Aaj News

اتوار, مئ 19, 2024  
10 Dhul-Qadah 1445  

’پی ٹی آئی پُر امن احتجاج کی یقین دہانی کرائے گی تو اسلام آباد آنے کی اجازت دیں گے‘

سیاست میں مذاکرات کی ہمیشہ گنجائش رہتی ہے، رانا ثناء اللہ
شائع 02 نومبر 2022 06:26pm
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ۔ فوٹو — فائل
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ۔ فوٹو — فائل

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پرامن احتجاج کی عدالت کو یقین دہانی کرائے تو اسلام آباد آنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات کی ہمیشہ گنجائش رہتی ہے، کوئی سیاستدان مذاکرات کے لئے دروازے بند نہیں کرتا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت سیاستدانوں سے مذاکرات کر سکتی ہے لیکن ہم مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو عمران خان گالیاں دیتے ہیں کیونکہ عمران سیاستدان نہیں بلکہ سیاسی دہشتگرد ہیں۔

وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد آنے کی اجازت کے لئے رابطہ کیا ہے، اگر وہ پُر امن احتجاج کی عدالت کو یقین دہانی کراوئیں گے تو انہیں دارالحکومت آنے کی اجازت دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کچھ چیزوں کو کنٹرول کرنا ضروری ہے لیکن اظہار رائے کی آزادی پر قدغن نہیں لگائیں گے۔

اسلام آباد پہنچ کر ہماری تحریک ختم نہیں ہوگی بلکہ 10 ماہ تک جاری رہے گی، عمران خان

آپ نے نیوٹرل اور غیر سیاسی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے تو آپ کو صاف و شفاف انتخابقات کروانے سے کیا چیز روک رہی ہے؟
اپ ڈیٹ 03 نومبر 2022 12:03am
Imran Khan addressing long march l Latest Updates | Aaj News

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک انتخابات نہیں ہوتے تحریک جاری رہے گی۔

گھکڑ منڈی میں آزادی مارچ کے شرکاء سے آخری خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ کون ہیں جنہوں نے چور اور ڈاکؤوں کو ہم پر مسلط کیا، پاکستان اس لئے بنا تھا کہ 18 افراد کے قاتل کو وزیرداخلہ بنا دیا جائے؟

عمران خان نے کہا کہ کیا ملک کا مستقبل ڈاکوؤں کے ہاتھ میں ہوگا، کیا ہماری یہ قسمت ہے کہ اسحاق ڈار ملک کا وزیر خزانہ بنے جس نے سن 2000 میں مجسٹریٹ میں شریف خاندان کا منی لانڈرر ہونے کا اعتراف کیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے سوال کیا کہ ارشد شریف کو بیرون ملک جانے اور اسے دبئی چھوڑنے پر کس نے مجبور کیا، شہبازگل اور اعظم سواتی پر دوران حراست تشدد ہوا، وہ کون ہیں جو ایف آئی اے کو حکم دے رہے تھے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہماری جنگ طاقتور ٹولے سے ہے جس نے ملک پر قبضہ کیا ہوا ہے، غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لئے ہمیں انصاف چاہئے۔

انوہں نے کہا کہ جب امریکی سفیر ڈونلڈ لو نے دھمکی دی کہ عمران خان کو عدم اعتماد میں ہٹاؤ، اس وقت میں وزیر اعظم تھا اورسفیر میرے نیچے تھا تو ڈونلڈ لو کس کو پیغام دے رہا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ اگر آپ نے نیوٹرل اور غیر سیاسی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے تو آپ کو صاف و شفاف انتخابقات کروانے سے کیا چیز روک رہی ہے؟

