Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان نے ملک بھر میں مظاہرے شروع کردیئے ہیں۔ حملے کے کچھ ہی دیر بعد لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی سمیت پنجاب، خیبرپختونخوا کے دیگر شہروں اور کراچی میں کارکنان سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
عمران خان پر مبینہ قاتلانہ حملے کے خلاف گجرات میں بھی کارکنان سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
گجرات میں احتجاج کے باعث جی ٹی روڈ پر ٹریفک بلاک ہوگیا جب کہ مشتعل کارکنوں کی جانب سے حکومت، وزیر داخلہ، آصف زرداری کے خلاف شدید نعرے بازی کی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے کراچی کے مختلف علاقوں میں دھرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں عمران خان پر حملے کے خلاف کارکنوں کا احتجاج جاری ہے۔
شہرِ قائد کے درج ذیل علاقوں میں احتجاج کے باعث ٹریفک متاثر
لاہور کے شاہدرہ چوک پر تحریک انصاف کے کارکنان نے ٹائروں کو آگ لگا کر شاہراہ بند کر دی، لبرٹی چوک میں پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج اور نعرے بازی کی۔
اس کے علاوہ شادمان، فیروز پور روڈ اور شوکت خانم اسپتال کے سامنے بھی احتجاج کیا گیا۔
پی ٹی آئی کارکنان کا جاتی امراء روڈ پر ٹائر جلا کر مظاہرہ جاری ہے جس کے باعث شریف خاندان کی رہائشگاہ جاتی امراء روڈ، لاہور روڈ اور رائیونڈ روڈ پر گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
لاہور میں ٹریفک کہاں متاثر ہے؟
خیال رہے کہ عمران خان شوکت خانم میں ہی زیر علاج ہیں۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ دارلحکومت میں میں حالات مکمل پرامن ہیں اور اسلام آباد میں تمام راستےکھلے ہیں۔
فیصل آباد کے گھنٹہ گھر اور اطراف کے بازار بند کروا دیے گئے ہیں، کارکنوں نے گھنٹہ گھر چوک پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔
راولپنڈی میں پی ٹی آئی کارکنان نے ٹائرجلا کر مری روڈ پر دھرنا دے دیا ہے۔
سیالکوٹ کے علاقے رنگپورہ سمیت شہر کے متعدد روڈز بلاک کردئیے گئے۔
کامونکی میں پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے گوجرانوالا روڈ اور جی ٹی روڈ بلاک کرکے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
کوئٹہ میں پی ٹی آئی کارکنان عمران خان کے کنٹینر پر فائنگ کے خلاف احتجاج کے لئے سیکرٹریٹ پہنچنا شروع ہوگئے۔
وزیر آباد میں حقیقی آزادی مارچ پر فائرنگ کے خلاف ملتان میں بھی پی ٹی آئی کارکنان سڑکوں پر نکل آئے ہیں جہاں حکومت مخالف نعرے بازی کی جا رہی ہے۔
سابق وزیراعظم اور تحریک اںصاف رہنماؤں کے ساتھ فائرنگ کا واقعہ پیش آتے ہی سرگودھا میں پارٹی کارکنان سڑکوں پر نکل آئے جس کے باعث شہر مکمل طور پر بند ہوچکا ہے۔
عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے خلاف سرائے عالمگیر میں میں پی ٹی آئی کارکنان سراپا احتجاج ہیں جہاں حکومت مخالف نعرے بازی کی جا رہی ہے۔
چشتیاں میں بھی عمران خان کے ساتھ وزیر آباد میں ناخوشگوار واقعے کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے ختم نبوت چوک میں احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ بہاولپور، رائے ونڈ، ، لکی مروت، جہلم، میانوالی، ساہیوال، ٹنڈوالہ یار، بھکر، صادق آباد، ہنگو، نواب شاہ اور سوات میں بھی احتجاج شروع ہوچکا ہے۔
واقعے کے عینی شاہد افضال احمد نے کہا ہے کہ لانگ مارچ میں باہر کا آدمی آیا پتہ نہیں شاید وہ کون تھا، اس نے اوپر آکر عمران خان پر فائر کیا۔
سانحے کے بعد ایک عینی شاہد افضال احمد نے آج نیوز سے گفتگو کی۔
عمران خان کے کنٹینر پر حملے کے دوران فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شخص معظم گوندل کے بارے میں عینی شاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے سیکورٹی اہلکاروں کی گولیاں لگیں۔
