Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
خیبرپختونخوا کابینہ کا آج (منگل کو ) ہونے والا اجلاس موخر کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں ڈینگی اورامن وامان سمیت 19 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا جانا تھا۔
ادھر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان آج ایک روزہ دورے پرپشاور پہنچ رہے ہیں۔
عمران خان پارلیمانی پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
آج ٹی وی کے مطابق عمران خان اور پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں لانگ مارچ سمیت دیگر سیاسی صورت حال پرغور ہوگا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے لانگ مارچ کی تاریخ کا حتمی اعلان تاحال نہیں کیا گیا اگرچہ فواد چوہدری سمیت پارٹی رہنماؤں نے ہفتہ کو اشارے دیئے کہ مارچ سات دن میں ہوگا۔
بعض اطلاعات کے مطابق مارچ میں تاخیر کا سبب عمران خان اور طاقتور حلقوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات ہیں۔ صحافی انصار عباسی نے منگل کو دعویٰ کیا کہ صدر عارف علوی نے ان مذاکرات میں کردار ادا کیا۔
عباسی کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے باوجود عمران خان مارچ کی 12 ربیع الاول کے بعد مارچ کی کال دے سکتے ہیں۔
عمران خان نے گذشتہ دنوں نجی ٹی وی کو انٹرویو میں اہم شخصیت سے ایوان صدر میں ملاقات کی خبروں کی تردید یا تصدیق نہیں کی تھی۔ اس حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ ”جھوٹ میں بولنا نہیں چاہتا، سچ میں بول نہیں سکتا۔“
پی ٹی آئی کی رہنما اور سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کو ایک اہم شخصیت کے دورہ امریکہ سے متعلق ٹوئیٹ کچھ ہی دیر میں ڈیلیٹ کرنا پڑگئی۔
شیریں مزاری نے اپنی ٹوئیٹ میں موجودہ حکومت کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن سوشل میڈیا صارفین نے فوراً ہی ان کی غلط بیانی پکڑ لی۔
پی ٹی آئی کی رہنما نے پیر کی شب نو بجے سی این این کی ایک خبر کا لنک شیئر کیا۔ خبر کی سرخی تھی، ”امریکی پاکستان کے ساتھ ایک باقاعدہ معاہدے کے قریب پہنچ رہا ہے جس کے تحٹ امریکہ کو پاکستانی فضائی حدود افغانستان میں فوجی کارروائیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔“
شیریں مزاری نے خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا تو اب پتہ چلا، جب عمران خان نے اڈوں کے لیے ”ایبسولوٹلی ناٹ“ کہا تو امریکہ نے پاکستان میں حکومت تبدیل کرنے کی سازش کیوں کی۔ کیا یہی وجہ ہے کہ ایک وی آئی پی شخصیت اس وقت امریکہ میں کیوں ہے؟ کیا آئی ایس پی آر اس پر کوئی روشنی ڈال سکتا ہے۔
تاہم سوشل میڈیا صارف نے جلد ہی نشاندہی کی کہ شیریں مزاری نے جس خبر کا ذکر کیا ہے وہ 23 اکتوبر 2021 کی ہے جب پاکستان میں عمران خان کی حکومت تھی۔
پول کھلنے پر شیریں مزاری نے ٹوئیٹ ڈیلیٹ کر دی اور وہی خبر دوبارہ شیئر کرتے ہوئے پینترا بدل لیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اس وقت بھی پوچھا تھا کہ امریکہ اس معاہدے کے لیے کس سے بات کر رہا تھا جب جون 2021 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان پہلے ہی امریکہ کو ڈرون اور دیگر سہولتیں فراہم کرن پر ”ایبسولوٹلی ناٹ“ کہہ چکے تھے۔ حکومت کی تبدیلی کی امریکی سازش کا بنیادی محرک یہی ہے۔
”اب جب کہ امپورٹڈ حکومت اور ان کی دوڑیں ہلانے والے میدان میں ہیں کیا یہ معاہدہ آگے بڑھ کر ٖثمر آور ہو گا۔ کیا وی آئی پی شخصیت کے دورہ امریکہ کے دوران ہمیں اس پر پیشرفت کی توقع کرنا چاہیے۔ آئی ایس پی آر اس پر شیئر کرنے کیلئے کچھ ہے، برائے مہربانی۔“
دو روزہ میں یہ دوسرا موقع ہے کہ شیریں مزاری کو اپنی ٹوئیٹ ڈیلیٹ کرنا پڑی۔ اس سے پہلے انہوں نے مریم نواز کی فوٹو شاپ شدہ ہتک آمیز تصویر ٹؤئیٹ کی تھی جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ حتیٰ کہ ان کی اپنی بیٹی ایمان مزاری نے بھی ان کے فعل سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان نے پارٹی قیادت کو آزادی مارچ کی تیاریوں کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسی ہفتے لانگ مارچ کی کال دیں گے، این آر او زدہ حکومت کے جانے کا وقت آگیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ تمام اضلاع میں پارٹی تنظیمیں مارچ کی قیادت کریں گی۔
حکومت کے خلاف پی ٹی آئی کی فائنل کال کی تیاریوں کے حوالے سے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت بنی گالہ میں اجلاس ہوا جس میں تحریک پر مشاورت کی گئی۔
عمران خان نے پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی صوبائی اور ضلعی قیادت کو آزادی مارچ کی تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
عمران خان نے کہا کہ اسی ہفتے لانگ مارچ کی کال دیں گے، بھرپور انداز میں کارکنان اور عوام کی شرکت یقینی بنائیں۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا کہ حقیقی آزادی مارچ کی تیاریاں حتمی مرحلہ میں داخل ہوگئی ہیں، تمام اضلاع میں پارٹی تنظیمیں مارچ کی قیادت کریں گی۔
رہنما تحریک انصاف نے مریم نواز کی عدالت سے بریت اور اسحاق ڈارکی واپسی کو ملکی نظام انصاف پر طمانچہ قرار دے دیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے مقدمات ختم کرنے پر لگی ہوئی ہے جبکہ ہمارا نظام انصاف، معیشت اور سیاست مکمل طور پر بیٹھ گئی ہے۔