Aaj News

طیفی بٹ کی پولیس مقابلے میں ہلاکت: سی سی ڈی مقابلوں میں کتنے بڑے ملزمان مارے جاچکے ہیں؟

پنجاب پولیس خصوصاً سی سی ڈی کے مبینہ مقابلوں میں کئی اہم ملزمان مارے گئے
شائع 11 اکتوبر 2025 03:45pm

پنجاب پولیس کے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی کارروائیاں زور و شور سے جاری ہیں۔ چھ ماہ سے زائد عرصے کے دوران، تقریباً ڈیڑھ سو کے قریب نامور جرائم پیشہ افراد سی سی ڈی کے ساتھ مبینہ پولیس مقابلوں میں مارے گئے ہیں۔ ہلاک ہوئے ملزمان میں سے اکثریت کی موت ’اپنے ہی ساتھیوں‘ کی گولی لگنے سے ہوئی۔ ان مبینہ خطرناک افراد میں وہ ملزمان شامل ہیں جن پر قتل، بھتہ خوری، ڈکیتی، خواتین اور کمسن بچوں سے زیادتی اور دیگر سنگین جرائم کے الزامات تھے۔

لاہور کے ہائی پروفائل امیر بالاج قتل کیس کے مرکزی ملزم طیفی بٹ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پنجاب پولیس کے ان انکاؤنٹرز میں حالیہ اضافہ ہے۔ طیفی بٹ کو گزشتہ روز ہی دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان منتقل کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ بھی پنجاب پولیس خصوصاً سی سی ڈی کے مبینہ مقابلوں میں کئی اہم ملزمان مارے گئے۔

ان میں فیصل آباد کے شاہ گینگ کے ارکان، ننکانہ صاحب میں سید والا کے تین ملزمان جن پر ایک خاتون کے سامنے ڈکیتی اور اجتماعی زیادتی کا الزام تھا، شامل ہیں۔

اس کے علاوہ رائیونڈ کے وہ ملزمان جنہوں نے کیلوں کی خریداری کے تنازع پر دو بھائی قتل کیے تھے، وہ پولیس مقابلے کے دوران ’اپنے ساتھیوں کی گولیوں کا نشانہ بنے‘۔

امیر بلاج قتل کیس کا مرکزی ملزم طیفی بٹ اور اس کا قریبی ساتھی احسن شاہ دونوں مبینہ مقابلوں میں مارے گئے۔

AAJ News Whatsapp

سی سی ڈی نے لاہور کے نِشتر ٹاؤن میں کارروائی کی، جہاں دو ڈاکو مارے گئے۔ ان کی شناخت آویز اور ارشاد کے نام سے ہوئی۔ اقبال ٹاؤن اور کوتوالی میں ہوئے دو علیحدہ مقابلوں میں ملزمان عثمان خالد اور قاسم مارے گئے۔

ان کارروائیوں کے بعد شہری حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کا بلا تفریق قلع قمع کرنے سے امن و امان بہتر ہوا ہے اور عوام کا پولیس پر اعتماد بحال ہو رہا ہے۔

تاہم، قانونی حلقوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے شکوک کا اظہار کیا ہے کہ کچھ ہلاکتیں ممکنہ طور پر ”اسٹیجڈ انکاؤنٹرز“ یا غیر شفاف حالات میں ہوئی ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے بھی حکم دیا ہے کہ آئی جی پنجاب سی سی ڈی آپریشنز کا جامع جائزہ لیں اور وضاحت پیش کریں کہ ملزمان کو کیوں اور کس طرح گولیاں لگیں، جبکہ پولیس یا گاڑی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

پولیس کا مؤقف یہ رہا ہے کہ اکثر مقابلوں میں ملزمان نے پہلے پولیس پر فائرنگ کی اور پولیس نے جواب میں کارروائی کی۔ بعض رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ملزمان ہی اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ خواتین کے ساتھ نازیبا حرکات کرنے والے کئی ملزمان کے نیفے میں خود سے گولی چل گئی جس میں وہ شدید زخمی وہئے۔

Police Encounters

ccd