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں سن لو، کرکٹ اور مقابلے کا سبق سیکھ لو، میچ ختم ہونے سے پہلے کئی دفعہ کپتان کو پتا چل جاتا ہے کہ اگلی ٹیم جیت نہیں سکتی، ہم پاکستان کا میچ جیت چکے ہیں اور اسلام آباد والوں کے پلے اب کچھ نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ یہ سب ملٹری کی نرسری میں پلے ہوئے ہیں، نواز شریف جنرل جیلانی کے گھر میں سریا لگاتے لگاتے وزیر بن گیا، قوم کے سامنے یہ کہنا چاہتا ہوں پاکستان میں حقیقی آزادی نظر آرہی ہے اور ہم انصاف سے لوگوں کو ان کے حقوق دیں گے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم کبھی ان چوروں کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر ان چوروں کے نیچے غلامی کرنی ہے تو میرے لئے موت بہتر ہے، میں کبھی ان کو تسلیم نہیں کروں گا، کوئی یہ نہ سمجھے اسلام آباد پہنچ کر یہ تحریک ختم ہوجائے گی بلکہ یہ تحریک اگلے 10 مہینے تک چلے گی، جب تک الیکشن نہ ہوجائیں۔

دوسری جانب حقیقی آزادی مارچ کے چھٹے روز کے اختتام پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے آتش بازی کی گئی۔

حقیقی آزادی مارچ : 6 روز کے اندر 5 افراد جان کی بازی ہار گئے

آج ٹرالرکی ٹکرسے موٹرسائیکل سوار نوجوان جاں بحق ہوگیا
اپ ڈیٹ 03 نومبر 2022 01:21am
پاکستان تحریک انصاف، فیس بک آفیشل
پاکستان تحریک انصاف، فیس بک آفیشل

پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے 6 روز کے دوران مختلف واقعات میں 5 افرادجان سے جا چکے ہیں۔

لاہور سے شروع ہونے والے مارچ کے پہلے روزحسن بلوچ نامی شخص قافلے میں موجود ٹرک پر سوار تھا کہ چھت سے گر کر زخمی ہوگیا اور دوسرے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال جا کر دم توڑ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ: پی ٹی آئی کے ٹرالر کی ٹکرسے 19 سالہ لڑکا جاں بحق

لانگ مارچ کے تیسرے روز کامونکی کے قریب سادھوکی کے مقام پر افسوسناک حادثہ میں نجی چینل کی خاتون صحافی صدف نعیم عمران کے کنٹینر تلے آکر جاں بحق ہوگئیں۔

اسی روز لانگ مارچ کی ڈیوٹی پر موجود پولیس کانسٹیبل لیاقت علی دل کا دورہ پڑنے سے زندگی کی بازی ہار گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی وی رپورٹر صدف نعیم آزادی مارچ کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق

جی ٹی وی سٹی 42 کے مطابق مارچ کے پانچویں روز گوجرانوالہ میں اسٹیج کے سامنے ایک بزرگ بھی دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگئے۔

آج لانگ مارچ کے چھٹے روز گوجرانوالہ میں پنڈی بائی پاس کے قریب لانگ مارچ میں شرکت کے لئے جانے والے پی ٹی آئی کے ٹرالرکی ٹکرسے موٹرسائیکل سوار دم توڑ گیا اور ساتھی شدید زخمی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ میں ڈیوٹی پر معمور پولیس کانسٹیبل جاں بحق

حادثے میں 19 سالہ سمیر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ 18 سالہ زخمی عثمان کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

خرم دستگیرکا غلطی سے گوجرانوالہ میں عمران مخالف بینرزلگانے کااعتراف

پی ٹی آئی مارچ کا گوجرانوالہ میں مخالف نعروں والے بینرزسے استقبال
شائع 02 نومبر 2022 01:57pm

وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر نے حادثاتی طور پراعتراف کرلیا کہ گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران عمران خان مخالف بینرز لگانے کے پیچھے پاکستان مسلم لیگ ن کا ہاتھ ہے۔

لیگی رہنما صحافی حامد میر کے ٹی وی شو کیپیٹل ٹاک مین شریک تھے جس میں ان کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین بھی مدعوتھے

دوران پروگرام پنجاب میں اپنی جماعت کے پاس لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے خرم دستگیرنے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گوجرانوالہ کے شہریوں نے گھڑی چور اور توشہ خانہ چور کے بینرزلگائے تو پنجاب پولیس نے انہیں اتارنا شروع کردیا۔

اسی دوران ان کی زبان پھسلی کہ ،“ اُدھر ہم (بینرز) لگا رہے تھے اور پیچھے سے وہ اُتار رہے تھے“۔