عینی شاہد نے دعویٰ کیا کہ جب سیکورٹی اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی تو اس کے نتیجے میں پراپرٹی کی دکان کے باہر بیٹھا شخص معظم جاں بحق ہو گیا تاہم اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا معظم گوندل کویت سے چھٹیاں گزارنے آیا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق حملے کے بعد معظم کے تین بچے اس کی لاش کے قریب بیٹھے پائے گئے۔ اس وقت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا۔
ایک اور عینی شاہد نے کہا کہ وہ لوگ عمران خان کو کنٹینر پر گزرتے دیکھ کر ہاتھ ہلا رہے تھے، ابھی پانچ منٹ ہی گزرتے تھے کہ فائرنگ کی آواز آئی اور ہل چل مچ گئی۔ ”پولیس پہنچ گئی یا فائرنگ ہونے لگی۔ ہم تو یہاں پر گرے ہوئے تھے، پھر دیکھا کہ ہمارا دوست شہید ہوگیا، اس کے ماتھے پر برسٹ لگا۔“
وزیرآباد سے گزرتے ہوئے اللہ ہو چوک کے مقام پر پی ٹی آئی کنٹینر پر فائرنگ کے نتیجے میں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت چار افراد زخمی ہوئے ہیں، جب کہ ایک شخص جاں بحق ہوگیا ہے۔
اس ضمن میں سابق وفاقی وزیر اور رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان ٹانگ پر گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں جنہیں کنٹینر سے گاڑی میں منتقل کرکے اسپتال روانہ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مارچ پر فائرنگ سے عمران خان، سینئر پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 4 افراد زخمی
فواد چوہدری نے کہا کہ کنٹینر پر فائرنگ سے سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، سینیٹر فیصل جاوید اور احمد چٹھہ بھی زخمی ہوئے ہیں، پی ٹی آئی رہنماؤں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما عمر سرفراز اور اعجاز چوہدری نے بھی عمران خان کو گولی لگنے کی تصدیق کی ہے۔
گوجرانوالہ: آزادی مارچ پر فائرنگ کرنے کے الزام میں تین ملزمان کو گرفتار کرکے نا معلوم مقام منتقل کردیا گیا ہے۔
گرفتار ملزمان میں فیصل بٹ، محمد نوید اور جہانگیر بٹ شامل ہیں جن کے پاس سے 9 ایم ایم پستول اور آٹو میٹک گن بر آمد ہوئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق فائرنگ کنٹینر کے سامنے اوردائیں جانب بیک وقت کی گئی جب کہ کنٹینر کے اوپر سے بھی جوابی فائرنگ ہوئی۔
ملزم محمد نوید ولد بشیر نامی حملہ آور نے فائرنگ کی جس کا تعلق وزیر آباد سے ہے، حملہ آور سے نائن ایم ایم پستول اور دوخالی میگزین بر آمد ہوئیں۔
محمد نوید نامی شخص نے عمران خان کے کنٹینر پر آٹومیٹک ہتھیار سے گولیوں کو برسٹ مارا جس کے نتیجے میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے سینئیر ترین رہنما زخمی ہوگئے۔
گرفتار ملزم نے جب فائرنگ کی تو ایک شخص نے پیچھے سے اس کی بندوق پکڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا، فائرنگ کے فوراً بعد بھگدڑ مچ گئی۔
وزیرآباد سے گزرتے ہوئے اللہ ہو چوک کے مقام پر پی ٹی آئی حقیقی آزادی مارچ کے کنٹینر پر فائرنگ کے نتیجے میں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 14 افراد زخمی ہوگئے جبکہ معظم نامی ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سڑک کنارے موجود تھا اور مارچ کو دیکھ رہا تھا۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں فواد چودہدری عمر سرفراز چیمہ نے بتایا کہ عمران خان کی ٹانگ پر گولی لگی ہے، اعجاز چوہدری نے بھی عمران خان کو گولی لگنے کی تصدیق کی۔ حملے کے بعد عمران خان کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ کنٹینر سے باہر آتے ہوئے ہاتھ ہلا رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔
واقعے کے بعد موقع پر موجود افراد نے مبینہ حملہ آور کو پکڑ لیا۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایک نوجوان نے حملہ آور کا پستول والا ہاتھ اوپر اٹھا دیا تھا جس کے سبب فائرنگ اوپر کی جانب ہوئی۔
حملے کے ردعمل میں پی ٹی آئی کارکن ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کر رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے حملے کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
