Aaj News

جمعہ, اپريل 26, 2024  
17 Shawwal 1445  

بھارت میں پھنسا پاکستانی ہندو، بچوں سمیت وطن واپسی کا منتظر

بھارت میں اپنے تین بچوں کے ساتھ پھنسے ہندو نے حکام سے درخواست کی...
اپ ڈیٹ 12 اگست 2021 09:40pm

بھارت میں اپنے تین بچوں کے ساتھ پھنسے ہندو نے حکام سے درخواست کی ہے کہ یومِ آزادی یعنی 14اگست سے پہلے اُسے واپس آنے دیا جائے۔

41 سالہ اجیت کمار ناگدیو نے بالاگھاٹ، مدھیا پردیش سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا میں ٹوٹ گیا ہوں۔ میں کیا کرسکتا ہوں؟بچےمجھےتوڑ دیتے ہیں لیکن مجھے اٹھنا ہوتا ہے اور آگے بڑھنا ہوتا ہے۔

اجیت کی 38 سالہ اہلیہ ریکھا رواں برس 22 اپریل کو یعنی اٹاری واہگاہ بارڈر کھلنے کے آخری دن سے ایک روز قبل انتقال کرگئیں تھیں۔

بچوں کی دیکھ بھال، ان کی صحت اور تعلیم کے متعلق فکرمند اجیت خود کو شکست خودرہ محسوس کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بچے اپنی ماں کو یاد کرتے ہیں۔

اجیت کےمطابق کرائے کے چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں باقاعدہ خوراک نہ ملنے کی وجہ سے بچوں کا وزن کم ہوگیا ہے، ان کا خود کا 20 کلو وزن کم ہوگیا ہے۔ان کے رشتہ دار بھی بھارت میں بطور مہاجرین، انفرادی خاندانوں میں رہ رہے ہیں۔

وباء نے اجیت کی زندگی کو شدید نوعیت کا اثرانداز کیا ہے۔ ریکھا کی موت کے بعد وہ بچوں کو اکیلا چھوڑ کر کام پر نہیں جاسکتے۔

دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن معالی طور پر مدد کررہا ہے لیکن اجیت امداد کے متلاشی نہیں۔ وہ بس واپس استا محمد اپنے خاندان کے گھر میں آنا چاہتے ہیں، جہاں ان کے پانچ بھائی اپنے خاندانوں کے ساتھ رہتے ہیں تاکہ اس کے بچوں کی دیکھ بھال ہوسکے۔

حال ہی میں رحیم یار خان میں مندر پر ہونے والے حملے نے بھیہ اجیت کی واپسی کی خواہش کو کم نہیں کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا ہر جگہ مصیبت ہے۔ ہمارے پاس پاکستان میں دوست اور سہارا ہے۔ اللہ، بھگوان ہماری مدد کرے گا۔

جب اجیت اور ریکھانے2010میں اپنے دو کم بیٹوں کےہمراہ استا محمد چھوڑا تو ان کا خیال تھاکہ بھارت میں انہیں بہترزندگی ملے گی۔ بیٹی لووینا ستمبر2012 میں بھارت میں پیدا ہوئی۔ کچھ برسوں بعد ریکھا کی طبیعت خراب ہونا شروع ہوئی اور انہوں نے واپس آنے کا منصوبہ بنانا شروع کیا۔ پھر وباء آگئی اور سرحدیں بند ہوگئیں۔

جب ریکھا کا انتقال ہوا تو یہ خاندان لووینا کا نام ریکھا کے پاکستانی پاسپورٹ پر درج ہونے کی وجہ سے وہیں پھنس گیا۔

ایک ماہ بعد اجیت اورلووینا 12گھنٹے کا ٹرین کاسفر کرکے پاسپورٹ کےلئے دہلی میں پاکستان ہائی کمییشن پہنچے۔وباء کے دوران بھی پاکستان کونسلیٹ آن لائن درخواستیں پروسیس نہیں کرسکتا کیوں کہ ڈاٹ پی کے ڈومین بھارت میں کام نہیں کرتیں۔

ہائی کمیشن نے ان کےسفری اخراجات اٹھائے،ارجنٹ پاسپورٹ فیس معاف کی اور لووینا کا پاسپورٹ اُس ہی دن جاری کردیا۔ لیکن کووڈ 19 کی وجہ سے سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے خاندان بھارت میں پھنسا ہوا ہے۔

دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کے مطابق بھارت میں 600 یا اس سے زائد پاکستانی واپسی کا انتظار کررہے ہیں لیکن ان کی واپسی پاکستان کے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پر منحصر ہے۔ سرحد کراسنگ کی تاریخ کا اعلان ابھی ہونا ہے۔

ہائی کمیشن نے اسلام آباد سے پہلے ہی بات کی ہےکہ ایمرجنسی معاملات میں سرحد کراس کرنے کی اجازت دی جائے اور اس معاملے میں خصوصی رعایت برتنے کا کہا ہے۔

رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ وہ جو کرسکے، کریں گے۔ ان کے دوست سینیٹر مشاہد حسین نے بھی کہا کہ وہ مدد کریں گے۔

مشاہد حسین کا کہنا تھا پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کو بھارت میں پھنسے پاکستانیوں کو بحران سے نکالنے میں مدد کرنے کےلئے تعاون کرنا چاہیئے۔

امن کی آشا میں شائع بینا سرور کا ایک آرٹیکل۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div