خضدار کی بازیاب عاصمہ جتک کی دھرنے کے شرکاء سے رقت آمیز گفتگو، اغوا کی تصدیق
بلوچستان انتظامیہ اور خفیہ اداروں نے انتھک محنت اور کاوشوں سے اغوا ہونے والی عاصمہ جتک کو بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ جس کے بعد عاصمہ نے دھرنے کے شرکاء سے رقت آمیز گفتگو کی، جسے سن کر شرکاء آبدیدہ ہوگئے۔
مغوی عاصمہ جتک نے بتایا کہ ہمارے گھر پر رات کے دو بجے حملہ کیا گیا، میرے گھر والوں کو مارا پیٹا گیا اور مجھے اغوا کرلیا گیا، میرے منہ پر پٹی باندھی گئی، میرا گلا دبایا گیا، پھر مجھے گاڑی کے ڈگی میں ڈالا گیا، مجھے پر تشدد ہوا تھا جس سے میں بے ہوش ہوگئی۔
عاصمہ نے کہا کہ مجھے ویران جگہ پر گھر میں رکھا گیا اور مجھ سے زبردستی بیان دلوایا گیا، مجھے کہا گیا کہ بیان نہ دیا تو آپ کے والد اور بھائیوں کو قتل کردیں گے، مجھے دھمکی دے کر بیان دینے پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا پیا، کرب کے دن گزارے۔ مجھے کہا گیا کہ عدالت میں ہمارے ساتھ رشتہ ہونے کا بیان دینا۔
عاصمہ جتک نے کہا کہ میں ان کے چنگل سے آزاد ہوچکی ہوں، یہ آپ سب کی مرہون منت ہے، میں عوام کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے میرے لئے جہد کیا دھرنا دیا۔
واقعے کا پس منظر
خضدارمیں این 25 شاہراہ سے متصل پوش ایریا شہزاد سٹی میں جمعرات کی درمیان شب واقعہ پیش آیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق شہزاد سٹی میں مقامی شہری عنایت اللہ جتک کے گھر درجن سے زائد مسلح افراد داخل ہوئے۔ مسلح افراد نے گھر والوں پر تشدد کیا، اور عنایت اللہ کی بیٹی مسماۃ عاصمہ کو زبردستی ساتھ لے گئے۔
واقعہ کے فوری بعد 6 جنوری کو ورثا نے این 25 شاہراہ کو دو مقامات جھالاوان سبزی منڈی اور زیروپوائنٹ ایریا سے ٹریفک کیلئے بند کرکے دھرنے پر بیٹھ گئے۔
مظاہرین سے خضدار پولیس نے ایس ایس پی جاوید زہری کی قیادت میں متعدد بار مذاکرات کیئے تاہم مذاکرات ناکام رہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق خضدار میں مغویہ عاصمہ کی بازیابی کے لیے پولیس اور لیویز کارروائیوں میں ایک مشکوک شخص کو حراست میں لیا، جبکہ مرکزی ملزم ظہور احمد اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
واقعے کے کچھ روز بعد خضدار سے اغوا ہونے والی عاصمہ بلوچ اور ظہور احمد جمالزئی کی مشترکہ ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے، جس میں عاصمہ بلوچ نے براہوی زبان میں بتایا کہ اسے اغوا نہیں کیا گیا بلکہ وہ اپنی رضا مندی سے ظہور احمد کے ساتھ گئی ہے۔
ویڈیو میں ظہور احمد نے بھی یہی مؤقف اختیار کیا کہ عاصمہ بلوچ نے خود اسے بلایا تھا اور وہ اس کی مرضی سے اسے لے کر گیا۔
مذکورہ ویڈیو کے جواب میں مبینہ مغویہ عاصمہ کی بہن نے بھی ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے ملزم ظہور کے بیان کو رد کیا اور حکومت اور انتظامیہ پر تنقید کی۔
بعدازاں گزشتہ روز سرکاری افسران نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی سخت نگرانی اور ہدایات کی روشنی میں خضدار اور سوراب کی پولیس اور لیویز فورس نے دو راتوں کے دوران آپریشن کیا جس میں 16 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا اور مغویہ کو بازیاب کرا لیا گیا۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