Aaj News

جمعہ, مارچ 29, 2024  
18 Ramadan 1445  

سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے میں گرانے کا حکم

سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے کے اندر اندر گرانے کا حکم دے دیا
اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2021 01:54pm

نسلہ ٹاور گرانے کے کیس میں عداکت عظمیٰ پاکستان کا بڑا فیصلہ آگیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے کے اندر اندر گرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے نسلہ ٹاور کو اب تک نہ گرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ملے گی۔ بتائیں، آپ تک نسلہ ٹاور کیوں نہیں گرایا؟ عمارت گرائیں اور کمشنر کراچی ملبہ اٹھانے کا کام شروع کریں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے وزیر اعلیٰ سندھ سے استفسار کیا ہے کہ آپ ہر بات میں فیڈرل حکومت کی بات کر رہے ہیں، اگر وفاق یہاں آکر بیٹھ گیا تو پھر آپ کیا کریں گے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی امین پر مشتمل فاضل بینچ نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالوں کے متاثرین کی بحالی سے متعلق کیس پر سماعت کی، سندھ حکومت کی جانب سے گجر نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس پر سپریم کورٹ نے وزیر اعلی سندھ کو فوری طلب کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ عدالت کا مذاق اڑا رہے ہیں؟ کیا رپورٹ پیش کی ہے آپ نے؟ اب تک کیا ہوا ہے؟ زمینی حقائق کیا ہیں یہ بتائیں؟ بلائیں وزیر اعلی سندھ کو ابھی ان سے ہی پوچھیں گے۔

دوران سماعت عدالت عظمیٰ نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالے پر تجاوزات سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کو معطل کرکے تینوں نالوں کے اطراف تجاوزات ختم کرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ سے استفسار کیا کہ اتنے عرصے سے شہر کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر کوئی پیش رفت نہیں، کیا ہو رہا ہے کچھ سمجھ نہیں آتا کیسے بہتر ہوگا، کوئی ایک چیز نہیں جس میں بہتری آرہی ہو، سہراب گوٹھ سے جاتے ہوئے کیا حالات ہیں، کیا لوگ شہر میں داخل ہوتے ہیں تو کیا دیکھتے ہیں، آپ کہیں گے یونیورسٹی روڑ بنا دی، یونیورسٹی روڈ پر سب رفاعی پلاٹوں پر قبضہ ہوچکا، آپ قبضہ مافیا سے کسی قسم کی رعایت نہ کریں، ان پر رحم کھانے کی ضرورت نہیں۔ ہر مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل ہوتا ہے، آپ کا وزیر عوام کے لیے کچھ نہیں کرتا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بتائیں کراچی کون چلا رہا ہے، کیونکہ سبھی ادارے مفلوج ہیں، کے ڈی اے، کے ایم سی اور ایس بی سی اے سمیت کوئی ادارہ نہیں چل رہا، کیا کراچی خود ہی چل رہا ہے، سندھ حکومت نے ہاتھ کھڑے کر دیے، آپ کا کام تو صوبے چلانا ہوتا ہے، آپ کے ماتحت شہری اداروں کا کام ہے جو وہ نہیں کر رہے، جس کو بلاتے ہیں سب یہی کہتے ہیں کوئی کام نہیں کرنا، شہر میں کثیر المنزلہ عمارتیں بن رہی ہیں، آپ دوسرا بڑا صوبہ ہیں، آپ حکومت ہیں، پیسے لانے کے سیکڑوں راستے ہوتے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ماضی میں سڑکوں پر دکانیں لیز کر دی گئیں، ماضی میں جو کچھ ہوا اس کو ٹھیک کر رہے ہیں، سیاسی ایشوز بھی ہیں، کراچی کے دیگر مسائل بھی ہیں، بڑا ایشو مالی وسائل کا ہے، ہم مالی ایشو کو بھی دیکھ کر چل رہے ہیں، یہ کہنا غلط ہوگا کہ سول اداروں کے پاس اختیارات نہیں، ہم نے اداروں کو اختیارات دے رکھے ہیں، ہمیں اکیس گریڈ کے افسران درکار ہیں، وفاق سے سولہ میں سے چار افسران تعینات ہیں، ایک ایک افسر سے تین تین عہدے چلوا رہے ہیں، وفاق کو متعدد بار کہہ چکے کہ افسران تعینات کریں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم بھی متاثرین کی بحالی چاہتے ہیں، وفاق سے 36 ارب روپے آباد کاری کے لیے مانگے، ہمیں وفاق کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا، پہلی بار ہوا تاریخ میں وفاق سے کم ریونیو ملا ہے، ریاستوں کے لیے وسائل کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، واقعی دس ارب سندھ حکومت کے لیے کوئی مسئلہ نہیں، متاثرین کے لیے پی سی ون بن چکا، ایک ارب روپے شروع میں جاری کرنے کی کوشش کریں گے، دو سال میں متاثرین کو بحال کر دیں گے۔

چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ سے استفسار کیا کہ آپ بھی تو طویل عرصے سے کراچی میں ہیں، آپ لاڑکانہ اور سکھر دیکھ لیں، ان علاقوں میں گیا تو بہت بری صورتحال ہے، آپ کے ادارے کام کیوں نہیں کرتے؟ آپ دیکھ لیں کہ سندھ کے عوام کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں، آپ ہر بات میں فیڈرل حکومت کی بات کر رہے ہیں، اگر وفاق یہاں آکر بیٹھ گیا تو پھر آپ کیا کریں گے۔

سماعت کے دوران صوبائی حکومت کی جانب سےگجر نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ عدالت کا مذاق اڑا رہے ہیں ؟ کیا رپورٹ پیش کی ہے آپ نے ؟ اب تک کیا ہوا ہے ؟ زمینی حقائق کیا ہیں یہ بتائیں ؟

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے چیف جسٹس پاکستان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں لوگوں کو نئے گھر میں شفٹ کردیں؟ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ بیٹھ جائیں ہم وزیراعلیٰ سندھ کو بلا رہے ہیں جس کے بعد عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ نے گجر نالہ، اورنگی نالہ اور محمود آباد نالے پر تجاوزات سے متعلق کیس پر سماعت کی، وکیل کے ایم سی نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے کچھ حکم امتناع جاری کر رکھے ہیں۔

چیف جسٹس نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کو معطل کردیا اور نالوں کے اطراف تجاوزات ختم کرانے کا حکم دیا۔

CM Sindh

Murad Ali Shah

karachi supreme court registry

Encroachment

Nasla Tower

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div