عمران خان پر قاتلانہ حملہ، پی ٹی آئی کا ملک بھر میں احتجاج شروع
عمران خان پر قاتلانہ حملہ،ملزم کا بیان سامنے آگیا
فواد چوہدری کا عمران خان پر حملے کا بدلہ لینے کا اعلان
عمران خان لاہور کے شوکت خانم اسپتال پہنچ چکے ہیں اور زیر علاج ہیں، جہاں چار ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور کی جانب سے فائرنگ کے بعد سیکورٹی اہکاروں نے گولیاں چلائی جس کے نتیجے میں سڑک کے کنارے بیٹھا معظم نامی شخص جاں بحق ہوگیا۔ معظم کویت سے چھٹی گزارنے پاکستان آیا تھا۔
فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں میں پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید، عمران اسماعیل اور احمد چٹھہ شامل ہیں۔
جاں بحق ہونیوالے معظم کو اہلکاروں کی گولیاں لگیں، عینی شاہد
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ احمد چٹھہ کے پیٹ میں گولی لگی ہے۔
حمزہ، زاہد، محمدعمران، محمد فاروق، لیاقت اور راشد محمود بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔
بعد میں زخمیوں کی ایک فہرست سامنے آئی جس کے مطابق فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور عمران خان سمیت 14 زخمی ہوئے۔ زخمیوں کی تفصیل یہ ہے
فائرنگ کے بعد کنٹینر کے اوپر اور اطراف میں افراتفری پھیل گئی جو بعد میں سامنے آنے والی ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
عمران خان پر فائرنگ کی فوٹیج سامنے آگئی
پی ٹی آئی کا رانا ثنااللہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا اعلان
عمران خان کے زخمی سیکیورٹی اہلکار مناظر کو گوجرانوالہ سول اسپتال شفٹ کر دیا گیا جبکہ زخمی نوجوان اریب کو بھی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ سوا چار بجے کے قریب ہوئی۔ ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کا قافلہ ظفر علی خان چوک کے قریب تھا کہ اچانک کسی نے خود کار ہتھیار سے کنٹینر پر برسٹ مارا جس کے بعد افراتفری مچ گئی۔
موقع پر موجود لوگوں نے ایک شخص کو گرفتار کرلیا جس کی شناخت محمد نوید ولد بشیر بتائی گئی۔
اگرچہ شروع میں ایک ہی حملہ آور کی گرفتاری کی خبر آئی جب کہ اپنے بیان میں حملہ آور کا کہنا تھا کہ وہ تنہا تھا۔ لیکن بعد میں تین دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا گیا جن کے قبضے سے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔
عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ، 3 ملزمان گرفتار
فائرنگ کے وقت عمران خان کنٹینر پر موجود تھے۔ کنٹینر سے ان کے محفوظ ہونے کا اعلان کیا گیا، جس کے بعد وہ کنٹینر سے اترکر روانہ ہوگئے۔ ایک فوٹیج میں وہ لنگڑا کر کنٹینر سے نکلتے دکھائی دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بتایا کہ ان کی ٹانگ میں گولی لگی۔
پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کی ایک تصویر بھی سامنے آئی جس میں ان کے کپڑوں پر خون لگا ہے اور چہرے پر پٹی ہے۔
عمران خان کو کنٹینر سے لینے والی گاڑی تیزی سے لاہور کی جانب روانہ ہوگئی اور شوکت خانم اسپتال جا کر رکی۔
آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے وزیر آباد میں عمران خان کے کنٹینر کے قریب فائرنگ کی خبر ملتے ہی ڈی پی او گجرات کو فوری موقع پر بھیج دیا۔ جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا۔
عمران خان کے قافلے کے ساتھ پولیس کی نفری بھی تعینات تھی۔
پی ٹی آئی کے سربراہ لاہور سے اسلام آباد تک حقیقی آزادی مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ ان کا مارچ پچھلے جمعہ 28 اکتوبر کو لبرٹی چوک لاہور سے روانہ ہوا تھا۔
عمران خان کی صحت کے لیے فکر مند پشاور کے رہائشی نے پی ٹی آئی چئیرمین کیلئے مرغیاں اور انڈے لے جانے کا ارادہ کرلیا۔
عمران خان کے پروگرام کے تحت مرغیاں پالنے والے فائق علی شاہ نے حقیقی آزادی مارچ میں اپنی مرغیوں اور ان کے انڈوں سمیت شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔
سید فائق علی شاہ پشاور کے نواحی علاقے دیہہ بہادر کے رہائشی ہیں اور ”خان صاحب“ کے مداح ہیں۔
