Aaj News

جمعہ, مارچ 29, 2024  
18 Ramadan 1445  

بلدیاتی انتخابات: حیدرآباد، کراچی اور بدین کی ابتر صورتِ حال

کیا نئے منتخب ہونے والے نمائندے مسائل کو ٹھیک کر پائیں گے؟
Hyderabad prepares to hold local government elections in nine towns

سندھ میں 15 جنوری کو دوسرا مرحلے کے تحت بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے، جس میں ضلع حیدرآباد، کراچی اور کے عوام بھی عوام اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

بلدیاتی نمائندوں کی غیر موجودگی کے باعث سندھ کا دوسرا بڑا شہر مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے۔

حیدرآباد ضلع کے نو ٹاؤنز کی 160 یوسیز میں انتخابی معرکہ ہوگا، حیدرآباد میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 10 لاکھ 79 ہزار 293 ہے، جن میں 5 لاکھ 88 ہزار 103 مرد اور 4 لاکھ 91 ہزار 190 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔

بلدیاتی انتخبات میں 2706 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، جبکہ الیکشن کے لیے 754 پولنگ اسٹینشز بنائے جائیں گے۔

شہر میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، سیوریج، پینے کے صاف پانی اور ٹریفک کے مسائل جا بہ جا دکھائی دیتے ہیں۔

شہری کہتے ہیں عوامی مسائل کے حل کے لیے بلدیاتی نمائندوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔

15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان تحریک انصاف، پاک سر زمین پارٹی، جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سمیت آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد بھی حصہ لے رہی ہے۔

کراچی غربی میں تباہی

دوسری جانب کراچی میں بھی بلدیاتی الیکشن کی گہما گہمی عروج پر ہے۔

سیاسی جماعتیں اپنے جلسے، جلوس اور ریلیوں سے عوام کو ایک بار پھر ووٹ دینے کا کہہ رہی ہیں، لیکن عوام بلدیاتی مسائل سے پریشان ہیں۔

ضلع غربی میں بلدیاتی مسائل انتہائی حد تک گھمبیر ہیں۔

ٹوٹی سڑکیں، کھلے نالے اور گندگی کے ڈھیر نے ضلع غربی کے عوام کا جینا محال کیا ہوا ہے۔

عوام کہتے ہیں کہ بلدیاتی نمائندے علاقوں میں آتے تک نہیں۔

ضلع غربی میں اگربلدیاتی سہولیات کا جائزہ لیا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بلدیاتی نظام اور حکام دونوں نے عوام کو پریشان کیا ہوا ہے۔

بدین میں ابتر صورتِ حال

بیس لاکھ کے قریب آبادی رکھنے والے ضلع بدین میں بھی 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں، جہاں انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواران ضلع کی بگھڑتی ہوئی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیئے پُرعزم ہیں۔

بدین میں پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، جے یو آئی، تحریک انصاف، مرزا گروپ کے امیدواران سمیت آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

بیس لاکھ کے قریب آبادی رکھنے والے ضلع میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق 68 یونین کونسلز، دو میونسپل کمیٹیز اور دس ٹاؤن کمیٹیز پر مرد اور خواتین کے رجسٹر ووٹرز کی تعداد نو لاکھ 36 ہزار 51 ہے جبکہ سب ہی نشتوں پر 1908 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

الیکشن میں کُل 695 پولنگ اسٹيشنز بنائے جارہے ہیں جبکہ ضلع کے مختلف علاقوں سے بلا مقابلہ کامیاب ہونے والے امیدواروں کی تعداد 47 ہے، جن میں زیادہ تر امیدوران کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔

گزشتہ بلدیاتی انتخاب کے بعد اب تک بدین کی صورتِ حال پہلے سے بھی ابتر ہوچکی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ منتخب ہونے والے نئے امیدواران عوام کی امنگوں پر پورا اترتے بھی ہیں یا ان کی بھی کارکردگی زیرو ہی رہ جائے گی۔

karachi

Hyderabad

badin

Sindh Local Bodies Election

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div