جس پر میزبان حامد میر نے ہنستے ہوئے استفسار کیا، ”آپ لگا رہے تھے؟“۔ جواب میں خرم دستگیرنے کہا، ”نہیں میں نہیں، گوجرانوالہ کے شہری لگا رہے تھے“۔

پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ جیسے ہی گوجرانوالہ میں داخل ہوا تو راستے میں جگہ جگہ شہریوں سے منسوب پی ٹی آئی مخالف بینرز آویزاں تھے۔

ان بینرز پر گھڑی چور، توشہ خانہ چور، عمران خان نامنظور جیسے نعرے درج تھے۔

ایک بینر پر درج تھا،“ گوجرانوالہ ڈویژن کے ٹکڑے کرنے والوں کو گوجرانوالہ کبھی معاف نہیں کرے گا“۔ یہ ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کی زیر قیادت پنجاب حکومت کی گوجرانوالہ کی تحصیل وزیر آباد کو ایک نئے ضلع میں تبدیل کرنے کی تجویز کا ردعمل ہے۔

ماہرین کا قیاس ہے کہ اس اقدام کا مقصد روایتی طور پرن لیگ کا گڑھ رہنے والے اس ڈویژن میں ان کا اثرورسوخ کم کرنا ہے۔

اسی شہر میں 2014 میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں پتھراؤ بھی کیاگیا تھا بھی حملہ کیا گیا تھا، اور پارٹی کارکنوں کا ن لیگ کے کارکنوں کے ساتھ شدید نعرے بازی کا تبادلہ دیکھنےمیں آیا تھا۔ تاہم اس بار مارچ مخالف جذبات صرف بینرز تک محدود نظر آتے ہیں۔

لاہور سے آغاز کرنے والا ’حقیقی آزادی مارچ‘ ملک میں قبل ازوقت انتخابات کی امید لیے سست پیشرفت کے ساتھ آج چھٹے روز اسلام آباد کی جانب گامزن ہے۔

عمران خان 120 نشستوں سے الیکشن لڑیں گے، فواد چوہدری

تمام استعفے منظور کرنے کا مطالبہ، مریم اور شہباز کو عمران کے مقابلے پر آنے کی دعوت
شائع 02 نومبر 2022 12:50pm

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی کے سربراہ عمران خان 120 نشستوں سے الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے ان تمام 123 ایم این ایز کے استعفے منظور کیے جائیں جو اپریل میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر احتجاجاً مستعفی ہوئے تھے۔

فواد چوہدری نے جمعرات کو گوجرانوالہ میں پارٹی رہنما اور پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت چیمہ کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ میں شامل افراد ملک کی تبدیلی کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں، تمام لوگ نکلیں اور حقیقی آزادی میں اپنا حصہ ڈالیں، گھر بیٹھ کر بات کرنے سے تبدیلی نہیں آتی، نکلنا پڑتا ہے، عوام موجودہ نظام کے خلاف آواز بلند کریں۔

انہوں نے کہا کہ خرم دستگیر کی جانب سے گھٹیا بینرز لگائے گئے۔

انہوں نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ خرم دستگیر کو گرفتار کیا جائے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے مارچ سے مریم اور راناثناء کو تکلیف ہو رہی ہے، ہم ان لوگوں کو ستا ستا کرماریں گے، ہمیں کوئی جلدی نہیں، جی ٹی روڈ پر انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔

پی ٹی آئی لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے کی تاریخ پہلے ہی ایک ہفتے آگے بڑھا چکی ہے۔ پریس کانفرنس میں فواد چوہدری نے کہا کہ کب اسلام آباد پہنچنا ہے؟ ہو سکتا ہے تاریخ پھر بدل جائے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم نے استعفے دیے ہوئے ہیں،قبول کر کے الیکشن کا اعلان کریں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ استعفے منظور ہوئے تو باقی کی تمام 120نشستوں پربھی امیدوار عمران خان ہی ہوں گے۔

فواد چوہدری نے دعوت دی کہ مریم اورشہباز شریف عمران خان کے مقابلے میں الیکشن لڑیں۔

اداروں سے تصادم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کبھی بھی عوام اور اداروں کو متصادم نہیں ہونا چاہیے، عوام اور اداروں کو ہمیشہ ایک پیج پر رہنا چاہیے۔