فائق نے عمران خان کی مرغیاں پال کر معیشت کو مضبوط کرنے والی بات پر عمل پیرا ہوکر گزشتہ دو سال سے زائد عرصہ قبل دیسی مرغیوں اور انڈوں کا کام شروع کیا۔
اب فائق شاہ کا کہنا ہے چونکہ خان صاحب کئی روز سے کنٹینر میں ہیں اور نئے پاکستان کی تحریک چلارہے ہیں تو وہ ان کی صحت کے لیے فکرمند ہیں۔
فائق کا ماننا ہے کہ کنٹینر پر ان کو گھر جیسی خوراک نہیں ملتی ہوگی تو اب جب یہاں سے وہ حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کے لئے جائیں گے تو ان کے پاس دیسی نسل کی چیتا، وائٹ پیپر اور دیگر اعلیٰ نسل کی مرغیاں ہیں جو وہ اپنے ساتھ لے کر جائیں گے اور خان صاحب کو دیں گے، تاکہ عمران خان اس کی یخنی اور سوپ پی کر تندرست رہیں اور ہمارا نئے پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔
دسمبر 2018 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دیہاتی خواتین مرغیوں اور انڈوں کے ذریعے غربت کا خاتمہ کرسکتی ہیں۔
انہوں نے تجویز پیش کی تھی کہ حکومت دیہاتی خواتین کو مرغیاں اور انڈے فراہم کرے گی، جس سے وہ اپنا پولٹری کا کاروبار کر سکیں گی۔
پنجاب کے شہر گجرات میں رات کی تاریکی میں جگہ جگہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کے خلاف بینرز آویزاں کردیے گئے ہیں۔
شہرمیں بینرزایسے موقع پر لگائے گئے جب پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کو گجرات سے گذرنا ہے۔
پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کی مخالف تمام پوسٹر بینرز رات کی تاریکی میں لگائے گئے ساتھ ہی کچھ بینرز پر مسلم لیگ (ن) سٹی گجرات بھی درج ہے۔
مزید پڑھیں: آزادی مارچ راولپنڈی پہنچنے سے قبل ہی مخالفت میں بینرز لگ گئے
اس قبل آزادی لانگ مارچ کے راولپنڈی پہنچنے سے پہلے سول سوسائٹی متحرک ہوگئی اور مری روڈ پرمخالف بینرزآویزاں کردیے گئے تھے۔
خیال رہے پی ٹی آئی کے لاہور سے شروع ہونے والا مارچ اپنی منزل کی جانب گامزن ہے۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری نے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے حقیقی آزادی مارچ کی اجازت کے لیے عائد کردہ شرائط کو مضحکہ خیز قراردیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حکومت کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں۔
ضلعی انتطامیہ نے پی ٹی آئی کو صرف ایک دن کیلئے جلسے کی اجازت دیتے ہوئے عمران خان کے دستخطوں کے ساتھ 39 نکات پرمبنی شرائط کا بیان حلفی طلب کیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے حقیقی آزادی مارچ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آج عمران خان وزیر آباد میں 3 مقامات پر تقریر کریں گے۔ پیرسے مارچ کا آخری مرحلہ شروع ہوگا۔
انہوں نے گزشتہ روز آزادی مارچ میں بھرپورشرکت پر گوجرانوالہ اور گکھڑ منڈی کے عوام کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ اب تک لاکھوں لوگ استقبال کر چکے ہیں، مقامی اضلاع کے لوگ ہمارے ساتھ چلتے ہیں۔ ؎
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ جب عمران خان روات پہنچیں گے تو پھرسارے پاکستان کے لوگ وہاں ہوں گے۔ ہم اسلام آباد میں 10 سے 15 لاکھ لوگ جمع کر پائیں گے اوریہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ ہوگا۔
آزادی مارچ کے حوالےسے ضلعی انتطامیہ کی شرائط کومضحکہ خیزقراردینے والے فواد چوہدری نے کہا کہ لاکھوں لوگوں سے اسپیکر کے بغیر کیسے بات ہوسکتی ہے۔
انہوں نے وزیراعظم کے حالیہ دورہ چین کو تنقید کا نشانہ بنانے والے فواد چوہدری نے مزید کہا کہ پوری فورس ہمراہ لے کر گئے،پی آئی اے کا پوراجہاز وزیر اعظم کا جہازڈیکلیئر کیا گیا اور لاکھوں ڈالرخرچ کیے گئے لیکن چین سے واپس آئے ہیں اتو ان کے منہ لٹکے ہوئے ہیں۔
فواد چوہدری کے مطابق چین کا دورہ ناکام ہوچکا ہے، کوئی حکومت ان کے ساتھ کیوں کام کرے جنہیں پتہ ہے کہ ان کی حکومت 15 دن ہے۔ نام نہاد پارلیمنٹ کے 80 فیصد ایم این اے بیرونی دوروں پر ہیں۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف اس وقت 23 کیسز ہیں۔ اور وہ پاکستان کو جوڑنے والا واحد وفاقی لیڈرہے۔
