Aaj News

علی امین گنڈا پور نے کالا باغ ڈیم کی کھل کر حمایت کردی

ہم کالا باغ کی تعمیر کیلیے حصہ ڈالنے کیلیے تیار ہیں دیگر صوبے بھی حصہ ڈالیں تاکہ منصوبہ ممکن ہوسکے، وزیراعلیٰ
اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2025 11:45pm

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم ہمارے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان اور آنے والی نسلوں کیلئے کالاباغ ڈیم بنانا ہوگا، صوبائیت کے چکر میں پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتے، پورے پاکستان کے فائدے کو پیچھے نہیں دھکیلا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیم نہ بننے کی وجہ سے بارشوں اور سیلاب سے اتنی زیادہ تباہی ہوئی ہے۔انہوں نے کاہ کہ ہم کچھ ڈیمز کے نام لینے سے ڈرتے ہیں, کالاباغ ڈیم ریاست کے لیے ضروری ہے اور اگر اس حوالے سے کسی کے تحفظات ہیں تو بات کر کے انہیں دور کیا جائے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنا حصہ دینے کے لیے تیار ہیں دیگر صوبوں کو اس میں حصہ ڈالنا چاہیے تاکہ ڈیم کی تعمیر ممکن ہو سکے۔

لی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم نے ڈیم بنانے میں تاخیر کی اس وجہ سے اتنا زیادہ نقصان ہوا ہے اور اب صوبائی حکومت اپنے طور پر ڈیم بنارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قدرتی آفات کے حوالے سے کام نہیں کیا گیا اور نہ ہی ڈیم بنائے گئے، ہم نے گزشتہ سال 6 ڈیم مکمل کیے، ہیںل، گومل زام ڈیم بن گیا ہے جس کی وجہ سے نقصانات کم ہوئے اور اب ہم مختلف اضلاع میں ڈیم بنارہے ہیں تاکہ مسائل کم ہوں.

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم پشاورکے تحفظ کے لیے جبہ ڈیم بنارہے ہیں، بڈھنی پشاورسے سیلاب سے بچائو کے لیے حفاظتی دیواربنائی جارہی ہے۔

ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے کے لیے ویڈیو لنک اجلاس بھی منعقد ہوا۔

اجلاس میں مشیر خزانہ، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلیف، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں اور سیلابوں میں 411 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سے 352 کے لواحقین کو 704 ملین روپے کے معاوضے ادا کیے جا چکے ہیں۔ اسی طرح 132 زخمیوں میں سے 60 افراد کو 30 ملین روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔

نجی املاک کی تباہی کے حوالے سے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 571 مکمل تباہ شدہ گھروں میں سے 367 کے مالکان کو، جبکہ 1983 جزوی متاثرہ گھروں میں سے 1094 مالکان کو 595 ملین روپے کے معاوضے ادا کیے جا چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے باقی ماندہ متاثرین کو جلد از جلد معاوضوں کی ادائیگی، تباہ شدہ سرکاری انفراسٹرکچر کی بحالی اور آبی گزرگاہوں کی صفائی کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت جاری کی۔

Kalabagh Dam

backbone of Khyber Pakhtunkhwa

says Gandapur