Aaj News

ہفتہ, اپريل 20, 2024  
11 Shawwal 1445  

پیٹرول سستا کرنے کی مخالفت پر مفتاح کو پی ٹی آئی سے ہمدردی مل گئی

آئی ایم ایف نے اجازت نہیں دی تھی، سابق وزیرخزانہ کا انکشاف
شائع 03 اکتوبر 2022 09:01am
مفتاح اسماعیل۔ فائل فوٹو
مفتاح اسماعیل۔ فائل فوٹو

حال ہی میں وزیرخزانہ کے عہدے سے سبکدوش ہونے والے لیگی رہنما مفتاح اسماعیل نے اپنی ہی حکومت کی جانب سے پیٹرول و ڈیزل سستا کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر قیمتیں کم کیں، اللہ خیر کرے۔

مفتاح اسماعیل کے اس بیان کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما سابق وزیرخزانہ سے بھرپور ہمدردی ظاہر کر رہے ہیں۔ مفتاح کے بیان کو پی ٹی آئی اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے جب کہ مفتاح اب معاملے کو سنبھالنے میں مصروف ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی حکومت کے آخری دنوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کرنے کے لیے نہ صرف ٹیکس ختم کر دیا تھا بلکہ سبسڈی بھی دینا شروع کردی تھی۔ مسلم لیگ(ن) اور پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کا کہنا تھا کہ عمران خان نے محض اپنے سیاسی فائدے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ اس معاہدے کے تحت عمران خان کی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 30 روپے فی لیٹر تک بڑھائے گی جبکہ پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی بھی عائد کیا جائے گا۔

موجودہ حکومت کے مطابق عمران خان کی جانب سے وعدے کی خلاف ورزی کے نتیجے میں نہ صرف حکومتی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا بلکہ آئی ایم ایف سے اگلی قسط کے اجرا کے سلسلے میں معاہدے میں بھی مشکل پیش آئی۔

چند ماہ قبل لیگی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پالیسی میمونڈم پر دستخط کیے جس میں پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی بتدریج بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر تک لے جانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے گذشتہ مہینوں عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود پاکستان میں بڑھائی گئیں۔

مفتاح اسماعیل نے اتوار کو انکشاف کیا کہ آئی ایم ایف حکام نے ان کے سامنے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ قسط ملنے کے بعد وہ پیٹرولیم لیوی بڑھانے کے فیصلے سے مکر جائیں گے۔ مفتاح کے مطابق انہوں نے یقین دلایا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے اور تین ماہ میں انہوں نے پیٹرول پر دس دس روپے اور ڈیزل پر پانچ پانچ روپے فی ماہ کے حساب سے لیوی بڑھائی۔

تیل قیمتوں میں حالیہ کمی کے حوالے سے مفتاح نے کہا کہ اس مہینے حکومت نے لیوی نہیں بڑھائی جبکہ وزیراعظم کے مشیر نے ان سے کہا کہ آئی ایم ایف سے پوچھو کیا ہم تین ماہ پیٹرول کی قیمت برقرار رکھ سکتے ہیں۔ مفتاح کے مطابق انہوں نے مشیر کو جواب دیا میں مر کر بھی یہ نہیں پوچھوں گا۔

مفتاح کے مطابق حکومت نے آئی ایف ایم کی ایم ڈی سے پوچھا کہ کیا ٹیکس (اضافہ کیے بغیر موجودہ سطح پر) برقرار رکھ سکتے ہیں،اس کا جواب نہیں آیا اور پھر حکومت نے (قیمتیں کم کرنے کا) یکطرفہ فیصلہ کر لیا، اللہ خیر کرے۔

مفتاح اسماعیل کے اس بیان کو ٹوئیٹر پر شیئر کرتے ہوئے پی ٹی آئی دور کے وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہاکہ ہم پر آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جاتا تھا لیکن اب مفتاح خود کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر تیل قیمتوں کا اعلان کیا، یہ دہرا معیار ہے۔

پی ٹی آئی کے حماد اظہر اور فواد چوہدری نے بھی مفتاح اسماعیل کے بیان پر ان سے ہمدردی ظاہر کی اور اس بیان کو حکومت پر تنقید کے لیے استعمال کیا۔

اس کے نتیجے میں مفتاح اسماعیل کو اپنی پوزیشن کی وضاحتیں دینا پڑ گئیں۔ ٹوئٹر پر انہوں نے شوکت ترین کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ آپ نے ٹیکس 17 فیصد تک بڑھانے کا وعدہ کیا اور پھر اسے کم کرکے صفر کردیا۔ آپ نے پیٹرولیم لیوی چار روپے فی ماہ کے حساب سے بڑھا کر 30 روپے کرنے کا وعدہ کیا لیکن پھر یہ صفر کردی۔ آپ نے ایمنسٹی نہ دینے کا وعدہ کیا لیکن پھر دے دی۔ آپ نے پیٹرول پر ایسی سبسڈی دی جس کے لیے خزانے میں پسیہ موجود نہیں تھا۔ پی ٹی آئی نے ہمیں تقریباً دیوالیہ کردیا لیکن جب میں نے وزارت سنبھالی اور آئی ایم ایف کے پاس کیا تو ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا۔

مفتاح اسماعیل نے کہاکہ آئی ایم ایف کی اجازت کے بغیر رواں ماہ پیٹرولیم لیوی نہ بڑھانے کا فیصلہ غیر محتاط (غیر محتاط ) ہے لیکن جو پی ٹی آئی نے ہماری معیشت کے لیے ساتھ کیا اسے معاف نہیں کیا جا سکتا۔

تاہم مفتاح اسماعیل کے بیانات کو پی ٹی آئی مسلسل اپنے حق میں استعمال کر رہی ہے۔

فواد چوہدری نے کہاکہ مفتاح اسماعیل کی آج کی ٹوئیٹ بہت اہم ہے انھوں نے اسحق ڈار کے پٹرولیم لیوی نہ بڑھانے کے فیصلے کو Reckless قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ دعا کریں ادھر سے کوئ رد عمل نہ آئے۔

انہوں نے کہا کہ حماد اظہر نے اسحق ڈار کے آتے ہی IMF پروگرام کو لاحق خدشات کی نشاندہی کی تھی یوں لگتا ہے وہ خدشات درست تھے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div