انہوں نے کہا کہ سارے کرپٹ سیاست دانوں کا اتحاد ہے، رشوت بیان کرنا ہو تو تصاویر مین ان کے چہرے لگا دیں، کرپشن کی تعریف سامنے آجائے گی۔ رانا ثناءاللہ کی گفتگو سنیں تو لگتا ہے وہ پاکستان کا وزیر داخلہ نہیں کوئی بدمعاش ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے کرسیاں نیچے کردی گئیں ہیں مگر ان کے کردار اور گفتگو اونچے نہیں ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ اس حکومت کے بس 10، 15 دن رہ گئے ہیں۔ ان کو بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا ۔
پی ٹی آئی رہنما اسدعمرنے موجودہ سیاسی بحران میں فوج اور سپریم کورٹ سے مداخلت کا مطالبہ کردیا۔
پروگرام بریکنگ پوائںٹ ود مالک میں شریک اسد عمر نے موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظرمیں سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت آرمی چیف اورفوج کا جو سیاست میں کردار اور اثرورسوخ ہے وہ نہ تو پاکستان کے لیے صحتمند چیز ہے اور نہ ہی پاکستان کے لیے، ہمیں ارتاقائی عمل میں ایک قدم اور آگے بڑھناہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فوج کو اپنے آئینی کردار کی جانب آنا چاہیے، یہ ملک اور فوج دونوں کے لیے اچھا ہوگا۔
اسد عمر نے عدالتوں کے حوالے سے کہا کہ ان کی جانب سے بار بار ایگزیکٹوزسے پوچھتے ہیں کہ آپ نے میرٹ کیسے کیا اور آپ کےفیصلوں میں شفافیت کہاں ہے۔
پہ ٹی آئی رہنما نے زوردے کرواضح کیا کہ اس وقت عملی حقیقت یہ ہے کہ یہی 2 ریاستی ادارے (پاک فوج اور سپریم کورٹ ) ہیں جو اس بحران سے نکال سکتے ہیں تو اس وقت انہیں کردارادا کرنا چاہیے۔
پی ٹی آئی لانگ مارچ راولپنڈی پہنچنے سے پہلے سول سوسائٹی متحرک ہوگئی، مری روڈ پرمخالف بینرزآویزاں کردیے گئے۔
راولپنڈی کی سول سوسائٹی نے دھرنوں، اورمظاہروں کے خلاف مری روڈ پر بینرز لگا تے ہوئے اپنا موقف واضح کیا ہے۔
سول سوسائٹی کی جانب سے لگائے گئے بینرزمیں کہا گیا ہے کہ آئے روز پرتشدد مظاہروں سے کاروبار تباہ ہو چکے ہیں۔ احتجاج اور دھرنوں سے تعلیمی نظام بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
سول سوسائٹی نے مظاہروں دھرنوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئےبینرز میں اپنا پیغام پہنچایا ہے کہ ،”جلسے جلوس ملکی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، خدارا ملک کو چلنے دو“
ان پر لکھے گئے مزید مطالبات میں درج ہے کہ مظاہروں سے معاشی سرگرمیاں ٹھپ ہوچکی ہیں اور مزدورکا چولہا بجھ چکا ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے حقیقی آزادی مارچ کی اجازت کے لئے پی ٹی آئی سے 39 نکات پر مبنی شرائط کا بیان حلفی طلب کرلیا ۔
ضلعی انتظامیہ نے واضح کیا کہ جلسہ کی اجازت صرف ایک دن کے لئے دی جارہی ہے، بیان حلفی پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے دستخط ہونے چاہئیں۔
ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے تجویز کردہ مقام ایچ نائن میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کوٹ چوک روات میں جگہ مختص کی ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے 39 نکات پر مبنی شرائط کا بیان حلفی طلب کیا گیا ہے جس کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔
بیان حلفی پر عمران خان کےدستخط ہونے چاہئیں ۔
پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسےکی اجازت ایک دن کے لئے ہوگی۔
پی ٹی آئی جلسےمیں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ممنوع ہوگا۔
جلسے میں مذہب سےمتعلق بیان بازی سے گریز کرنا ہوگا۔
جلسے میں کسی قسم کا اسلحہ لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
جلسے میں کسی پارٹی کا پرچم نذرآتش نہیں کیا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی میں عمران خان کے حقیقی آزادی مارچ کے دوران 3 افراد کی ہلاک کے خلاف قرارداد جمع کروا دی گئی۔
