ایبٹ آباد: امانت واپس مانگنے پر لیڈی ڈاکٹر سہیلی کے ہاتھوں قتل
ایبٹ آباد میں بے نظیر شہید ڈسٹرکٹ ہسپتال سے چار روز قبل اغوا ہونے والی لیڈی ڈاکٹر وردہ مشتاق کی لاش پولیس نے دورافتادہ پہاڑی علاقے ٹھنڈیانی روڈ، لڑی بنوٹا سے برآمد کر لی ہے۔
پولیس کے مطابق چند روز قبل ڈاکٹر وردہ کو اُس کی سہیلی ردا اسپتال سے اپنے ساتھ لے گئی تھی، جس کے بعد ڈاکٹر کے لاپتہ ہونے پر پولیس نے ردا سمیت تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق مقتولہ ڈاکٹر نے دوست کے پاس تقریبا 67 تولے سونے کے زیورات 2023 سے رکھے تھے، ڈاکٹر وردہ اپنے زیورات دوست سے واپس لینے گئی تھی۔
پولیس کے مطابق ملزمہ ردا نے ڈاکٹر وردہ کو اپنے زیر تعمیر گھر میں لے جا کر ملزمان اورنگزیب اور ندیم کے حوالے کیا، جنہوں نے ڈاکٹر وردہ کو لڑی بنوٹا کے علاقے میں لے جا کر قتل کیا۔
پولیس نے ملزم ندیم اور ردا کی نشاندہی پر مقتولہ کی لاش برآمد کر کے اسے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کر دیا ہے۔ پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
دوسری جانب لیڈی ڈاکٹر وردہ مشتاق کے اغواء اور قتل کے خلاف بے نظیر شہید اسپتال کے ڈاکٹرز و عملہ سراپا احتجاج ہیں جس کے باعث اسپتال میں تمام سروسز معطل کردی گئی ہیں۔
ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس اسپتال میں احتجاج کے بعد سڑکوں پر نکل آئے اور فوارہ چوک میں احتجاج کرتے ہوئے روڈ ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔
مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرہ بازی کی اور لیڈی ڈاکٹر کے قتل کو پولیس کی نااہلی قرار دے دیا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر ڈاکٹر اسفندیار نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد واقعہ صوبائی حکومت کی ناکامی ہے۔ چار روز سے لاپتہ ڈاکٹر کی بازیابی کے لئے کچھ نہیں کیا گیا جو واقعہ محکمہ صحت اور خیبرپختونخوا پولیس کی نااہلی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل سے صوبے کے تمام اسپتالوں میں او پی ڈی بائیکاٹ ہوگا، خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف بھرپر احتجاج کریں۔














