Aaj News

جمعرات, اپريل 18, 2024  
10 Shawwal 1445  

چیف جسٹس نےخیبرپختونخوا کی بیوروکریسی کو نااہل قرار دے دیا

اسلام آباد:چیف جسٹس گلزاراحمد نےخیبرپختونخوا کی بیوروکریسی کو...
شائع 05 اگست 2021 01:58pm

اسلام آباد:چیف جسٹس گلزاراحمد نےخیبرپختونخوا کی بیوروکریسی کو نااہل قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئےکہ محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کو شرم آنی چاہیئے،بیوروکریسی کام نہیں کرسکتی تو گھر چلی جائے۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے خیبرپختونخوا کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں اسکولوں کی عدم تعمیرپر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

سما عت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا اور قائم مقام چیف سیکرٹری عدالت میں پیش ہوئے۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ تعلیم خیبر پختونخوا حکومت کی ترجیحات میں کم ترین اہمیت پر ہے، زلزلہ کے 16 سال گزرنے کے بعد بھی اسکول تعمیر ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے، اربوں روپے کے فنڈز جاری ہوئے لیکن اسکول کیوں نہیں ہے؟، 16سال گزر گئے،اسکول تعمیر ہونے کے آثار نہیں آرہے،جن علاقوں میں اسکول بنے وہ بھی مکمل فعال نہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبے میں پورے ملک کے مقابلے میں شرح خواندگی سب سے زیادہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسکول تو ہیں نہیں شرح خواندگی کیسے زیادہ ہوگئی؟

خیبرپختونخوا حکومت نے اسکولوں کی عدم تعمیر کا ملبہ ایرا پر ڈال دیا، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے مؤقف اختیار کیا کہ زلزلہ زدہ علاقوں کی بحالی ایرا کی ذمہ داری تھی، صوبائی حکومت کو فروری 2020 میں متاثرہ علاقوں کا کنٹرول ملا۔

قائم مقام چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے کہا کہ نشاندہی پر عدالت کا مشکور ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مشکور نہ ہوں قوم سے اپنی نااہلی پر معافی مانگیں۔

دوران سماعت جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ بدقسمتی سے تعلیم کاروبار بن چکا ہے اور حکومتی نااہلی کی وجہ سے تعلیم کا کاروبار پھیل رہا ہے، پرانا نظام چاہیئے جہاں سب برابری سے پڑھتے تھے۔

چیف جسٹس نے خیبرپختونخوا کی بیوروکریسی کو نااہل قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سارا گورکھ دھندا صرف پیسہ ادھر اُدھر گھمانے کلئے ہے، گورنر، سی ایم ہاؤس اور افسران کے گھر دیکھیں کیسے شاندار ہیں، ایک دن پانی بند کریں تو آپ کی چیخیں نکل جائیں گی، افسران کے گھروں سے چھتیں ہٹا دیں تو آپ کو پتا چلے گا، افسران کے کمروں سے اے سی اور فرنیچر بھی ہٹا دینا چاہیئے۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ 16 سال سے بچے تعلیم سے محروم ہیں، خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم کو شرم آنی چاہیئے، بیورو کریسی کام نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے، افسران سمجھتے ہیں مختص شدہ پیسے ان کلئے ہیں، کیا پشاور اور مانسہرہ کے بچوں میں کوئی فرق ہے؟ کیا ملک میں سریا، سیمنٹ نہیں ملتا؟ ملک میں پیسہ بھی ہے اور تیار چھتیں بھی دستیاب ہیں، نیت کا فقدان ہے ورنہ تینوں چیزوں کو یکجا کیسے نہیں کیا جا سکتا، جاپان میں سونامی آیا انہوں نے چند ماہ میں پورا شہر بنا دیا، ایرا نے جو اسکول بنائے وہ کسی بھوت بنگلے سے کم نہیں۔

سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرہ اضلاع میں تباہ ہونے والے 540 اسکولوں کو 6 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین ایرا کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں رپورٹ کے ہمراہ طلب کرلیا۔

صوبائی حکومت نے اسکولوں کی تعمیر مکمل کرنے کیلئےایک سال کا وقت مانگا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے پیشرفت رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔

Chief Justice

Supreme Court

اسلام آباد

earthquake

Gulzar Ahmed

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div