Aaj News

ہفتہ, اپريل 20, 2024  
11 Shawwal 1445  

'سپریم کورٹ جو بھی ہدایت کریگی اس پر عملدرآمد کرائیں گے'

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے سپریم کورٹ جو بھی ہدایت...
شائع 26 اکتوبر 2021 12:21am

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے سپریم کورٹ جو بھی ہدایت کریگی اس پر عملدرآمد کرائیں گے، اورنگی ٹاون اور گجرنالہ متاثرین کی بحالی کیلئے پروگرام تشکیل دے دیا ہے ۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی مراد شاہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بلایا تھا اپنا موقف پیش کرنے کیلئے حاضر ہوا ہوں عدالت کو آگاہ کیا ہے میرے پاس افسران اور فنڈز کی کمی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ جو بھی ہدایت کرے گی اس پر عملدرآمد کرائیں گے،، اورنگی ٹاون اور گجرنالہ متاثرین کی بحالی کیلئے پروگرام تشکیل دے دیا ہے زمین کی بھی نشاندہی کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا 10 ارب کی لاگت سے 2 سال میں رہائشی اسکیم تیار ہوگی، بحریہ ٹاون کا پیسہ سندھ حکومت کو ملنا چاہیے،امید ہے اس معاملے پر عدالت کوئی فیصلہ کردے گی۔

وزیراعلی کا کہنا تھا ہمیں ہدایت کی گئی ہے غیر قانونی طورپر آباد لوگوں کو کو فوری ہٹائیں اس پر معذرت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ آج انہیں ایک جگہ سے ہٹائیں گے تو وہ دوسری جگہ آباد ہوجائیں گے۔

اس موقعے پر قومی ٹیم کو بھارت کیخلاف میچ جیتنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا ٹیم اگر ایسے ہی کھیلتی رہی تو ٹیم ورلڈ کپ بھی جیتے گی۔

سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے میں گرانے کا حکم

اس سے قبل نسلہ ٹاور گرانے کے کیس میں عداکت عظمیٰ پاکستان کا بڑا فیصلہ آگیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے کے اندر اندر گرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے نسلہ ٹاور کو اب تک نہ گرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ملے گی۔ بتائیں، آپ تک نسلہ ٹاور کیوں نہیں گرایا؟ عمارت گرائیں اور کمشنر کراچی ملبہ اٹھانے کا کام شروع کریں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے وزیر اعلیٰ سندھ سے استفسار کیا ہے کہ آپ ہر بات میں فیڈرل حکومت کی بات کر رہے ہیں، اگر وفاق یہاں آکر بیٹھ گیا تو پھر آپ کیا کریں گے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی امین پر مشتمل فاضل بینچ نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالوں کے متاثرین کی بحالی سے متعلق کیس پر سماعت کی، سندھ حکومت کی جانب سے گجر نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس پر سپریم کورٹ نے وزیر اعلی سندھ کو فوری طلب کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ عدالت کا مذاق اڑا رہے ہیں؟ کیا رپورٹ پیش کی ہے آپ نے؟ اب تک کیا ہوا ہے؟ زمینی حقائق کیا ہیں یہ بتائیں؟ بلائیں وزیر اعلی سندھ کو ابھی ان سے ہی پوچھیں گے۔

دوران سماعت عدالت عظمیٰ نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالے پر تجاوزات سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کو معطل کرکے تینوں نالوں کے اطراف تجاوزات ختم کرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ سے استفسار کیا کہ اتنے عرصے سے شہر کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر کوئی پیش رفت نہیں، کیا ہو رہا ہے کچھ سمجھ نہیں آتا کیسے بہتر ہوگا، کوئی ایک چیز نہیں جس میں بہتری آرہی ہو، سہراب گوٹھ سے جاتے ہوئے کیا حالات ہیں، کیا لوگ شہر میں داخل ہوتے ہیں تو کیا دیکھتے ہیں، آپ کہیں گے یونیورسٹی روڑ بنا دی، یونیورسٹی روڈ پر سب رفاعی پلاٹوں پر قبضہ ہوچکا، آپ قبضہ مافیا سے کسی قسم کی رعایت نہ کریں، ان پر رحم کھانے کی ضرورت نہیں۔ ہر مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل ہوتا ہے، آپ کا وزیر عوام کے لیے کچھ نہیں کرتا۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div