63 اے کی تشریح پر عدالتی فیصلہ آئین کی روح سے متصادم ہے، ہماری درخواست ہے اس نظرثانی کی درخواست کو فُل کورٹ سنے، قانون سازی پارلیمان کا حق ہے لہٰذا اس میں مداخلت نہیں ہونی چاہئے
حکومت سے مطالبہ ہے کہ مقدس آرٹیکل توڑنے والوں پر غداری کے مقدمے چلائے، انہیں ایسی سزا ملنی چاہئے پھر کسی کو آئین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ ہو
جب آپ کی جماعت نے اجلاس سے بائیکاٹ کیا تو آپ نے شرکت کیوں کی؟ سپریم کورٹ آرٹیکل 63 اے کی تشریح میں انحراف کو پہلے ہی کینسر قرار دے چکی ہے، چیف جسٹس پاکستان
پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کچھ دیر میں سماعت کرے گا۔
درخواست میں مطالبہ کیا کہ نیب قوانین میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19 اے، 24 اور 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں اس لئے انہیں کالعدم قرار دیا جائے
آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق 17 مئی کی عدالتی رائے پر نظرثانی کی جائے، منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے سے متعلق رائے واپس لی جائے، سپریم کورٹ سے استدعا