وفاقی آئینی عدالت میں سماعتوں کا آغاز، پہلا بڑا فیصلہ سنا دیا
وفاقی آئینی عدالت نے سماعتوں کا آغاز کرتے ہوئے اپنا پہلا بڑا فیصلہ سنادیا ہے۔ عدالت نے کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے وائس چانسلر کی تقرری کے خلاف فیصلہ دیا تھا، تاہم یہ کیس گزشتہ آٹھ سالوں سے سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو سکا تھا۔ آخر کار وفاقی آئینی عدالت نے اس معاملے کی سماعت کی اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ وائس چانسلر کی تقرری کے عمل میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے تھے، اس لیے ہائی کورٹ کا فیصلہ درست نہیں تھا۔ اس فیصلے کے بعد کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تقرری کے حوالے سے نئے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، آئینی عدالت کا یہ فیصلہ کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی بلکہ ملک کی دیگر جامعات میں انتظامی تقرریوں کے عمل پر بھی اثر ڈال سکتا ہے، کیونکہ عدالت نے واضح کیا کہ تعلیمی اداروں میں قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔
دوسرے کیس میں زندگی بچانے والی 41 ادویات کی رجسٹریشن سے متعلق سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ان میں سے 30 ادویات کو رجسٹر کر لیا گیا ہے، جبکہ گزشتہ سماعت پر ڈریپ نے ہدایت دی تھی کہ ادویات کی دستیابی کی معلومات ویب سائٹ پر فراہم کی جائیں، مگر آج تک یہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
چیف جسٹس امین الدین خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار عوامی مفاد کے لیے آیا ہے اور حکومت کو ادویات کی فراہمی کا جائزہ لینا چاہیے۔ ڈریپ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ معلومات ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔
عدالت نے ڈریپ سے ادویات کی دستیابی سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

