مسلم لیگ (ن) کی رکن سعدیہ تیمور کی جانب سے جمع کرائی جانے والی اس قرارداد کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کے آزادی مارچ میں اب تک 3 افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں خاتون صحافی صدف نعیم،ت پی ٹی آئی کارکن اور ایک نوجوان شامل ہے۔
قراردادا میں کہا گیا ہے ان تینوں افراد کے جاں بحق ہونے کا موجب عمران خان کا کنٹینر ہے،عمران خان کا لانگ مارچ حقیقت میں خونی مارچ میں تبدیل ہوچکا ہے۔
سعدیہ تیمور کی جانب سے یہ نقطہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ وفاق اور پنجاب حکومت کی جانب سے خاتون صحافی کی فیملی کومالی امداد دی گئی لیکن دیگر دونوں کے اہل خانہ کی تاحال کوئی مدد نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیے:حقیقی آزادی مارچ : 6 روز کے اندر 5 افراد جان کی بازی ہار گئے
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمران خان کے مارچ میں 3 افراد کی ہلاکت کا نوٹس لیں۔
پی ٹی آئی حقیقی آزادی مارچ کے پیش نظر انتظامیہ نے سی ڈی اے سے 10 ایمبولینس مانگ لیں جبکہ 5 فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔
حقیقی آزادی مارچ کے حوالے سے اسلام آباد پولیس کے ساتھ انتظامیہ کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔
ہنگامی صورتحال کے لئےانتظامیہ کی جانب سے سی ڈی اے سے 10ایمبولینس مانگی گئی ہیں۔
ضلع مجسٹریٹ نےسی ڈی اےڈیزاسٹر مینجمنٹ کوخط لکھ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 10 ایمبولینس اور 5 فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی فراہم کی جائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سری نگرہائی وے پر جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے جلسے اور دھرنے سے متعلق پی ٹی آئی درخواست پر سماعت کی ، تحریک انصاف کے وکیل بابراعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ انتظامیہ کو نوٹس ہوا تھا کیا کوئی پیش ہوا؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ شاید انتظامیہ کے لوگ آئے ہوئے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد انتظامیہ کے مجاز افسر کی عدم پیشی پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی سول کورٹ ہے؟یہ ہائیکورٹ ہے،پیش ہوں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نےضلعی انتظامیہ کو فوری طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا ۔
وقفے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کا دوبارہ آغاز کیا، جس میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے 25 مئی کا سپریم کورٹ کا فیصلہ اور عمران خان کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب عدالت کو پڑھ کر سنایا۔
عدالت کے استفسار پر ایڈوکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے بتایاکہ پی ٹی آئی نے ماضی میں جو ریلی کی تھی اس سے نقصان ہوا، پولیس والے زخمی ہوئے تھے،انہوں نے ہمیشہ ٹرمز اینڈ کنڈیشن کی خلاف ورزی کی ہے، ہم ان پر اعتماد نہیں کررہے کیونکہ 2 سینئر وکلاء کی یقین دہانی کو پی ٹی آئی کی لیڈر شپ نے ماننے سےانکارکر دیا۔
بابراعوان نے اسلام آباد کی صورتحال سے آگاہ کیا تو جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے آپ دیکھ لیں، جہاں بھی جگہ ہو،خلاف ورزی کا ذمہ دارکون گا؟سپریم کورٹ کا ایک آرڈر بھی ہے، عدالت عظمیٰ میں توہین عدالت کیس بھی چل رہا ہے ۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابراعوان نے مؤقف اپنایاکہ سپریم کورٹ میں زیرالتواء معاملے پر نہیں بولنا چاہتا۔
جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ آپ کہتے ہیں جو جگہ دی جائے وہاں وہ نہیں ہوگا جو پہلے ہوا؟تو کون اس کی ذمہ داری لے گا؟ ۔
بابراعوان نے بتایاکہ علی نوازاعوان پی ٹی آئی سے ہیں اور پارٹی اس کی ذمہ داری لے گی۔
