Aaj News

جمعرات, اپريل 18, 2024  
10 Shawwal 1445  

”جادوگرنیاں“ اور ”ڈائنیں“ جھاڑو پر پرواز کیوں کرتی ہیں؟

آپ نے قصے کہانیوں اور فلموں میں جادوگرنیوں کو جھاڑو پر پرواز کرتے ضرور دیکھا اور سنا ہوگا۔۔۔
شائع 18 اکتوبر 2022 04:03pm
علامتی تصویر بزریعہ ڈیپازٹ فوٹوز
علامتی تصویر بزریعہ ڈیپازٹ فوٹوز

چڑیلیں یا جادوگرنیاں کتابوں سے لے کر ٹی وی شوز اور فلموں سے لے کر بچپن کی کہانیوں کا حصہ رہی ہیں۔ ویسے تو دنیا بھر میں چڑیلوں اور جادوگرنیوں کو مختلف اشکال میں یاد کیا جاتا ہے لیکن ان سب میں لمبے لباس، نوکیلی ٹوپیاں، جادو کی چھڑیاں اور شیطانیت مشترکہ عنصر ہوتے ہیں۔

اور ان سب سے بھی عام چیز جو ہم نے آج تک پڑھی، سنی اور فلموں میں دیکھی، وہ ہے جھاڑو کی سواری۔

جھاڑو پر پرواز کو طویل عرصے سے جادوگرنیوں کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ ہیری پوٹر سیریز میں جادوگرنیوں اور جادوگروں کو جھاڑو پر بیٹھ کر مشہور افسانوی کھیل ”کویڈیچ“ کھیلتے ضرور دیکھا ہوگا۔

 ہیری پوٹر کا ایک منظر
ہیری پوٹر کا ایک منظر

سوچا جائے تو افسانوی جادوئی لوگ پرواز کیلئے دیگر چیزوں کا استعمال بھی کرسکتے ہیں تو انہیں انہیں اُڑنے کے لیے خاص طور پر جھاڑو ہی کیوں درکار ہے؟ آج ہم اس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کریں گے۔

تاریخ میں جادوگرنیوں کو سزائیں

تاریخی طور پر دیکھا جائے تو مغرب اور یورپ میں بہت سی خواتین کو چڑیلیں اور جادوگرنیاں قرار دے کر انہیں موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔

مثال کے طور پر 1692 کے بدنام زمانہ سیلم ”ڈائن“ ٹرائلز کے دوران نوآبادیاتی میساچوسٹس کو انتشار، گمراہ کن دہشت اور نفرت کی لہر نے ہلا کر رکھ دیا تھا جس میں 19 افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔ لیکن 1711 میں ان کے غیر متعین جرائم کو معاف کر دیا گیا اور ان کے خاندانوں کو معاوضے کی رقم ادا کی گئی ۔

تو آخر ان ”جادوگرنیوں“ نے کیا غلط کیا تھا؟

اس سوال کا جواب ہے کہ جن خواتین کو توہم پرستی، خوف اور شک کے دور میں جادوگرنیاں، ڈائنیں اور چڑیلیں قرار دیا گیا انہوں نے در حقیقت کچھ کیا ہی نہیں تھا۔

حقیقت یہ تھی کہ لمبے، لہراتے ہوئے چوغے پہنی مبینہ جادوگرنیاں کبھی جھاڑو پر سوار نظر نہیں آئیں، بلکہ قیاس کیا جاتا ہے کہ خطرہ ان جادوگرنیوں یا ڈائنوں سے نہیں بلکہ معاشرے اور سوچ سے تھا۔

 تصویر بزریعہ وکی میڈیا کامنز
تصویر بزریعہ وکی میڈیا کامنز

بی بی سی کے مطابق، این بولین نامی خاتون پر جادوگرنی ہونے کا شبہ تھا کیونکہ اس نے مبینہ طور پر جادو کا استعمال کرتے ہوئے بدنام زمانہ بادشاہ ہنری ہشتم کو اپنے قابو میں کیا تھا۔

ہینری غالباً کوئی اولاد اور وارث نہ ہونے کی وجہ سے اپنے رشتے میں دلچسپی کھو بیٹھا تھا، اور اسی کو بنیاد بنا کر این بولین پر الزام عائد کیا گیا۔

حالانکہ بولین کو کبھی جھاڑو پر بیٹھے آسمان پر اڑتے نہیں دیکھا گیا۔ جو بظاہر جادوگرنیوں اور نقصان پہنچانے والے جادو کے درمیان ایک کڑی سمجھی جاتی ہے۔

تاہم بولین کو بت پرستی کی ایک مخصوص رسم اور چڑیلوں سے جڑی دیگر سرگرمیوں کا مرتکب قرار دیا گیا۔

لفظ ”بروم“ (ایک پودا جو اکثر جھاڑو دینے کے لیے استعمال ہوتا تھا) لفظ ”Besom“ سے ماخوذ تھا۔ اسکاٹ لینڈ میں لفظ ”بیسم“ ایک ناپاک، ناخوشگوار یا بدتمیز عورت اور لڑکی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، اور یہ تمام خصلتیں جھاڑو کے اجافے کے ساتھ آج بھی چڑیلوں سے وابستہ ہیں۔

