Aaj News

پیر, مئ 06, 2024  
28 Shawwal 1445  
Live
Political March 20 2023

عمران خان کیخلاف اسلام آباد کی حد تک تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب

میں بھی غلطی کروں اور آپ بھی پھر کیا فرق رہ جائے گا، جسٹس عامر فاروق
شائع 20 مارچ 2023 10:27am

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف اسلام آباد کی حد تک تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامرفاروق نے عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیئے کہ ہمارے پاس عدالتوں کے علاوہ اور کوئی جگہ نہیں ہے۔

دوران سماعت جوڈیشل کمپلیکس معاملے کا بھی ذکر ہوا تو چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں ہفتے کو بھی کچھ مناسب بات نہیں ہوئی، میں بھی غلطی کروں اور آپ بھی پھر کیا فرق رہ جائے گا۔

وکیل نے کہا کہ عمران خان کے خلاف 47 مقدمات اسلام آباد میں ہوگئے ہیں، پولیس نے کچھ ایف آئی آر چھپا کر رکھی ہوئی ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ شاید آپ کو معلوم نہیں اس کے بارے میں ایف آئی آر سیل نہیں ہوتی ہے، ایف آئی آر پبلک دستاویزات ہے وہ سیل نہیں ہوسکتی، پولیس تحقیقات کے لئے بلا لیتی ہے، میں اپنی حدود کی حد تک نوٹس کردیتا ہوں۔

عدالت نے فریقین کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔

توشہ خانہ کیس: نئی آرڈر شیٹ تیار،عمران خان کو گاڑی سے حاضری لگوانے کی ہدایت

توشہ خانہ کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری
اپ ڈیٹ 20 مارچ 2023 12:05pm
فوٹو۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔ اے ایف پی

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس میں عمران خان کی پیشی کے موقع پرعدالتی آرڈرشیٹ گم ہونے کے بعد نئی آرڈر شیٹ تیار کرلی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو گاڑی سے حاضری لگوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: عمران خان کی حاضری والی فائل غائب، وارنٹ منسوخی کے بعد سماعت 30 مارچ تک ملتوی

عدالت نے سابق وزیراعظم کو 30 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے 18مارچ کی 3 دفعہ کی سماعتوں کا 3 صفحات پر مشتمل الگ الگ حکم نامہ جاری کیا ہے۔

مزید پڑھیں: جج کی ہدایت پر عمران خان کی دروازے پر ہی حاضری لگوالی گئی، واپس جانے کی اجازت

ایس پی سمیع ملک، عمران خان کے وکلاء خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر کے بیانات حکم نامے کا حصہ ہیں۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سماعت پر فوجداری کارروائی کے قابل سماعت ہونے پر دلائل ہوں گے، عدالت کو بتایا گیا گمشدہ آرڈر شیٹ کمپیوٹر میں محفوظ ہے، فائل گم ہونے کے تنازعے کے حل کے لئے فائل دوبارہ بنائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: جوڈیشل کمپلیکس میں کون کون داخل ہوسکتا ہے، فہرست جاری

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ دن ساڑھے 3 بجےعدالت کو بتایا گیا عمران خان عدالت پہنچنے والے ہیں ، عدالت نے ہدایت کی کہ عمران خان 4 بجے پیش ہوں، وکلاء اور میڈیا کے باقی لوگوں نے بتایا عمران خان 4 بجے سے گیٹ کے باہر موجود ہیں۔

تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت کو مطلع کیا گیا امن وامان کی صورتحال پتھراؤ کی وجہ سے عمران خان کا عدالت پہنچنا مشکل ہے، ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے گاڑی سے حاضری لگوانے کی ہدایت کی، شبلی فراز ، بیرسٹر گوہر اور ایس پی سمیع ملک کو دستخط کرانے بھیجا ، عدالت کو بعد میں بتایا گیا آرڈر شیٹ گم ہوگئی ہے، جس پربیرسٹر گوہر ، خواجہ حارث اور ایس پی نے بیان قلم بند کروایا۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس : عمران خان کا قافلہ اسلام آباد ٹول پلازہ پر روک دیا گیا

خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کے وارنٹ معطلی میں 24 مارچ تک توسیع

ایڈیشنل سیشن جج کی رخصت پر کیس سماعت نہ ہوسکی
اپ ڈیٹ 20 مارچ 2023 12:01pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطلی میں 24 مارچ تک توسیع کردی گئی۔

عمران خان کی جانب سے جونیئر وکیل عدالت میں پیش ہوئے اوربتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی وکیل لاہور سے آرہے ہیں، اس لیے کیس کی سماعت میں وقفہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین پی ٹی آئی کو 20 مارچ تک متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم

عدالتی عملہ نے سماعت میں 11 بجے تک کے لئے وقفہ کردیا۔

ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی آج رخصت پر ہیں، فریقین کے وکلا پیش نہ ہونے اور جج کی رخصتی کے باعث کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی گئی، اور عدالت نے عمران خان کے وارنٹ معطلی میں 24 مارچ تک توسیع کر دی۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 14 مارچ کو خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 16 مارچ تک سابق وزیراعظم کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل

اس کے بعد 16 مارچ کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایک بار پھر چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری معطل کیے تھے۔

عدالت نے عمران خان کو 20 مارچ تک متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں 13 مارچ کو سول جج ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کو 29 مارچ تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

خاتون جج دھمکی کیس کا پس منظر

عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ، ”آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔

اس بیان کے بعد پیمرا نے 21 اگست کو عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹی وی چینلزکو ہدایات جاری کی تھیں۔ 6 صفحات پرمشتمل اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ عمران کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل ریکارڈڈ تقریر چلا سکتے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں، اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عمران خان کے ایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔

چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر شبلی فراز کے گھر پر چھاپے کا نوٹس لے لیا

صادق سنجرانی نے آئی جی اسلام آباد سے فوری رپورٹ طلب کرلی
اپ ڈیٹ 20 مارچ 2023 09:16am
فوٹو۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔ اے ایف پی

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کے گھر پر چھاپے کا نوٹس لے لیا۔

صادق سنجرانی نے پولیس چھاپے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔

چیئرمین سینیٹ نے پولیس چھاپے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس چادر اور چار دیواری کا احترام کرے۔

پی ٹی آئی کے 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسے کے اعلان کے بعد گزشتہ روز پولیس نے کریک ڈاؤن کیا۔

اسلام آباد میں عمران خان کے چیف آف اسٹاف سینیٹر شبلی فراز اور علی نواز اعوان کے گھرچھاپہ مارا گیا، چھاپے کے وقت دونوں رہنما گھر پر موجود نہیں تھے۔

پی ٹی آئی کے رہنما راجہ شاہد سمیت مزید 8 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ہنگامہ آرائی کرنے والے کارکنان اوررہنماؤں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے ، تمام تھانوں کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر تھوڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو گرفتار کرنے احکامات جاری کیے، اب تک پی ٹی آئی کے 20 سے زیادہ کارکن گرفتار کرلیے گیے ہیں۔

عمران خان نے کارکنوں اور بچوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا

پولیس کارکنوں کو اغوا کرنے کیلیے بغیر وارنٹ چھاپے ماررہی ہے، عمران خان
اپ ڈیٹ 20 مارچ 2023 09:18am
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فیس بک
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فیس بک

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کارکنوں اور بچوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے فاشزم کی مثال نہیں ملتی، پولیس پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارہی ہے۔ پولیس کارکنوں کو اغواء کرنے کے لئے بغیر وارنٹ چھاپے ماررہی ہے۔

عمران خان نے مزید کہاکہ کارکن موجود نہ ہو تو 10 سال تک کے بچوں کو اٹھایا جاتا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کارکنوں اور بچوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا۔

مسرت جمشید چیمہ نے پولیس چھاپے کی ویڈیو شئیر کردی

دوسری جانب لاہور میں پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کے گھر پر پولیس کی جانب سے چھاپہ مارا گیا۔

مسرت جمشید چیمہ نے سوشل میڈیا پر پولیس چھاپے کی ویڈیو شئیر کردی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بغیر کسی وارنٹ کے خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنے درجنوں پولیس والے ہمارے گھر کے باہر موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے گھر پر موجود اسٹاف کو پولیس بغیر کسی وارنٹ کے اغواء کر کے لے گئی ہے، کیمرے بھی توڑے اور سامان بھی ساتھ لے گئے ہیں، ایسے لگتا ہے بلوائیوں نے ہلہ بولا ہو۔

اسلام آباد اور لاہور میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے

پولیس نے شبلی فراز کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے گھر تلاشی لی
اپ ڈیٹ 20 مارچ 2023 01:39pm

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور لاہور میں پولیس نے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاون شروع کردیا، رہنماؤں اور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔

اسلام آباد میں پولیس نے عمران خان کے چیف آف اسٹاف سینیٹر شبلی فراز کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے گھر تلاشی لی۔

پولیس نے سینیٹر شبلی فراز کے اہلخانہ اور ملازمین کو ہراساں کیا، چھاپے کے وقت پی ٹی آئی رہنما اسلام آباد میں موجود نہیں تھے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر شبلی فراز کے گھر پولیس کے چھاپے پر اظہار تشویش کیا ہے۔

مزید پڑھیں: توڑ پھوڑ کیس: ’ضمانتیں دے رہے ہیں تاکہ شیلنگ سے بچیں اور روزے سکون سے رکھیں‘

