوا، جس سے مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 16 ہو گئی۔













