Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
16 Shawwal 1445  

نور مقدم قتل کیس میں قصاص یا دیت ۔ ۔ ۔ ؟رپورٹ

ملزم کے اہلخانہ اپنے اثرورسوخ کے ذریعے نور مقدم قتل کیس کو دیت ...
شائع 30 جولائ 2021 11:40pm

ملزم کے اہلخانہ اپنے اثرورسوخ کے ذریعے نور مقدم قتل کیس کو دیت یا قصاص کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں یا نہیں۔

نور مقدم قتل کیس میں تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں اور پولیس نے ملزم ظاہر جعفر اور اسکے والدین کو بھی حراست میں لے رکھا ہے ، دونوں کو مبینہ طور پرشریک جرم کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی معروف کاروباری پس منظر رکھتے ہیں اور دونوں کا شمار بھی ملک میں اثرورسوخ اور مالدار افراد میں افراد میں ہوتا ہے۔ تو کیا نور مقدم قتل کیس کو بھی دیت یا قصاص کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے یا پھر اس حوالے سے دباو ڈالا جاسکتا ہے۔ نور مقدم قتل کیس کے وکیل شاہ خاور نے ایک اینکر کو انٹرویو دیا ہے اور انٹرویو میں اس کیس پر تفصیلی بات چیت کی ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ ملزم کی فیملی مقتولہ کے اہلخانہ کو ایسی ویڈیوز یا شواہد دکھائے اور نور مقدم کے اہلخانہ کو معاہدے پر مجبور کریں تو نورمقدم کے وکیل شاہ خاور کا کہنا تھا کہ مذکورہ کیس میں اس بات کا تاحال امکان نظر نہیں آرہا۔

شاہ خاور کا مزید کہنا تھا کہ ایسے بھی کیسز ہوتے ہیں جن میں مشترکہ دوست کے ذریعے معاہدے ہوجاتے ہیں اور راضی نامہ کروادیا جاتا ہے ۔

شاہ خاور نے اس موقعے پر قانون کی دفعہ 311 کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ اگر قصاص یا راضی نامے کا معاملہ آجائے لیکن جج سمجھتا ہے کہ یہ قتل انتہائی بہیمانہ طور پر کیا گیا تو اس قانون کے تحت جج کو اختیار حاصل ہ کہ وہ مجرم کو تعزیر کے تحت سزا سنادے۔

ایک اور سوال کے جواب میں شاہ خاور کا کہنا تھا کہ یہ کیس اس وقت مرکز نگاہ بنا ہوا ہے اور عوام کی ہمدردیاں بھی ساتھ ہیں تو پولیس اس صورت میں کسی دباو میں کوئی کمپرومائز کریگی۔

شواہد کو مبینہ طور پر مسخ کرنے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے مزید کہا کہ جرم میں مجرم کا پہلا بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اس کیس میں بھی ملزم نے ہوش و حواس میں اپنے جرم کا اقرار کیا ہے اور اسکی وجوہات بھی بتائی ہیں جبکہ اس دوران وہ کسی کے زیر اثر بھی نہیں تھا۔

شاہ خاور نے مزید بتایا کہ اس سے ٹرائل کورٹ کے جج یا جج پر اثر ضرور پڑ ا ہوگا۔

ماضی میں ایک امریکی ریمنڈ ڈیوس کو دیت یا قصاص لے کر عدالت سے بری کردیا گیا تھا ، ریمنڈ ڈیوس پر پنجاب میں دو افراد کو دن دیہاڑے فائرنگ کرکے قتل کرنے کا الزام تھا جبکہ اسہی پس منظر میں شاہ رخ جتوئی کے کیس کو بھی لیا جاسکتا ہے۔

نورمقدم قتل کیس میں مدعی مقدمے کو وکیل کرنے کی مہلت

دوسری جانب اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نورمقدم قتل کیس میں مدعی مقدمے کو وکیل کرنے کی مہلت دے دی جبکہ عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت 4 اگست تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں نورمقدم قتل کیس میں شریک ملزم ذاکرجعفراورعصمت آدم جی کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران جج نے استفسارکیا کہ اس کیس میں مقدمے کاتفتیشی آفیسرکون ہے؟ ،جس کے جواب میں سرکاری وکیل نے بتایا کہ تفتیشی افسرلاہورمیں ہے،ویڈیوفرانزک کرانے گئے ہیں۔

مدعی مقدمے نے وکیل کرنے کیلئے عدالت سے مہلت طلب کی توملزمان کے وکلاء نے ضمانت کی درخواستوں پر جلد سماعت کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ بغیر کسی جائز وجہ کے خاتون عصمت کو جیل میں ڈالا گیا ہے۔

ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں جج نے استفسار کیا کہ مدعی مقدمے کا وکیل کدھر ہے؟ جس پر مدعی شوکت علی مقدم کا کہنا تھا کہ ابھی وکیل کرناہےمجھے پیرتک کاوقت دیاجائے۔ جج نے حکم دیا کہ آپ آج ہی وکیل کرکےوکالت نامہ جمع کرائیں تاکہ اس کو ریکارڈ پر لایا جاسکے۔

ملزمان کے وکلاء نے کہاکہ پیر سے چھٹیاں ہیں آپ کل کا وقت دیں،ہماری درخواست ہےاس ضمانت پرکل سماعت کی جائے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div