Aaj News

حمیرا اصغر کی موت: فالوورز کی بھیڑ، مگر کوئی دروازہ کھٹکھٹانے والا نہیں

خاموشی کی موت: حمیرا اصغر اور سوشل میڈیا کے دھوکے میں جیتا معاشرہ
شائع 10 جولائ 2025 01:03pm

کبھی کبھی موت محض ایک سانحہ نہیں ہوتی، بلکہ ایک سوال ہوتی ہے — ایسا سوال جو ہمارے رویوں، ہمارے رشتوں اور ہمارے معاشرتی رویوں پر گہرا کرب چھوڑ جاتا ہے۔

اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کا معاملہ بھی ایسا ہی ایک لمحہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ان کی لاش ان کے اپارٹمنٹ میں چھ ماہ سے زائد عرصے تک پڑی رہی۔ حالت اس قدر خراب ہو چکی تھی کہ جسمانی جوڑ تک گل چکے تھے، کیڑے مکوڑے کمرے میں پھیل چکے تھے، اور فرج میں رکھا کھانا سات ماہ قبل ایکسپائر ہو چکا تھا۔ وہ تنہا تھیں۔ خاموش۔ نظروں سے اوجھل۔ اور سوشل میڈیا پر؟ جہاں ہزاروں لوگ ان کی تصاویر کو لائک کرتے رہے، لیکن ایک بھی آواز ان کے دروازے تک نہ پہنچی۔

یہ سانحہ صرف ایک فرد کی موت نہیں، ہم سب کے تعلقات، ترجیحات اور ترجمانی پر سوالیہ نشان ہے۔

ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں فالوورز کی تعداد کو کامیابی کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے، اور ورچوئل کنیکشنز کو اصل دوستی کا نام دیا جاتا ہے۔ مگر یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ سوشل میڈیا پر موجودگی، حقیقی زندگی میں موجودگی کی ضمانت نہیں۔

بعض حلقے اس واقعے کو مخصوص تناظروں میں پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر اصل نقطہ نظر کہیں زیادہ گہرا اور وسیع ہے: یہ المیہ ایک فرد کا نہیں، یہ ہماری اجتماعی بے حسی، جذباتی تنہائی اور انسانی رابطوں کے کمزور پڑنے کی علامت ہے۔

ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہم رشتے صرف ”ریپلائی“ اور ”لائک“ کے دائرے تک کیوں محدود کر چکے ہیں؟ کیا ہم نے اتنا مصروف ہونا قبول کر لیا ہے کہ کسی قریبی کی غیر موجودگی ہمیں محسوس تک نہ ہو؟ کیا ہمارا سارا نظامِ تعلق صرف اسکرین پر روشن ہے، دل و دماغ میں نہیں؟

یہ لمحہ ہمیں احتساب کی دعوت دیتا ہے — ذاتی بھی اور سماجی بھی۔ شاید اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے گرد بسے لوگوں کی موجودگی کو محسوس کریں، ان سے بات کریں، انہیں سنیں۔ کیونکہ بعض اوقات، کسی کی زندگی بچانے کے لیے صرف ایک فون کال، ایک دستک، یا ایک توجہ بھرا جملہ کافی ہوتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسی تنہائی، ایسی خاموشی، اور ایسی بے خبری سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

Humaira Asghar

حمیرا اصغر

Humaira Asghar Case