جسٹس عامرفاروق نے ذمہ داری لینے سے متعلق پوچھا تو بابر اعوان نے کہا کہ علی نوازاعوان پی ٹی آئی سے ہیں اورپارٹی اس کی ذمہ داری لے گی۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ انہوں نے ہمیشہ ضابطوں کی خلاف ورزی کی، چیئرمین پی ٹی آئی سے رابطے تک ان پراعتماد نہیں کرسکتے، بیان حلفی پرعمران خان کے دستخط ہونے چاہئیں، ہمارا بندہ ان کے پاس چلا جائے گا۔
ایڈوکیٹ جنرل نے مؤقف اپنایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے رابطہ تک ان پراعتماد نہیں کرسکتے، بیان حلفی پر چیئرمین پی ٹی آئی کے دستخط ہونے چاہئیں، ہمارا نمائندہ ان کے پاس چلا جائے گا۔
عدالت نے تاریخ کے حوالے سے پوچھا تو ایڈووکیٹ جنرل نے بتایاکہ اب تویہ کہہ رہے ہیں، 10ماہ تک رہیں گے، کوئی مقررہ تاریخ درخواست گزار نے بتانی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر پی ٹی آئی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کہ کیس میں مناسب حکم نامہ جاری کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے پشتون تحفظ موومنٹ اورعلیحدگی پسند جماعتوں کے حوالے سے تحفظات کااظہارکرتے ہوئے عمران خان کی سلامتی سے متعلق تشویش ظاہر کی ہے۔
اپنی ٹویٹ میں سوال اٹھاتے ہوئے فواد چوہدری نے لکھا کہ پی ٹی ایم کےتمام علیحدگی پسند، سوڈو لبرلزسپورٹرز(مذہبی، ذاتی یا سیاسی لحاظ سے موجودہ رسم و رواج یا اداروں کی اصلاح کا حامی) اوربلوچ قوم پرست عمران خان کے خلاف اسٹیبلشمنٹ منترامیں کیوں شامل ہوگئے ہیں؟
فواد چوہدری نے لکھا کہ , ”ایسا لگتا ہے یہ فوج کے خلاف دوبارہ متحد ہونے سے قبل واحد وفاقی لیڈر کو ختم کرنا چاہتے ہیں؟“۔
پی ٹی آئی رہنما نے سب کو خبردارکرتے ہوئے مزید کہاکہ یہ پاکستان کے لیے خطرہ ہیں۔
فواد چوہدری کی ٹویٹ پرتبصرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہرنے کہا کہ عمران خان جیسی وسیع ترحمایت رکھنے والا لیڈر اور پی ٹی آئی جیسی وفاقی پارٹی ان کیلئے ناگوار ہے۔
حماداظہرنے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ان کے چند عطیہ دینے والوں کیلئے بھی اس وقت عمران خان کی مخالفت ضروری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔
سابق وفاقی وزیرفواد چوہدری نے آج نیوز کے پروگرام ’آج پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بیشتر ضمنی انتخابات میں کامیابی پی ٹی آئی کی ہوئی ہے، پاکستان میں صورتحال سری لنکا سے مختلف نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل میں موجودہ نظام کے خلاف بڑاغصہ ہے،عوام بند کمروں کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان کےعوام موجودہ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ راناثناء احمقانہ بات کررہے ہیں،راناثناء وزیرداخلہ جیسی نہیں ،غنڈےجیسی باتیں کرتےہیں۔
پی ٹی آئی رہنماء نے مزید کہا کہ حقیقی آزادی مارچ موجودہ نظام کے خلاف ہے، نظام کی تبدیلی کے لئے لوگ ہمارا ساتھ دیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج عمران خان وزیرآباد میں ہوں گے، کل کھاریاں اور لالہ موسیٰ میں ہوں گے، کھاریاں اور لالہ موسیٰ کے بعد عمران خان جہلم میں داخل ہوں گے۔
**پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ آج وزیرآباد میں کوٹ حضری اسٹیڈیم جی ٹی روڈ کے سامنےسے شروع ہوگا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کوٹ خضری میں کنٹینر پرپہنچ گئے۔
کوٹ خضری جی ٹی روڈ استقبالیہ کیمپ پر ہزاروں افراد موجود ہیں، دوسرا استقبالیہ کیمپ باب وزیرآباد مولانا ظفرعلی خان بائی پاس پر ہے جہاں شہریوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ عمران خان کا کنٹینر مولانا ظفر علی خان بائی پاس سے اندرون جی ٹی روڈ داخل ہوگا جہاں وہ خطاب کریں گے۔
آج کا آزادی مارچ کچہری چوک سیالکوٹ روڈ پر ختم ہوگا ، عمران خان 9 کلومیٹر کا روٹ کپتان کم وبیش 4 گھنٹہ میں طے کریں گے ۔
وزیرآباد میں جی ٹی روڈ مولانا ظفرعلی خان بائی پاس سے گکھڑ تک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند بند کردی گئی ہے۔
آج مارچ میں ڈسکہ،سمبڑیال اور سیالکوٹ سے بھی قافلے شریک ہوئے ہیں۔
