گورنر راج اور عمران خان کی منتقلی: پی ٹی آئی کے مستقبل پر چہ مگوئیاں تیز

ایک کو مائنس کیا گیا تو پھر کوئی بھی باقی نہیں رہے گا: بیرسٹر گوہر
شائع 11 دسمبر 2025 09:18am

سرد موسم میں ملک کا سیاسی درجۂ حرارت بڑھتا جا رہا ہے اور مرکزی نقطہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا سیاسی مستقبل ہے، جس کے بارے میں چہ مگوئیاں تیز ہو گئی ہیں۔ مختلف حلقوں میں پی ٹی آئی پر پابندی کی باتیں ہو رہی ہیں، جبکہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے امکانات پر بھی بحث جاری ہے۔ اسی دوران حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے کسی اور مقام پر منتقل کرنے پر غور کرنے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کو مائنس کیا گیا تو پھر کوئی بھی باقی نہیں رہے گا اور ایسے حالات حکومت کے قابو میں نہیں آئیں گے۔

دوسری جانب وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی نے اڈیالہ جیل کے باہر روزانہ ہونے والے احتجاج کو شہریوں کے لیے پریشانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج سے نظامِ زندگی متاثر ہو رہا ہے، اسی لیے بانی پی ٹی آئی کی منتقلی پر غور کیا جا رہا ہے۔

تاہم اڈیالہ جیل کے ذرائع نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی منتقلی کے بارے میں نہ پہلے کوئی بات ہوئی اور نہ اب یہ معاملہ زیر غور ہے۔ جیل ذرائع کے مطابق عمران خان کی سیکیورٹی اور خوراک کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے بھی واضح کیا گیا کہ اگر بانی کو کسی اور جگہ منتقل کیا گیا تو ان کی بہنیں، پارٹی رہنما اور کارکن پہلے کی طرح وہاں پہنچیں گے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ بانی کو عوام سے، اور عوام کو بانی سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔

ادھر بلاول بھٹو نے ایک بیان میں کہا کہ وہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے حق میں نہیں ہیں، تاہم اگر کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بنے تو پھر گورنر راج مجبوری کے طور پر لگانا پڑ سکتا ہے۔ اس بیانیے نے سیاسی بحث میں ایک نیا رخ شامل کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی نے بھی صورتحال کے مقابلے میں رابطے تیز کر دیے ہیں اور ”مائنس نون لیگ“ کے عنوان سے قومی کانفرنس کی تیاریوں پر غور شروع کردیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ اہم اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کو بھی اس کانفرنس میں مدعو کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کا پیپلزپارٹی کو قومی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دینے کا فیصلہ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے پاس عوامی حمایت ہوتی تو ناکے عبور کرنا مشکل نہ ہوتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کارکن واٹر کینن کے سامنے ڈر گئے اور کچھ لوگ بھاگتے ہوئے گٹر میں بھی گِر پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے خلاف اگر کوئی فیصلہ ہوا تو وہ مکمل قانونی بنیادوں پر ہوگا۔

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کو بھلانا ممکن نہیں۔ انہوں نے سیاستدانوں سے اپیل کی کہ اپنی غلطیاں تسلیم کریں اور نوجوانوں کو انتشار یا تباہی کی طرف نہ لے کر جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں کسی کو غدار نہیں کہا جانا چاہیے بلکہ مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

ملک کی بدلتی سیاسی صورتحال مزید کس رخ جائے گی، اس بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں، تاہم حکومتی اور اپوزیشن دونوں جانب سے بیانات نے اس بحث کو مزید تیز کر دیا ہے۔

imran khan

adiala jail

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)