چڑیلوں اور جھاڑو کا تعلق کتنا پرانا ہے؟

اگرچہ ہم آج بھی اپنے گھروں کی صفائی کیلئے جھاڑو کا استعمال کرتے رہتے ہیں، لیکن ان میں سے اکثر لکڑی کے روایتی ڈیزائن والی نہیں ہیں۔

تاہم چڑیلیں طویل عرصے سے مؤخر الذکر ماڈلز پر اڑ رہی ہیں۔

1451 میں مارٹن لی فرانک نے لی چیمپئن ڈیس ڈیمز شائع کی۔

اس کتاب میں اوپر والی خاتون کو واضح طور پر جھاڑو پر سوار دکھایا گیا جبکہ نیچے نظر آںے والی کاتون بھی ایک لکڑی پر سوار دکھائی دیں۔

 مارٹن لی فرانک کی ”لی چیمپیئن ڈیس ڈیمز“ بذریعہ وکی میڈیا کامنز
مارٹن لی فرانک کی ”لی چیمپیئن ڈیس ڈیمز“ بذریعہ وکی میڈیا کامنز

یہ جھاڑو پر سوار خواتین کی قدیم ترین تصویر تصور کی جاتی ہے، لیکن اس کے پراسرار، بعید الفہم اور جادوئی مفہوم غیر واضح ہیں۔

اس خاص تصویر کو ذہن میں رکھتے ہوئے جو کچھ یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے، وہ یہ ہے کہ جادوگرنی سے متعلق ادب کا علم رکھنے والوں کیلئے یہ خواتین جادوگرنیاں ہیں، لیکن یہاں جھاڑو کے استعمال کی اصل وجہ ”جنسیت“ ہوسکتی ہے۔

علامتی معنی

جھاڑو کو دراصل پدرانہ نظام میں خواتین کی علامت کے طور پر دکھایا گیا تھا، جو گھر کی صفائی میں اہم کردار ادار کرتی ہیں۔ اُس دور میں جھاڑو اس بات کی علامت تھی کہ عورت کی ذمہ داریاں کیا ہیں۔

بیسویں صدی سے پہلے جادوگرنیوں کی فنکارانہ تشریحات میں انہیں عریاں دکھایا گیا، جادو ٹونے کے ساتھ جھاڑو کی وابستگی اور بت پرستی کا جادو اور قدرتی دنیا کے ساتھ گہرا تعلق ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ اڑنے والی پراسرار جھاڑو ان تمام معاملات کے ساتھ بہت اچھی طرح سے جڑے ہوئے ہیں۔

کافرانہ رسومات؟

رجینلڈ اسکاٹ کی 1584 کی کتاب ”دی ڈسکوری آف وِچ کرافٹ“ میں کافرانہ رسموں کے اہم عناصر کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔

اسکاٹ لکھتے ہیں کہ ”ان جادوئی اجتماعات میں چڑیلیں اور جادوگرنیاں رقص میں لازمی محو ہوتیں، جب وہ گاتیں اور ناچتیں تو ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں جھاڑو ہوتی اور وہ اس دوران جھاڑو کو فضا میں اٹھائے رکھتیں۔“

 کتاب کے 1665 ایڈیشن کا عنوانی صفحہ
کتاب کے 1665 ایڈیشن کا عنوانی صفحہ

ایسا لگتا ہے کہ یہ زرخیزیت کو تقویت دینے کی ایک رسم تھی، جس میں جھاڑو اور اس طرح کی دیگر اشیاء کو فصلوں کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔

بے بنیاد الزامات

ایسا لگتا ہے کہ اسکاٹ نے ڈائنوں کے بارے میں بہت سے مشہور عناصر کی فہرست بیان کی ہے کہ وہ ”جادو“ کرسکتی ہیں، جھاڑو ان کا نشان ہے اور انہیں لازمی طور پر خواتین بیان کیا گیا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ مردوں میں ”ڈائنیں“ نہیں ہیں۔

درحقیقت، پہلا مرد ”ڈائن“ جس نے جھاڑو پر اڑنے کا اعتراف کیا تھا (ظاہر ہے جبر کے تحت لئے گئے اعتراف میں) 1453 میں گیلوم ایڈلین نامی فرانسیسی پادری تھا۔

ایڈلین کے زمانے میں، ان لوگوں کو مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا جو ایسا برتاؤ نہیں کرتے جیسا ان سے توقع کی جاتی تھی۔

یہ توہم پرستی اور مذہب دونوں کا زمانہ تھا اور جو لوگ مذہب یا حکومت مخالف ہوتے ان سے چھٹکارا پانے اور انہیں بدنام کرنے کا ایک آسان طریقہ انہیں جادوگرنی یا ڈائن قرار دینا تھا۔

جو چڑیلوں کی کئی مشہور خصوصیات کا باعث بنا اور جھاڑو اور جھاڑو کی پرواز ان میں سے صرف ایک ہیں۔

لیکن سوال تو وہیں ہے کہ کیا جادوگرنیاں، چڑیلیں اور ڈائنیں جھاڑو پر پرواز کرتی ہیں؟ نہیں جناب! ایسا بالکل نہیں ہے۔ جھاڑو سے صرف صفائی کی جاتی تھی اور کی جاتی رہے گی۔

HISTORY

weird

Witches riding brooms

Witchcraft

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div