Aaj News

جمعرات, اپريل 18, 2024  
09 Shawwal 1445  

گوادر دھرنا: احتجاج کے اختتام پر زینب بی بی کو خراجِ تحسین

حق دو تحریک کو متحرک رکھنے والی ماسی زینی کو مولانا ہدایت الرحمان نے چادر پہنائی
شائع 17 دسمبر 2021 04:51pm
ماسی زینب کو سلام۔حق دو تحریک میں نہایت اہم کردارادا کیا۔ٹویٹر/ہدایت ۔رحمان
ماسی زینب کو سلام۔حق دو تحریک میں نہایت اہم کردارادا کیا۔ٹویٹر/ہدایت ۔رحمان

بلوچستان: گوادر شہر میں 'حق دو بلوچستان کو' مہم پر احتجاجی تحریک میں متحرک رہنے والی خاتون زینب بی بی کو مولانا ہدایت الرحمان نےدھرنے کے دوران ان کی ہمت اور قیادت کو سِرہاتے ہوئے دھرنے کے اختتام پر خراج تحسین پیش کیا ۔

ایک ماہ سے زائد عرصے تک گوادر میں جاری رہنے والی مہم میں خواتین سمیت شہر کے مردوں اور بچوں نے بنیادی سہولیات اور ٹرالر مافیا کے خلاف احتجاج کیا ۔اس موقع پر ماسی زینی نے عوام کے حقوق کے لیے بھرپور جدوجہد کی اور خواتین کو متحرک کیا۔ انڈپینڈنٹ اردو کی ایک رپورٹ میں 70 سالہ زینب عرف ماسی زینی وہ خاتون ہیں جنہوں نے سب سے پہلے گوادر بندرگاہ کے دروازے پر دھرنا دیتے ہوئے ایک ویڈیو بنوائی اور اس میں مولانا ہدایت الرحمٰن سے گوادر آنے اور مہم کی سربراہی کی درخواست کی۔

دھرنے کے اختتام پر زینب بی بی کو خراج تحسین پیش کرنے کے موقع پر پنڈال میں بیٹھے لوگ ان کے احترام میں کھڑے ہوئے اور ان کے لیے خوب تالیاں بجائیں۔ حق دو تحریک کے قائد نے ماسی زینی کو چادر بھی پہنائی۔

ماسی زینی نے رپورٹ میں بتایا کہ وہ نہ صرف اس مہم میں شامل گوادر کی خواتین کی سربراہی کرتی تھیں بلکہ 15 نومبر سے جاری دھرنوں میں مظاہرین کے لیے رات کا کھانا بھی بناتی تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا :"میں ایک آواز لگاتی ہوں اور گوادر کی تمام خواتین میرے ساتھ آجاتی ہیں۔ گوادر کی تاریخ میں پہلی بار ہزاروں خواتین اپنے حق کے لیے گھروں سے باہر نکلی ہیں"۔

حق دو تحریک کے 32 روزہ دھرنے اور تحریک کے دوران چار بڑی ریلیاں نکالی گئیں جن میں خواتین کی الگ ریلی بھی شامل تھی۔ مبصرین نے خواتین کی اس ریلی کو نہ صرف گوادر بلکہ بلوچستان میں خواتین کی سب سے بڑی ریلی قرار دیا تھا۔

زینب بی بی نے کہا:"10 دسمبر کو ہم پر امن احتجاج کر رہے تھے کہ پولیس نے دھرنے کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی۔ تب میں نے تمام خواتین کو پکارا اور وہ میرے ساتھ آگئیں اور پولیس کو گھیراؤ نہیں کرنے دیا"۔

جمعرات کو وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں دھرنے کے وفد سے باضابطہ مذاکرات ہوئے جن میں مظاہرین کے مطالبات پر غور کیا گیا اور ایک معاہدے پر دونوں فریقین کی جانب سے دستخط کیے گئے۔ معاہدے کے مطابق گوادر میں چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا جائے گا،بارڈر تجارت ایف سی سے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کی جائے گی اور انہیں تمام اختیارات دیئے جائیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے 12 دسمبر کو ایک ٹویٹ میں اس احتجاج اور مطالبات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا: "میں نے گوادر کے محنتی ماہی گیروں کے انتہائی جائز مطالبات کا نوٹس لیا ہے۔ ٹرالروں سے غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف سخت ایکشن لیں گے اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے بھی بات کریں گے"۔

بلوچستان

Gawadar

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div