Aaj News

ہفتہ, اپريل 20, 2024  
11 Shawwal 1445  

کیا ڈرون سوارمنگ ٹیکنالوجی، ایٹم بم یا ہائیڈروجن بم سے زیادہ خطرناک ہے؟

کیا ڈرون سوارمنگ ٹیکنالوجی فضائی جنگ کا مستقبل ہے؟ حال ہی میں...
شائع 07 جولائ 2021 11:24pm
سائنس

کیا ڈرون سوارمنگ ٹیکنالوجی فضائی جنگ کا مستقبل ہے؟ حال ہی میں اسرائیل اور فلسطین کے مئی میں تنازعے کے بعد انکشاف کیا جارہا ہے کہ اسرائیل نے پہلی مرتبہ حماس کو نشانہ بنانے کیلئے ڈرون سوارمنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ اور ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق پہلی مرتبہ ڈرون سوارمنگ کی ٹیکنالوجی کا استعمال باضابطہ طور پر کسی لڑائی میں کیا گیا ہے۔

کیا ڈرونز سوارمنگ ہیروشیما یا ناگاساکی جتنی تباہی پھیلاسکتی یا پھر اسہی طرز کی تبالاسکتی ہے جتنی کہ ایک ہائیڈروجن بم کرسکتا ہے اگرچہ کہ نہیں لیکن یہ جتنی تباہی لاسکتی ہے وہ ان بموں سے کم بھی نہیں ہے کیونکہ ایک طرف تو یہ بڑی تعداد یا مقدار میں تباہی پھیلانے کی صلاحیت رکھتی ہے دوسرا یہ ٹیکنالوجی اس بات کو یقینی نہیں بناتی کہ عام سویلین کو نقصان نہ پہنچے۔

ڈرونز کو عام طور پر ایک انسان آپریٹ کرتا ہے، تاہم ڈرون سوارمنگ میں بہت سارے ڈرونز ایک منسلک نیٹ ورک کے ذریعے آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ذریعے سے اپنے ہدف کی جانب پرواز کرتے ہیں ۔ ڈرونز کا یہ جھنڈ ایک شیئرڈ آبجیکٹیو کے ذریعے سے بیک وقت کئی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ایئرفورس ٹیکنالوجی نامی جریدے کے مطابق ڈرونز سوارمنگ نے دنیا بھر کی ملٹری کی توجہ اپنی جانب فوائد کی وجہ سے مبذول کرلی ہے ۔ کیونکہ یہ فوجی آلات کی نگرانی۔، آپریشنل صلاحیتوں میں اضافہ اور فوجی اہلکاروں کی تربیت کے کم اوقات کی حامل ہے۔

ڈرونز سوارمنگ کی افادیت کے پیش نظر کئی ممالک نے ڈرونز کی بڑی تعداد کی گروپنگ پر غور شروع کردیا ہے ۔ اور اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے۔ حال ہی میں بھارت میں ہونیوالی ایک فوجی پراڈ میں ڈرونز سوارمنگ کا مظاہرہ کیا گیا تھا جو کہ پچھتر ڈرونز پر مشتمل تھا اور اس میں اضافے کیلئے کام جاری ہے ۔

اسہی طرح امریکی افواج بھی دس لاکھ ڈرونز کی سوارمنگ پر حکمت عملی بنارہی ہے۔ تاہم یہ بات غور طلب ہے کہ چین پہلی ہی اس شعبے میں گینز بک آف ورڈ ریکارڈ رکھتا ہے کیونکہ یہ تین ہزار سے زائد ڈرونز کی سوارمنگ کرکے پرواز کا تجربہ بھی کرچکا ہے۔

واضح رہے کہ سوارمنگ کے معنی یہ ہیں کہ جانوروں اور پرندوں کے جھنڈ کی صورت میں رویئے کے اظہار کا جائزہ لینا ہے جوکہ ایک دوسرے سے بغیر کسی ٹکراو کے اپنے منزل کی جانب گامزن رہتے ہیں اور حالیہ ڈرونز سوارمنگ میں جانوروں کے اسہی قدرتی رویئے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

SOURCE: AIRFORCE TECHNOLOGY iNTERESTING ENGINERRING NEW SCEINTIST DAILYMAIL THEBULLETIN

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div