صادق سنجرانی نے کہا کہ پولیس نے چادر اور چار دیواری کا احترام کرے، شبلی فراز رکن سینیٹ ہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے ہدایت کی ہے کہ آئی جی اسلام آباد فوری طور پر اس واقعے کی تفصیلی رپورٹ دیں۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی میں احتجاج کے دوران گرفتار ونظر بند کارکنوں کی فوری رہائی کا حکم

اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے سابق ایم این اے راجہ خرم نواز کے گھر پر بھی چھاپہ مارا، چھاپے کے وقت راجہ خرم گھر پر موجود نہیں تھے۔

راجہ خرم نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے ان کے گھر میں کارروائی کے دوران توڑ پھوڑ بھی کی، ان اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا پی ٹی آئی کے جلسے کے حوالے سے بڑا فیصلہ

تحریک انصاف اسلام آباد ریجن کے صدر علی نواز اعوان اور یوتھ کوآرڈینٹر چوہدری اظہر جاوید گجر کے گھروں پر بھی پولیس نے چھاپے مارے،علی نوازا عوان بھی اپنے گھر پر موجود نہیں تھے۔

پولیس نے پی ٹی آئی حلقہ 53 کے کوآرڈی نیٹر کے گھر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کر لیا۔

مزید پڑھیں: اشتعال انگیزی، جلاؤ گھیراؤ، پولیس پرحملے کے الزام میں 198 پی ٹی آئی کارکنان گرفتار

شہزاد ٹاؤن میں بھی پی ٹی آئی کارکنان کے گھروں میں چھاپے مارے گئے۔

پی ٹی آئی یوتھ ونگ اسلام آباد ریجن کے صدر عبدالقدوس خان سواتی کے گھر پربھی پولیس کا چھاپہ مارا گیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما راجہ شاہد سمیت مزید 8 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: دفعہ 144کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی قیادت کیخلاف ایک اور مقدمہ درج

ترجمان پولیس کے مطابق گزشتہ روز ہنگامہ آرائی کرنے والے کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے، تمام تھانوں کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر تھوڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو گرفتار کرنے احکامات جاری کیے۔

لاہور میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع

دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے مینار پاکستان میں جلسے کے اعلان کے بعد پولیس نے کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔

لاہور کے علاقے ڈیفنس میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود کے گھر چھاپہ مارا۔

ذرائع کے مطابق شفقت محمود روپوش ہونے کی وجہ سے گرفتاری سے بچ گئے۔

پولیس نے تحریک انصاف کے رہنما ملک عثمان حمزہ کے گھر پر چھاپہ مارا۔

ملک عثمان حمزہ کا کہنا ہے کہ کارکنان اوچھے ہتھکنڈوں سے گھبرانے والے نہیں، اپنے قائد عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، شہباز سرکار عمران خان سے سیاسی طور پر خوفزدہ ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما ملک ظہیر عباس کھوکھر کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔

پولیس کارروائی کے ردعمل میں ملک ظہیرعباس کا کہنا ہے کہ گھروں پر چھاپوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما سلمان شعیب کے گھر پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا اور گھر کا پچھلا دروازہ توڑ دیا۔ پولیس نے میاں سلمان شعیب کے بہنوئی کو گرفتار کر لیا۔

میاں اسلم اقبال کے ڈیرہ پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا۔ اس کے علاوہ میاں افضل اقبال اور میاں امجد اقبال کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔

رہنما پی ٹی آئی چوہدری عمر طالب کے گھر بھی پولیس پہنچی، ان کے بھائی عميرطالب اور ملازم حافظ سليم کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کی جانب سے متحرک رہنماؤں اور کارکنوں کی فہرستیں تھانوں میں پہنچا دی گئیں۔ فہرستوں میں نامزد رہنماؤں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ بھی شروع ہوگئی ہے۔

پولیس کی جانب سے 84 افراد کے کوائف تھانوں میں مہیا کیے گئے ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر، محمود الرشید، شفقت محمود اور شاہ محمود کے نام بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر اور رہنما تحریک انصاف شبلی فراز کو پولیس نے عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے بعد حراست میں لے لیا تھا۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شبلی فراز کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے، جس پر جج نے پی ٹی آئی رہنما کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

عدالتی حکم پر شبلی فراز کو عدالت میں پیش کیا گیا، شبلی فراز نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے ایس پی نے پکڑا اور گالیاں دیں۔

عدالت نے ڈی آئی جی کو بھی کمرہ عدالت میں طلب کیا، ایف سی کے زخمی اہلکار بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیش کئے جانے کے بعد شبلی فراز کو پولیس کی جانب سے چھوڑ دیا گیا تھا۔

دوسری طرف اسلام آباد پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام تھانوں کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو گرفتار کرنے احکامات جاری کیے۔

اسلام آباد پولیس ترجمان کے مطابق ہنگامہ آرائی کرنے والے کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے، اسلام آباد پولیس قانون کی عملداری پر یقین رکھتی ہے۔