Aaj News

جمعہ, مارچ 29, 2024  
19 Ramadan 1445  

روسی کمپنی نے پاکستان کو پٹرول فروخت کرنے کا معاہدہ کر لیا

روس پاکستان کو تقریباً ایک لاکھ 4 ہزار ٹن ایل پی جی بھی برآمد کرچکا ہے
اپ ڈیٹ 28 جنوری 2023 12:00pm
تصویر بزریعہ روئٹرز
تصویر بزریعہ روئٹرز

یورپی یونین کی درآمد پر پابندی کے باعث روسی پٹرول اب پاکستان بھیجا جائے گا۔

آزاد روسی آئل ریفائنر فورٹ انویسٹ نے ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت پہلی بار روسی پٹرول زمینی راستے سے پاکستان کو بھیجا جائے گا۔

انڈسٹری کے دو ذرائع نے جمعہ کو روئٹرز کو بتایا کہ روسی ریفائنرز یورپی یونین کی درآمد پر پابندی سے چند دن قبل موٹر فیول کے لیے متبادل منڈیوں کی تلاش میں ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ فورٹ انویسٹ نے ایک تاجر کو اپنے اورسک پلانٹ سے ابتدائی ایک ہزار ٹن پٹرول پاکستان کو ڈیلیوری کے لیے فروخت کیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق فورٹ انویسٹ کو پاکستان میں پٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کی فراہمی کے لیے مزید درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

ریفائن شدہ مصنوعات روس میں اورسک ریفائنری سے بھیجی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق روس اور پاکستان کے درمیان براہ راست ریل رابطہ نہ ہونے کے باعث پٹرویم مصنوعات قازقستان کی سرحد کے قریب روس کے اورین برگ کا علاقہ میں قائم اورسک ریفائنری سے ریل کے ذریعے افغانستان تک پہنچائی جائیں گی، اور وہاں سے پاکستان کو ترسیل کے لیے دوبارہ انہیں ٹینکرز میں لوڈ کیا جائے گا۔

یہ اقدام مغربی پابندیوں کے ایک نئے مرحلے سے کچھ دن پہلے سامنے آیا ہے۔

جی 7 ممالک اور مجموعی طور پر 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین عالمی رسد میں خلل ڈالے بغیر تیل کی برآمدات سے روس کی آمدنی کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

روس کے وزیر توانائی نے 20 جنوری کو جاری بیان میں کہا کہ درآمد شدہ روسی تیل کی مصنوعات پر قیمت کی حد 5 فروری سے نافذ ہونے والی ہے۔

’اس کے ساتھ ساتھ روس کی ریفائنڈ مصنوعات پر یورپی یونین میں درآمد پر پابندی عائد ہو گی۔

اگر شرائط پر اتفاق ہو گیا تو روس مارچ کے بعد توانائی کے بحران سے دوچار پاکستان کو تیل برآمد کرنا شروع کر سکتا ہے۔’

پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے دسمبر میں کہا تھا کہ روس پاکستان کو خام تیل ، پٹرول اور ڈیزل رعایتی قیمتوں پر فروخت کرے گا۔

انہوں نے یہ بیان مذکورہ معاہدے پر بات چیت کرنے کے لیے ایک سرکاری ٹیم کی ماسکو میں قیادت کے دوران دیا تھا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پیر کو ماسکو میں مذاکرات کرنے والے ہیں۔

روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی وزیر خارجہ ”سرگئی لاوروف ماسکو میں 30 جنوری کو پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے بات چیت کریں گے۔“

”دونوں وزراء دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے، خاص طور پر تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کریں گے۔“

تاریخی طور پر، پاکستان کے ماسکو کے ساتھ توانائی کے بڑے تجارتی تعلقات نہیں ہیں۔

اس وقت پاکستان کا انحصار خلیجی ممالک کے تیل پر ہے۔

جو اکثر پاکستان سے قربت کے پیش نظر، ادائیگیاں موخر کرنے اور ٹرانسپورٹ کے کم اخراجات جیسی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

سال 2022 میں روس نے اورسک، اومسک، سلاوات، تنیکو، اور طائف آئل ریفائنریوں سے تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار ٹن پٹرول کے ساتھ ساتھ بیلاروسی نژاد اور روسی تیل کے ڈپو سے تقریباً 41 ہزار ٹن ڈیزل افغانستان کو ریل کے ذریعے بھیجا۔

ریل ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ روس نے پاکستان کو تقریباً ایک لاکھ 4 ہزار ٹن ایل پی جی بھی برآمد کی ہے۔

russia

پاکستان

Russian Petrol

Fuel Import

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div