Aaj News

جمعہ, مارچ 29, 2024  
18 Ramadan 1445  

امریکا میں نئی تاریخ رقم، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد

ٹرمپ نے کارروائی سیاسی دشمنی اور انتخابی عمل میں مداخلت قرار دے دی
اپ ڈیٹ 31 مارچ 2023 08:21am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ رائٹرز
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ رائٹرز

امریکا میں نئی تاریخ رقم ہوگئی، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کردی گئی، امریکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی بھی موجودہ یا سابق صدر کو کرمنل چارجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نیویارک کی مین ہٹن کی گرینڈ جیوری نے سابق صدر کے خلاف الزامات کے معاملے پر ووٹنگ مکمل کرلی۔

جیوری نے 2016 کی انتخابی مہم کے دوران فحش فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینیئلز کو معاملات چھپانے کے لئے رقوم کی ادائیگی کے کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کی۔

فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ جیوری کی جانب سے ووٹنگ کے بعد کیا گیا، پراسکیوٹر آفس نے ٹرمپ کو گرفتاری کے لیے خود کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گرینڈ جیوری نے فیصلہ دیا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر فحش فلموں کی اداکارہ کو معاملات چھپانے کے لئے رقم ادا کرنے سمیت مختلف الزامات ہیں۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کی آئندہ صدارتی دوڑ میں شامل ہیں تاہم اس فیصلے کے بعد صدارتی انتخابات کا منظرنامہ تبدیل ہونے کا امکان ہے۔

امریکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی بھی موجودہ یا سابق صدر کو کرمنل چارجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیویارک کے ایک پراسیکیوٹر نے جمعرات کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کرنے کی تصدیق کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کردیا

دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کارروائی سیاسی دشمنی اور انتخابی عمل میں مداخلت قرار دے دی۔

انہوں نے اگلے سال صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی سیاسی دشمنی اور انتخابی عمل میں مداخلت ہے، بائیں بازو کے ڈیموکریٹک میرے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، ڈیموکریٹس امریکا کو عظیم تر بنانے کی تحریک ناکام بنانا چاہتے ہیں۔

سابق صدر نے مزید کہا کہ بے گناہ شخص پر فرد جرم عائد کرکے ناقابل تصور حرکت کی گئی، امریکی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا، ڈیموکریٹس نے نظام انصاف کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔

نیوز ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا آئندہ ہفتے گرینڈ جیوری کے سامنے پیش ہونے کا امکان ہے۔

معاملہ کیا ہے؟

پورن اسٹار سٹورمی ڈینیئلز کا اصل نام سٹیفنی کلفرڈ ہے جو 1979 میں لوزیانا میں پیدا ہوئیں۔ بطورپرفارمر آنے والی ڈینیلئلز نے 2004 میں ہدایت کاری اور لکھنے کا آغازکیا۔ فرضی نام میوزک بینڈ موٹلے کرو کے بیسسٹ نکی سکس کی بیٹی سٹورم اور جنوبی امریکا میں مقبول شراب جیک ڈینیئلز سے لیا گیا ہے۔

ان ٹچ ویکلی کو 2011 کے انٹرویو میں ( جو مکمل طورپرجنوری 2018 میں نشرکیا گیا) ڈینیئلز نے بتایا کہڈونلڈ ٹرمپ سے ان کی پہلی ملاقات جولائی 2006 میں کیلی فورنیا اور نیواڈا کے درمیان لیک ٹابا کے قریب فلاحی مقصد کیلئے منعقدہ گالف ٹورنامنٹ میں ہوئی۔

ڈینیئلز کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ نے انہیں رات کے کھانے پربلایا، پھر وہ ہوٹل میں ان کے کمرے میں گئیں اور دونوں کے درمیان جسمانی تعلق قائم ہوا۔ٹرمپ کے وکیل کے مطابق انہوں نے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے۔تاہم اگراس دعوے کو درست مان لیا جائے تو یہ ٹرمپ کے سب سے چھوٹے بیٹے بیرن کی پیدائش کے 4ماہ بعد ہوا۔

