Aaj News

جمعہ, مارچ 29, 2024  
18 Ramadan 1445  

آج کے 4 ہزار بچے ملک چلا رہے ہوں گے، مفتاح اسماعیل کا دعویٰ

نجی یونیورسٹی میں کی جانے والی ان کی یہ گفتگو بہت سارے لوگوں پر اثرانداز ہوئی ہے، مفتاح
شائع 08 نومبر 2022 04:22pm

سابق وزیرخزانہ اور رہنما ن لیگ مفتاح اسماعیل کا ایک ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز ہے، تعلیمی وطبقاتی نظام پرسوال اٹھانے والے مفتاح کا کہنا ہے کہ صرف ایک فیصد بچوں تک محدود ہونے سے 40 سال بعد آج کے 4 ہزار بچے یہ ملک چلا رہے ہوں گے۔

ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کرنے والے مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا کہ نجی یونیورسٹی میں کی جانے والی ان کی یہ گفتگو بہت سارے لوگوں پر اثرانداز ہوئی ہے۔

سابق وزیرخزانہ نے ٹوئٹرصارفین سے ان کی رائے پوچھتے ہوئے امیدظاہرکی کہ سب تھوڑی دیر کیلئے متعصبانہ انداز سے باہر نکل کراس دلیل کو میرٹ پر پرکھیں گے۔

ویڈیوکا آغاز مفتاح کے ان جملوں سے ہوتا ہے، ”آج سے 50 ، 60 سال پہلے بھی ان کے والد امیرترین آدمی تھے، آج بھی یہ امیر ترین آدمی ہیں، ان کے بچے بھی امیرترین ہوں گے۔ امریکا میں ایسا نہیں ہوتا ہے“۔

لیگی رہنما کے مطابق امیرترین لوگ تو ہرجگہ ہوتے ہیں، اورلوگ آگے آتے ہیں. وہ تو ہمارے پاس محدود سماجی نقل وحرکت ہے۔ آپ سیاست میں دیکھ لیں وہی نام چل رہے ہوتے ہیں۔مجھے حیرت ہے کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں ڈاکٹرزکے بچے ڈاکٹرز بنتے ہیں اور ان کے لیے مخصوص نشستیں ہوتی ہیں، جن کے ماں باپ ڈاکٹرزہیں وہ اپنے بچوں کو ٹیوشن پڑھا سکتے ہیں ،مدد کرسکتے ہیں تو جو ڈرائیور ہے اس کے بچے کی مدد کرو۔

مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا کہ عمران خان کی 60 فیصد لاہورکے معروف کالج ایچی سن سے پڑھی ہوئی تھی، سپریم کورٹ کے 17 ججز میں سے 8 ایچی سن کالج لاہورسے فارغ التحصیل ہیں۔

اس موقع پرمفتاح اسماعیل نے ملک کے ایک فیصد مراعات یافتہ طبقے میں شامل ہونے پر“ اللہ کا شکرہے کہ میں اس کاحصہ ہوں“ کہتے ہوئے قہقہے بکھیردیے۔

سابق وزیرخزانہ نے لاہورچیمبرآف کامرس کے دورے کے دوران کا ایک قصہ سناتے ہوئے کہا کہ وہاں سیلاب متاثرین کی ایک فلم دکھائی گئی تھی جس میں ضعیف خاتون اپنا سارا سازوسامان لٹ جانے پررو رہی تھی، میں سرائیکی زبان نہیں سمجھ سکتا تھا لیکن انسانیت کی زبان سمجھتاسکتا تھا، وہاں سے سی والے کمرے میں بیٹھ کرسوچا کہ میں سیٹھ کا بیٹا نہ ہوتا تو ادھرتک نہ پہنچتا۔

مفتاح اسماعیل نے سوال اٹھایا کہ کتنے ہی ذہین لوگ ہیں جو بڑھئی بنتے ہوں گے، سائنسدائن یا آئن اسٹائن نہیں، کتنی ذہین وفطین بچیاں ہوں گی جو گھروں میں بیٹھ کر سلائی کڑھائی کا کام کرتی ہوں گی، خاتون خانہ ہوں گی جنہیں تعلیم نہیں دی گئی ہوگی۔

چند معروف ترین تعلیمی اداروں کا نام لیتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ جب آپ خود کو صرف ایک فیصد بچوں تک محدودکردیں گے تو اگر اسی طرح ملک چلتا رہا تو 4 ہزار پاکستانی بچے ہوں گے جو آج سے 40 سال بعد ملک پر حکمرانی کر رہے ہوں گے۔

Miftah Ismail

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div