کارکنوں کی جانب سے فقید المثال استقبال کی تیاریاں کی گئی ہیں، گھوڑوں کا ڈانس ،آتشبازی اور بینڈ لانگ مارچ کے استقبال کے لیے موجود ہے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان آج سارا دن وزیرآباد میں گزاریں گے۔
مرکزی خطاب کے لیے پرانی کچہری چوک میں پینا فلیکسز لگائے گئے ہیں جبکہ شہر بھر اور اندرون و بیرون جی ٹی روڈ کو پارٹی پرچموں سے سجا دیا گیا ہے۔
مقامی تحریک انصاف کی قیادت چاروں استقبالیہ کیمپس میں موجود ہے ساتھ ہی کارکنان کی آمد جاری ہے، محمد احمد چٹھہ سینئر نائب صدر تحریک انصاف سینٹرل پنجاب میزبان ہوں گے۔
مارچ کی سیکیورٹی سیکیورٹی کے لیے پنجاب کانسٹیبلری، پنجاب پولیس کے 1400 جوان مامور ہیں۔**
پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کے مطابق حقیقی آزادی مارچ کا شیڈول ایک بارپھر تبدیل کردیا گیا ہے۔
مسرت جمشید نے ٹویٹ میں بتایا کہ حقیقی آزادی مارچ کے ساتویں روز کا آغاز دوپہر 1 بجے کوٹ خضری سے ہوگا جب کہ اگلا پڑاؤ مولانا ظفر علی خان چوک پر ہوگا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے۔
آج ساتویں روز آخری پڑاؤ اولڈ کچہری چوک وزیرآباد پر ہوگا اورمرکزی خطاب اولڈ کچہری چوک پرہی ہوگا۔
دوسری جانب دیگر شہروں سے بھی قافلے حقیقی آزادی مارچ میں شامل ہو رہے ہیں۔ کراچی سے روانہ ہونے والا ایک اور قافلہ وزیرآباد پہنچ گیا ہے۔
حقیقی آزادی مارچ کے چھٹے روز کا مرحلہ گکھڑ منڈی اور پانچویں روز کا اختتام گوجرانوالا کے علاقے گودلاوالا میں ہوا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اسلام آباد کی جانب گامزن لانگ مارچ سے نمٹنے کی تیاریاں کرلی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈاپور اور کامران بنگش کے مسلح افراد کی مارچ میں شمولیت کے بیان پر اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے وزارت داخلہ سے مسلح انسداد دہشتگردی اسکواڈ تعیناتی کی اجازت مانگ لی ہے۔
پولیس کی جانب سے وزرات داخلہ کو دی گئی درخواست میں کوئیک رسپانس فورس تعینات کرنے کی اپیل کی گئی۔
وزارت داخلہ سے سی ٹی ڈی کی تعیناتی کی اجازت بھی طلب گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مارچ سے قریبی فاصلے پر مسلح فورس تعینات کی جائے گی، فائرنگ پر کیو آر ایف فوری حرکت میں لائی جائے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو گرفتار کیا انہیں بلوچستان بھیجوں گا۔
ایک بیان میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کو مچھ جیل کے مرچی وارڈ میں رکھوں گا، مچ جیل میں سیاستدان رہتے رہے ہیں جب کہ اختر مینگل نے وعدہ لیا ہے کہ عمران کو گرفتار کیا تو انہیں مچھ جیل میں رکھیں گے۔
پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی پر تشدد سے متعلق رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ڈاکٹرز کے بورڈ کے مطابق سواتی کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں تاہم ان لوگوں نے تشدد کا بیانیہ بنایا ہے، بغیر ثبوت کے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان 25 مئی کو ناکام لوٹے تھے، انہیں اس وقت ہی گرفتار کرلیا جاتا، اس وقت کمیٹی بنانے کے بجائے میری درخواست پر عمران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: ’پی ٹی آئی پُر امن احتجاج کی یقین دہانی کرائے گی تو اسلام آباد آنے کی اجازت دیں گے‘
اس سے قبل اسلام آباد میں میڈیا سے گگتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں مذاکرات کی ہمیشہ گنجائش رہتی ہے، کوئی سیاستدان مذاکرات کے لئے دروازے بند نہیں کرتا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت سیاستدانوں سے مذاکرات کر سکتی ہے لیکن ہم مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو عمران خان گالیاں دیتے ہیں کیونکہ عمران سیاستدان نہیں بلکہ سیاسی دہشتگرد ہیں۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد آنے کی اجازت کے لئے رابطہ کیا ہے، اگر وہ پُر امن احتجاج کی عدالت کو یقین دہانی کراوئیں گے تو انہیں دارالحکومت آنے کی اجازت دیں گے۔