نیب کے مطابق اربوں روپے کی کرپشن کے ملزمان کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے، کیس میں ذاتی رائے پر نہیں جائیں گے، ممکن ہے عدالتی حکم مشکلات پیدا کرے، لیکن ایک ہفتے میں مناسب اقدامات کرلیں، ہم ایگزیکٹو اختیارات میں فی الحال مداخلت نہیں کرنا چاہتے، چیف جسٹس
ای سی ایل رولزمیں ترامیم کا اطلاق باقاعدہ منظوری کے بغیر کیا گیا، واضع نہیں ہےکہ وفاقی کابینہ نے ترامیم کی منظوری دی تھی یا نہیں، بادی النظر میں نیب حکام کی مشاورت کے بغیر نام نکالے گئے، تحریری حکم نامہ
ہم عدالت میں کسی پرالزام لگانے کیلئے نہیں بیٹھے، سپریم کورٹ آئینی حقوق کے تحفظ کیلئے ہے، اٹارنی جنرل آپ کہنا چاہتے ہیں کہ عدالت کے احکامات پرعمل نہیں کیا گیا، آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ کچھ لوگ زخمی ہوئے، اس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایکشن لیا، چیف جسٹس
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کارکنان کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مقابلہ ابھی شروع ہوا ہے، تمام کارکنان جلد ڈی چوک پہنچیں اور وہاں عمران خان بھی آرہے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کوحکومت سے ہدایت لینے کی مہلت دے دی اور سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، کمشنر، آئی جی اسلام آباد، وفاقی اور صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز کوطلب کرلیا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیشہ آپ کی شکلوں کےساتھ لوٹا لکھا جائے گا، آپ کے بیٹے کی بیوی کہے گی تمہارا باپ لوٹا تھا، ایسے پیسے پر لعنت ہے،، نہ ہم کسی لوٹے کو خریدتے ہیں اور نہ معاف کرتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مطابق لوٹے ووٹ نہیں ڈال سکتے، شہباز شریف کے 169 ارکان ہیں جب کہ 25 اراکین کا ووٹ حمزہ شہباز کی حمایت سے ختم ہوجاتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو الگ سے نہیں پڑھا جا سکتا، اس کی اصل روح ہے کہ سیاسی جماعت کے کسی رکن کو انحراف نہ کرنا پڑے، آرٹیکل 63 اے کا مقصد جماعتوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہے۔
آئین جمہوریت کو فروغ دیتا ہے، آئین سیاسی جماعت کومضبوطی بھی کرتا ہے، اکثرانحراف پرپارٹی سربراہ کاروائی نہیں کرتے، آرٹیکل 63اے کسی سیاسی جماعت کوسسٹم کوبچاتا ہے، جسٹس عمر عطاء بندیال