Aaj News

منگل, مارچ 19, 2024  
08 Ramadan 1445  

سیالکوٹ میں بہیمانہ قتل کے بعد سوشل میڈیا صارفین کا ٹی ایل پی پر پابندی کا مطالبہ

وحشیانہ قتل کی تمام سیاسی و مذہبی سمیت سماجی تنظیموں کی جانب سے مذمت کی گئی ہے
شائع 04 دسمبر 2021 06:08pm

سری لنکن فیکٹری مینیجر پریانتھا کمارا پروحشیانہ تشدد اور بہیمانہ قتل کے بعد ٹوئٹر پر عوام کی بڑی تعداد حکومت سے انتہا پسند جماعتوں پر پابندی کا مطالبہ کر رہی ہے ۔

افسوس ناک واقعے پروفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ " ہم نے معاشرے میں ٹائم بم لگا دئیے ہیں ان بموں کو ناکارہ نہ کیا تو وہ پھٹیں گے ہی اور کیا کریں گے" انہوں نے مزید کہاکہ وقت ریت کی طرح ہاتھوں سے نکل رہا ہے بہت توجہ چاہئے۔

فواد چوہدری ے اس سے قبل ٹی ایل پی کے حامیوں کی جانب سے رنجیت سنگھ کے مجسمے کو مسمار کرنے کے عمل کو پاکستان کے لیےنقصان دہ قرار دیا تھا۔

تاہم سیالکوٹ کے واقعے نے حکومت کو سوالوں کے کٹہرے میں لاکر کھڑا کر دیا ہے جب کہ حکمران جماعت کی قیادت مذکورہ واقعے سے دوری اختیار کررہی ہے۔

اس وحشیانہ قتل کی تمام سیاسی و مذہبی سمیت سماجی تنظیموں کی جانب سے مذمت کی گئی ہے مگر سوشل میڈیا صارفین یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ انتہاپسند جماعتوں پر پابندی لگائی جائے ۔ اس کے ساتھ ہی ٹوئٹر پر ٹی ایل پی کودہشت گرد قرار دینے کے ٹرینڈ بھی مقبول رہے ۔

واقعے کی جگہ پر ایک شخص کی جلتی لاش کے ساتھ سیلفی لینے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل رہی، جس نے لوگوں کو دہلا کر رکھ دیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس عمل پر ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی پر غصے کا اظہار کیا گیا۔

ایک صارف نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری کرنے کے بجائے ہم مخصوص ذہنیت کے لوگ پیدا کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا کی بڑی کمپنیوں پر بھارتی قابض ہیں۔

ایک اور صارف نے ٹوئٹ میں لکھا کہ اس واقعے نے اسلام کے امن کے پیغام کو نقصان پہنچایا ہے، جو ٹوئیٹر پر واضح ہورہا ہے۔

اسی حوالے سے ایک صارف نے سوال اٹھایا کہ انتہا پسند گروہوں کے ساتھ مذاکرات کرنے میں ریاست کا کردار رہا ہے جس کی وجہ سے عوام کو ان معاہدوں کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div