Aaj News

ہفتہ, اپريل 20, 2024  
11 Shawwal 1445  

کیادنیا کی طاقتور ترین کرنسی ڈالر تباہی کی جانب گامزن ہے؟

کیا دنیا کی طاقتور ترین کرنسی ڈالر اپنی تباہی کی طرف گامزن ...
شائع 21 ستمبر 2021 11:05pm

کیا دنیا کی طاقتور ترین کرنسی ڈالر اپنی تباہی کی طرف گامزن ہورہی ہے؟ چین نے اپنے ملک کے مختلف حصوں میں ای رینیبی کا افتتاح کرنا شروع کردیا ہے ، اور چینی کرنسی کے اس ڈیجیٹل ورژن کو مرچنٹس اور صارف بغیر انٹرنیٹ کنکشن کے اس تک نہ صرف رسائی کرسکتے ہیں بلکہ اس کو قبول بھی کرسکتے ہیں ۔

پہلے ہی ای رینیبی کی پانچ ارب ڈالر کے لگ بھگ خریدوفروخت ہوچکی ہے اور اب چین نے اپنی اس ای کرنسی کو غیر ملکیوں کے استعمال کی اجازت دیدی ہے۔

غالب امکان ہے کہ سردیوں میں بیجنگ میں منعقد ہونے والے اولمپکس چینی حکام دنیا کو اپنی اس اختراء کا تجربہ کرنیکی اجازت دینگے۔ اسکے موازنے میں امریکا کو ای ڈالر کے لانچ کے سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے۔حقیقت میں امریکی سینٹرل بینک کے کاغذات میں بھی اس حوالے سے امکان ہے کہ یہ بیان نہیں کیا جائیگا کہ ای ڈالر بننے جارہا ہے یا بنانا چاہیئے ۔

اسکے بجائے فیڈرل ریزرو چیئرمین جیرمو پاول نے حالیہ کانگریس کو بریفنگ میں بتایا تھا کہ ان کاغذات سے سینٹرل بینکوں کی ڈیجیٹل کرنسی پر عوامی مشاورت کا آغاز ہوگا۔

سینٹرل بینکوں کی ڈیجیٹل کرنسی میں امریکا کی سست روی

امریکا کا شمار ''ڈیجیٹل پیمنٹس اور ٹیکنالوجیکل انویشنز" میں لیڈر کے طور پر ہوتا رہا ہے اب بتدریج یہ اپنے مسابقت کاروں، نئی ابھرتی ہوئی معیشتوں اور دیگر ترقیاتی یافتہ ممالک سے پیچھے جارہا ہے۔

باہاماس نے حال ہی میں ڈیجیٹل سینڈ ڈالر کو اپنے اسٹاک ایکسچینج سے مربوط کیا ہے جبکہ آسٹریلیا، ملائیشیا، سنگاپور، اور جنوبی افریقا سرحد پار سینٹرل بینکوں کی ڈیجیٹل کرنسی ایکسچینج پروگرام کی طرف پیشرفت کررہے ہیں ۔ اور اسکی سربراہی بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹ کررہا ہے ، بی آئی ایس تمام سینٹرل بینکوں کا سینٹرل بینک شمار ہوتا ہے۔

تاہم ابھی امریکا سینٹرل بینکوں کی جانب سے جاری کردہ ڈیجیٹل کرنسی میں کتنا پیچھے ہے؟ ایک بین الاقوامی اکاونٹنگ کمپنی پرائس واٹر کوپر ہاوس کے مطابق ابھی امریکا کا اس میں اٹھارہواں نمبر ہے۔ اور تاحال امریکا کی اس حوالے سے جدوجہد یا کوششیں نہ صرف جنوبی کوریا ،سویڈن، اور چین جیسے ممالک سے پیچھے ہیں بلکہ یہ بہاماس، ایکواڈور، ترکی، سے بھی نیچے ہے۔

چینی مارکیٹ میں جدت، ڈالر کو شدید دھچکا

ہاورڈر یونیورسٹی کے معیشت کے پروفیسر کینیتھ روگف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تاحال امریکا کو ڈیجیٹل ڈالر کے اجراء کے حوالے سے ایک دہائی درکار ہے ۔

پہلے بھی اپنے مقالے میں پروفیسرکینیتھ لکھ چکے ہیں کہ چینی فنانشل مارکیٹ کی تیزی سے جدت اور اسکے کنٹرولز میں کمی یا خاتمے سے ڈالر کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔

Source: Yahoo .com

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div