سال 2018 میں ایک ٹی وی انٹرویو میں ڈینیئلز نے بتایا کہ انہیں اس افیئر کے بارے میں بات نہ کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ 2011 میں ’ان ٹچ ویکلی‘ کو انٹرویو کی حامی کے کچھ عرصے بعد لاس ویگاس کی ایک کارپارکنگ میں ایک شخص نے ان کے پاس آکرٹرمپ کا پیچھا چھوڑنےکا کہا۔

یہ قصہ پھر کیسے تازہ ہوا؟

جنوری 2018 میں امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل کی ایک تحریر میں دعویٰ کیا گیا کہ ٹرمپ کے اس وقت کے وکیل مائیکل کوہن نے ڈینیئلز کو اکتوبر 2016 میں صدارتی انتخاب سے ایک ماہ قبل ایک لاکھ 30 ہزار ڈالرکی رقم دی تھی۔ ٹرمپ یہ الیکشن جیت گئے تھے۔

وال سٹریٹ جنرل کے مطابق رقم ڈینیئلز کی جانب سے مبینہ طور پرنیشنل انکوائرر کو افیئر کی کہانی بیچنے کی کوشش کے بعد دی گئی۔ یہ رقم ڈینیئلز کے ساتھ معاہدے کا حصہ تھی جس کے تحت ان پراس معاملے سے متعلق بات کرنے کی پابندی تھی۔

غلطی کہاں ہوئی؟

ڈونلڈ ٹرمپ نے کوہن کو رقم دی تو ریکارڈ میں اسے وکیل کی فیس لکھوایا۔ نیویارک میں موجود وکلا کا مؤقف ہے کہ یہ ٹرمپ کی جانب سے بزنس ریکارڈ میں غلط بیانی کرنے کے مترادف ہے جو ریاست میں ایک جرم ہے۔

ممکنہ طور پر وکلایہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس سے الیکشن کے قوانین بھی توڑے گئے کیونکہ ڈینیئلز کو گئی رقم کی ادائیگی چھپانا ووٹرز سے اس افیئرکو چھپانے کی کوشش ہے اورایک جرم چھپانے کے لئے ریکارڈز میں غلط بیانی کرنا دھوکا دہی قرار پاسکتا ہے جو اس سے زیادہ سنگین جرم ہے۔

ٹرمپ کے اس وقت کے وکیل کو سزا

مائکل کوہن کو 2018 میں اس وقت سزا ہوئی تھی جب اس نے ایک وفاقی عدالت میں اقرارجرم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ الیکشن مہم میں لگائی جانے والی رقم میں قانونی خلاف ورزیاں کی گئی تھیں اور ڈینیئلز سمیت دیگرخواتین کو خاموش کروانے کیلئے انہیں رقم بھیجی تھی۔ایسا 2016 میں ٹرمپ کی انتخابیمہم کے دوران کیا گیا تھا۔

کوہن کی جانب سے 20 مارچ کو جواب داخل کرنے کا امکان اورمقابلے میں ٹرمپ کی قانونی ٹیم کی جانب سے روبرٹ کوسٹیلو کو سامنے لائے جانے کا امکان تھا۔

کیس کیوں اہم ہے؟

سٹورمی ڈینیئلز اسکینڈل میں ٹرمپ کو بیان ریکارڈ کرنے کیلئے عدالت بلایا جا سکتا ہے، اور یہ اس مقدمے پر ایک ایسے وقت میں مزید توجہ مرکوزکرنے میں مدد دے گا جب ٹرمپ دوبارہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہارکرچکے ہیں

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق فردِ جرم عائد ہونے یا جرم ثابت ہونے کے باوجود ٹرمپ مہم جاری رکھ پائیں گے کیونکہ امریکی قانون کسی بھی امیدوار کو اس بنیاد پر مہم چلانے یا صدر بننے سے نہیں روکتا جس پر کوئی جرم ثابت ہوا یا چاہے وہ جیل میں ہی کیوں نہ ہو۔

تاہم صدر ٹرمپ کی گرفتاری صدارتی مہم کو پیچیدہ ضروربنا دے گی۔

Donald Trump

New York

USA

ex president usa

accused

criminal charges

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div